عزیز حامد مدنی سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے ۔ عزیز حامد مدنی

فرخ منظور

لائبریرین
سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے
وہ زلف کھل گئی، تو ہواؤں کے خم گئے

ساری فضا تھی وادیِ مجنوں کی خواب ناک
جو روشناس مرگِ محبت تھے، کم گئے

وحشت سی ایک لالۂ خونیں کفن سے تھی
اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے

اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار
آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگانِ نم گئے

اے جادۂ خرامِ مہ و مہر دیکھنا
تیری طرف بھی آج ہوا کے قدم گئے

میں اور تیرے بندِ قبا کی حدیثِ عشق
نادیدہ خوابِ عشق کئی بے رقم گئے

ایسی کوئی خبر تو نہیں، ساکنانِ شہر
دریا محبتوں کے جو بہتے تھے، تھم گئے

(عزیز حامد مدنی)
 
Top