نتائج تلاش

  1. امین شارق

    حشر کا جب سے سُنا چرخِ کہن سکتے میں ہے غزل نمبر 176 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ایک دِن مرنا پڑے گا ہر بدن سکتے میں ہے حشر کا جب سے سُنا چرخِ کہن سکتے میں ہے وہ خِزاں آئی کہ ہر اِک گُلبدن سکتے میں ہے پُھول سب مُرجھا گئے ہیں اور چمن سکتے میں ہے لوٹ کر جانا ہے سب کو انتہا بس موت ہے گنگ ہیں ساری زبانیں ہر دہن سکتے میں ہے...
  2. امین شارق

    دِن نکلتا ہے، رات ڈھلتی ہے غزل نمبر 175 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن دِن نکلتا ہے، رات ڈھلتی ہے ایسے ہی کائنات چلتی ہے غم ،خوشی آتے جاتے رہتے ہیں زِندگی کروٹیں بدلتی ہے جیسے بدلیں مِزاج یار ترے رُت بھی کب اِس طرح بدلتی ہے؟ اے خُدا! میں بھی رِزق چاہتا ہوں تیرے ٹُکڑوں پہ خلق پلتی ہے یہ کرم تیرا ہے مرے مولیٰ آئی آفت...
  3. امین شارق

    رات ڈھلتی ہے دِن نکلتا ہے غزل نمبر 174 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن رات ڈھلتی ہے دِن نکلتا ہے یُوں جہاں کا ِنظام چلتا ہے جو اکڑ کر زمیں پہ چلتا ہے ایک نا ایک دِن پِھسلتا ہے رات اور دِن بدلتے رہتے ہیں ایک کو دُوسرا نِگلتا ہے آگے بڑھنے کی نفسا نفسی میں ایک کو دُوسرا کُچلتا ہے فانی دُنیا میں ہے ثبات کہاں؟ چڑھتا سُورج...
  4. امین شارق

    حُسن ایسے ترے آنچل میں چُھپا رہتا ہے غزل نمبر 173 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن حُسن ایسے ترے آنچل میں چُھپا رہتا ہے چاند جیسے کوئی بادل میں چُھپا رہتا ہے دِن اُجالا رخِ روشن کی جھلک ہے شاید شب اندھیرا ترے کاجل میں چُھپا رہتا ہے دِل کے جذبات بیاں اُن سے نہیں کر پاتا وہ نشہ ہے یہ جو بوتل میں چُھپا رہتا ہے دِل کی...
  5. امین شارق

    خُدا نے کہہ دیا جب کُن جہان سارے بنیں غزل نمبر 172 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن خُدا نے کہہ دیا جب کُن جہان سارے بنیں فلک، زمین، مہر، چاند اور تارے بنیں خُدا کو پانے کا نُسخہ بھی کِتنا آساں ہے خُدا کے بندوں کو چاہیں، خُدا کے پیارے بنیں نوازا ہے جِنہیں اللہ نے دولت و دِل سے تو اُن کو چاہئے مظلوموں کے سہارے بنیں جو نیک...
  6. امین شارق

    دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں غزل نمبر 171 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے لکھی تھی اور استاد محترم سے اصلاح بھی کرائی ہے۔ دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں حیراں ہُوں عاشقی میں چلُوں کِس ڈگر کو میں اِک سِمت مے کدہ ہے تو اِک سِمت کُوئے یار آتا نہیں سمجھ میں کہ جاؤں کِدھر کو میں رُسوا...
  7. امین شارق

    ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا (منقبت) غزل نمبر 170 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا حُسین راضی خُدا پاک کی رضاؤں میں تھا ہر ایک شہر میں تھا اور ہر ایک گاؤں میں تھا غمِ حُسین کا ماتم تو کہکشاؤں میں تھا عجیب قِصہ ہے کربل کا سارے قِصوں میں عجیب غم کا سماں ہر طرف فضاؤں میں تھا زمین...
  8. امین شارق

    حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے (منقبت) غزل نمبر 169 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے یزیدی فوج کا قِصہ تمام کردیتے حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے حُسین چاہتے تو ایسی آندھیاں آتیں یزیدیوں میں بپا غم کی شام کردیتے حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے کہ ظالموں کی...
  9. امین شارق

