کاشفی

محفلین
غزل
(تسنیم صدیقی)
کون تھا جو مجھے بددعا دے گیا
بس خیالوں کا اک سلسلہ دے گیا

دل کی بستی چراغوں سے محروم ہے
اپنے دامن کی ایسی ہوا دے گیا

اپنے چہرے کو دیکھے زمانہ ہوا
اور مرے ہاتھ میں آئینہ دے گیا

تیری پلکوں کے جگنو سلامت رہیں
اک بھکاری مجھے یہ دعا دے گیا

میری آنکھوں سے نیندیں بہت دور ہیں
مجھ کو جینے کی کیسی قضا دے گیا

تونے تسنیم چاہا جسے ٹوٹ کے
وہ وفا کے بدلے جفا دے گیا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اور مرے - اک بهکاری - وہ وفاوں کے بدلے جفا دے گیا ؟ جفا بهی دیا (دی) جاتا ہے ؟ جینے کی قضا بهی اب دیکها - بهائی ؟
اور ہاں خیالوں کا بهی اک - ؟
 

کاشفی

محفلین
اور مرے - اک بهکاری - وہ وفاوں کے بدلے جفا دے گیا ؟ جفا بهی دیا (دی) جاتا ہے ؟ جینے کی قضا بهی اب دیکها - بهائی ؟
اور ہاں خیالوں کا بهی اک - ؟
مرے اک اک کے لیئے بیحد شکریہ۔
باقی وفا جفا دے دی کے بارے میں آپ کو زیادہ معلوم ہے۔
خوش رہیئے۔۔
 

عظیم

محفلین
مرے اک اک کے لیئے بیحد شکریہ۔
باقی وفا جفا دے دی کے بارے میں آپ کو زیادہ معلوم ہے۔
خوش رہیئے۔۔

بهائی مجهے معلوم ہوتا تو اسطرح مارا مارا نہیں پهرتا دیکها نہیں دو چار دن ہمارا تماشا ؟ خیر دعا کیجئے کہ اپنے اشعار کو بهی ایسے دیکه لیا کروں - ورنہ روز کے انڈے بهی معدے میں تیزابیت کر دیتے ہیں !
 

کاشفی

محفلین
بهائی مجهے معلوم ہوتا تو اسطرح مارا مارا نہیں پهرتا دیکها نہیں دو چار دن ہمارا تماشا ؟ خیر دعا کیجئے کہ اپنے اشعار کو بهی ایسے دیکه لیا کروں - ورنہ روز کے انڈے بهی معدے میں تیزابیت کر دیتے ہیں !
اچھی بات ہے۔۔
مرغی انڈے دیتی ہے۔لیکن اس کے معدے میں تیزابیت نہیں ہوتی ہے شاید۔
 
Top