نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    اختر شیرانی نذر عقیدت ۔ اختر شیرانی

    نذر عقیدت (”فسانہ غم دل“ کے جواب میں) کہاں تلک غمِ دل کو نہ آشکار کروں؟ زبان بند رکھوں ، صبر اختیار کروں! ”فسانہء غمِ دل“ پڑھ کے رو رہا ہوں میں نہیں یہ تاب کہ کچھ عرض حالِ زار کروں! بجائے خامہ مجھے چاہئے زبانِ سرشک کہ شرحِ سوزِ غمِ روح...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فرار ۔ مصطفیٰ زیدی

    فرار اِس سے پہلے کہ خرابات کا دروازہ گرے رقص تھم جائے ، اداؤں کے خزانے لُٹ جائیں وقت کا درد ، نگاہوں کی تھکن ، ذہن کا بوجھ نغمہ و ساغر و اِلہام کا رُتبہ پا لے کونپلیں دُھوپ سے اک قطرۂ شبنم مانگیں سنگساری کا سزاوار ہو بلّور کا جِسم دِل کے اُجڑے ہوئے مندر میں وفا کی مِشعل مصلحت کیشیِ طُوفان...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی گناہ گار ۔ مصطفیٰ زیدی

    گناہ گار اے سوگوار! یاد بھی ہے تجھ کو یا نہیں وہ رات، جب حیات کی زلفیں دراز تھیں جب روشنی کے نرم کنول تھے بجھے بجھے جب ساعتِ ابَد کی لویں نیم باز تھیں جب ساری زندگی کی عبادت گذاریاں تیری گناہ گار نظر کا جواز تھیں اک ڈوبتے ہوئے نے کسی کو بچا لیا اک تیرہ زندگی نے کسی کو نگاہ دی ہر لمحہ اپنی آگ...
  4. فرخ منظور

    میر نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا ۔ میر تقی میر

    نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا کہ کاروان کا کنعاں کے جی نکال لیا رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو اُن نے گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا (میر...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ایک گمنام سپاہی کی قبر پر ۔ مصطفیٰ زیدی

    ایک گمنام سپاہی کی قبر پر تیری محراب پہ اے عصرِ کہن کی تاریخ صرف گوتم کے حسیں بت کا تبسم کیوں ہے کس ليے کیل سے لٹکی ہے فقط ایک صلیب ایک زنجیر کے حلقے کا ترنم کیوں ہے ایک ارسطو سے ہے کیوں گوشۂ دانش پرُ نور ایک سقراط کے سینے کا تلاطم کیوں ہے اسی محراب کے سائے میں کئی ابنِ علی کئی خونخوار یزیدوں...
  6. فرخ منظور

    پنڈت نہرو اور قائد اعظم محمد علی جناح کے نام ایک طوائف کا خط (تحریر: کرشن چندر)

    پنڈت نہرو اور قائد اعظم محمد علی جناح کے نام ایک طوائف کا خط تحریر: کرشن چندر، انتخاب: آصف رشید بشکریہ: چنگاری ڈاٹ کام مجھے امید ہے کہ اس سے پہلے آپ کو کسی طوائف کا خط نہ ملا ہو گا۔ یہ بھی امید کرتی ہوں کہ آج تک آپ نے میری اور اس قماش کی دوسری عورتوں کی صورت بھی نہ دیکھی ہو گی۔ یہ بھی جانتی ہوں...
  7. فرخ منظور

    مجید امجد پنواڑی (نظم) ۔ مجید امجد

    پنواڑی (مجید امجد) بوڑھا پنواڑی ، اس کے بالوں میں مانگ ہے نیاری آنکھوں میں جیون کی بجھتی اگنی کی چنگاری نام کی اک ہَٹی کے اندر بوسیدہ الماری آگے پیتل کے تختے پر اس کی دنیا ساری پان ، کتھا ، سگرٹ ، تمباکو ، چونا ، لونگ ، سپاری عمر اس بوڑھے پنواڑی کی پان لگاتے گزری چونا گھولتے ، چھالیا کاٹتے ،...
  8. فرخ منظور

    اختر شیرانی اعترافِ محبت ۔ اختر شیرانی

    اعترافِ محبت لو آؤ کہ راز پنہاں کو رسوائے حکایت کرتا ہوں! دامان زبان خامشی کو لبریز شکایت کرتا ہوں! گھبرا کے ہجوم غم سے آج افشائے حقیقت کرتا ہوں اظہا ر کی جرات کر تا ہوں میں تم سے محبت کر تا ہوں فکر آباد دنیا میں مری، اک مسجود افکار ہو تم! شعرستان ہستی میں مری، اک معبود اشعار ہو تم! اور میرے...
  9. فرخ منظور

    اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے

    نہیں ہے گیس کا نام و نشاں بھی مرے گھر میں سیلنڈر آ گیا ہے اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے (شاعر: نامعلوم)
  10. فرخ منظور

    غالب میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی ۔ مرزا غالب

    میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے سوا اور سہی غیر کی مرگ کا غم کس لئے، اے غیرتِ ماہ! ہیں ہوس پیشہ بہت، وہ نہ ہُوا، اور سہی تم ہو بت، پھر تمھیں پندارِ خُدائی کیوں ہے؟ تم خداوند ہی کہلاؤ، خدا اور سہی حُسن میں حُور سے بڑھ کر نہیں ہونے کی کبھی آپ کا شیوہ و انداز و...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ساری محفل لطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے ۔ مصطفیٰ زیدی

