میر نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کاروان کا کنعاں کے جی نکال لیا

رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا

رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو اُن نے
گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا

بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے
خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا

(میر تقی میرؔ)
 
رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا

ایک شعر یاد آرہا ہے بچپن میں کہیں پڑھا تھا شاعر کا نام یاد نہیں
اس نقشِ پا کے سجدہ نے بھی کیا کیا ، کیا ذلیل
کوچہءِ رقیب میں بھی سر کے بل گئے
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک شعر یاد آرہا ہے بچپن میں کہیں پڑھا تھا شاعر کا نام یاد نہیں
اس نقشِ پا کے سجدہ نے بھی کیا کیا ، کیا ذلیل
کوچہءِ رقیب میں بھی سر کے بل گئے

درست شعر یوں ہے۔
اُس نقشِ پا کے سجدے نے کیا کیا کِیا ذلیل​
میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا​

حکیم مومن خان مومنؔ کا شعر ہے۔
 
Top