    ساری محفل لطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے دِل میں ہے جو شہرِ خموشاں کِس سے کہیے ساعت ِ گُل کے دیکھنے والے آئے ہُوئے ہیں شبنم تیرا گریۂ پنہاں کِس سے کہیے شام سے زخموں کی دُوکان سجائی ہوئی ہے اپنا یہ انداز چراغاں کِس سے کہیے اَوج ِ فضا پر تیز ہوا کا دم گُھٹتا ہے وُسعت وُسعت تنگیِ زِنداں کِس سے کہیے...
  12. فرخ منظور

    احمد ندیم قاسمی تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ ۔ احمد ندیم قاسمی

    تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ پھول کھلتے ہیں ترے شعلۂ آواز کے ساتھ ایک بار اور بھی کیوں عرضِ تمنّا نہ کروں کہ تُو انکار بھی کرتا ہے عجب ناز کے ساتھ لَے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکستِ دل کی رگِ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگِ ساز کے ساتھ تو پکارے تو چمک اٹھتی ہے میری آنکھیں تیری صورت بھی ہے...
  13. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ہم کافروں کی مشقِ سخن ہائے گُفتَنی ۔ مصطفیٰ زیدی

    ہم کافروں کی مشقِ سخن ہائے گُفتَنی اُس مرحلے پہ آئی کہ اِلہام ہو گئی دُنیا کی بےاُصول عداوت تو دیکھیے ہم بُوالہوس بنے تو وفا عام ہو گئی کل رات، اُس کے اَور مِرے ہونٹوں میں تیرا عکس اَیسے پڑا کہ رات تِرے نام ہو گئی (مصطفیٰ زیدی از قبائے سَاز )
  14. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی فراق سے بھی گئے ہم، وصال سے بھی گئے ۔ عزیز حامد مدنی

    فراق سے بھی گئے ہم، وصال سے بھی گئے سبک ہوئے ہیں تو عیشِ ملال سے بھی گئے جو بت کدے میں تھے وہ صاحبانِ کشف و کمال حرم میں آئے، تو کشف و کمال سے بھی گئے اُسی نگاہ کی نرمی سے ڈگمگائے قدم اُسی نگاہ کے تیور سنبھال سے بھی گئے غمِ حیات و غمِ دوست کی کشاکش میں ہم ایسے لوگ تو رنج و ملال سے بھی گئے...
  15. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے ۔ عزیز حامد مدنی

    سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے وہ زلف کھل گئی، تو ہواؤں کے خم گئے ساری فضا تھی وادیِ مجنوں کی خواب ناک جو روشناس مرگِ محبت تھے، کم گئے وحشت سی ایک لالۂ خونیں کفن سے تھی اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگانِ نم گئے اے جادۂ...
  16. فرخ منظور

    مکمل پانی کا درخت ۔ کرشن چندر

    پانی کا درخت (تحریر: کرشن چندر) جہاں ہمارا گاؤں ہے اس کے دونوں طرف پہاڑوں کے روکھے سو کھے سنگلاخی سلسلے ہیں۔مشرقی پہاڑوں کا سلسلہ بالکل بے ریش وبرودت ہے۔اس کے اندر نمک کی کانیں ہیں۔مغربی پہاڑی سلسلے کے چہرے پر جنڈ،بہیکڑ،املتاساور کیکر کے درخت اگے ہوئے ہیں ۔اس کی چٹانیں سیاہ ہیں لیکن ان سیاہ...
  17. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی کچھ کرم ہم گوشہ گیروں پر بھی فرمایا کرو ۔ عزیز حامد مدنی

    کچھ کرم ہم گوشہ گیروں پر بھی فرمایا کرو شہر میں آتے ہی رہتے ہو، ادھر آیا کرو زندگی ہے دام اندر دام ، دل کی کیا بساط اک گرفتارِ بلا کو لاکھ سمجھایا کرو ہم سفر برحق، مگر اک جائے رشکِ غیر ہے آدمی کمبخت کوئی معتبر لایا کرو ساکنانِ شہر، میں ہی میکدے کی جان ہوں کچھ مرے حق میں دعائے خیر فرمایا کرو...
  18. فرخ منظور

    مکمل سو روپے (افسانہ) ۔ کرشن چندر

    سو روپے (افسانہ) (تحریر: کرشن چندر) میں نے سو روپے کا کام کیا تھا ۔مجھے سو روپے ملنے چاہیے اس لیے میں نے سیٹھ سے بات کی۔ سیٹھ نے کہا:’’سولہ تاریخ کو آنا۔‘‘ میں سولہ تاریخ کو گیا۔ سیٹھ وہاں نہیں تھا۔اس کا بڈھا منیجر جس کی چند یا صاف تھی اور جس کا ایک دانت باہر نکلا ہوا تھا اور جو اپنے اسیسٹنٹ...
  19. فرخ منظور

    اختر شیرانی کبھی کچھ، کبھی کچھ ۔ اختر شیرانی

    کبھی کچھ، کبھی کچھ کبھی سوچتا ہوں کہ تلوار اُٹھاؤں سپاہی بنوں اور میداں میں پہنچوں اور اعدائے ملّت کو نیچا دِکھاؤں میں شیروں کی صورت نیستاں میں پہنچوں کبھی سوچتا ہوں کہ شاعر بنوں میں تڑپ اُٹھے دنیا ، وہ اشعار لکھوں قلم کی خدائی کا ساحر بنوں...
  20. فرخ منظور

    اختر شیرانی رخصت دائمی ۔ اختر شیرانی

    رخصت دائمی قرار چھین لیا بے قرار چھوڑ گئے بہار لے گئے ، یادِ بہار چھوڑ گئے ہماری چشمِ حزیں کا خیال کچھ نہ کیا وہ عمر بھر کے لئے اشکبار چھوڑ گئے جسے سمجھتے تھے اپنا وہ اتنی مدت سے اسی کو آج وہ بیگانہ وار چھوڑ گئے رگوں میں اِک...
Top