    ہے کِس قدر عظیم گھرانہ حسین کا (منقبت) غزل نمبر 168 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن ہے کِس قدر عظیم گھرانہ حسین کا اللہ کا حبیب ہے نانا حسین کا قلبِ حسین پر کِسی صدمے سے کم نہیں نانا کا شہر چھوڑ کے جانا حسین کا منزل ہے اِن کی کربلا کے بعد خُلد ہی یہ کارواں ہُوا ہے روانہ حسین کا اب کربلا میں جا کے بسائیں گے اِک جہاں کعبہ شریف...
  10. امین شارق

    عظیم جِس کو کہیں ایسا گھر حسین کا ہے (منقبت) غزل نمبر 167 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن یہ منقبت افتخار عارف صاحب کی ایک منقبت کی زمین میں لکھی ہےٰ۔ عظیم جِس کو کہیں ایسا گھر حسین کا ہے جو کٹ کے نامِ خُدا لے وہ سر حسین کا ہے شہید ہو کے بچایا ہے دِین کو اُس نے ہمارے دِیں پہ کرم کس قدر حسین کا ہے شہید ہو گیا اکبر، بہادری سے لڑا...
  11. امین شارق

    صُبح اچھی ہے، شام بہتر ہے غزل نمبر 166 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن صُبح اچھی ہے، شام بہتر ہے ساتھ ہو تُم تمام بہتر ہے تُم سے مِلنے کے بعد شاد ہے دِل اب طبیعت تمام بہتر ہے میری آمد پہ جام و نُور و گُل آج کُچھ اِنتظام بہتر ہے قبل گِرنے سے ہی مرے دِلبر! لے مرا ہاتھ تھام بہتر ہے حال پُوچھیں تو وہ بتاتے ہیں بس وہی...
  12. امین شارق

    تن تو ہے، من تلاش کرتے ہیں غزل نمبر 165 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن تن تو ہے، من تلاش کرتے ہیں دِل ہے، دھڑکن تلاش کرتے ہیں عکس کِردار کا دِکھائے جو ایسا درپن تلاش کرتے ہیں اپنے اسلاف کی ترقی کا آؤ مدفن تلاش کرتے ہیں چار دِن کے جہاں میں جانے کیوں؟ لوگ مسکن تلاش کرتے ہیں ساتھ جِن کے نہ ہو کوئی رہبر اُن کو رہزن...
  13. امین شارق

    وہ آنکھ کیسی کہ جس میں ذرا سا آب نہ ہو غزل نمبر 164 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن خُوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی زمین میں ایک غزل۔۔۔ وہ آنکھ کیسی کہ جِس میں ذرا سا آب نہ ہو وہ دِل بھی دِل نہیں ہے جِس میں اِضطراب نہ ہو یہ بحث چِھڑ گئی ہے گلُستاں کے پُھولوں میں رہے گی تِتلیاں محفوظ گر کتاب نہ ہو وگرنہ چُپ ہی رہو خامشی ہی...
  14. امین شارق

    ہم نے اِک دِن عجب لڑائی کی غزل نمبر 163 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن محمداحمد صاحب کی غزل کی دھوم مچی ہوئی ہے اردو محفل ہے، اسی زمین میں ایک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ملاحظہ فرمائیں اور اپنی قیمتی رائے سے نوازئیے شکریہ۔۔ ہم نے اِک دِن عجب لڑائی کی ہوگئی صُلح تب لڑائی کی آپ اچھے ہو کب لڑائی کی؟ ہم ہی ہیں بے ادب ،لڑائی...
  15. امین شارق

    عِشق میں وصلِ یار نعمت ہے غزل نمبر 162 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن کچھ دنوں سے اس شعر نے بہت بے چین کیا ہوا تھا۔ تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ تن درستی ہزار نعمت ہے یہ شعر ایک ضرب المثل شعر بھی ہے اس ردیف کو لے کر قافیے ذہن میں آتے گئے اور اشعار بنتے گئے اور یہ غزل سامنے آئی پیشِ خدمت ہے۔۔ عِشق میں وصلِ یار نعمت ہے جِس...
  16. امین شارق

    خُدا سے کارِ جہاں چلا ہے غزل نمبر 161 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مَفاعلاتن مَفاعلاتن خُدا سے کارِ جہاں چلا ہے کہ تِیر کب بے کماں چلا ہے رُکا نہیں ہے جُھکا نہیں ہے کہ عِشق کا کارواں چلا ہے مجھے محبت کا درد دے کر کہاں تُو اے مہرباں چلا ہے انہیں بھی شاید ہے مُجھ سے اُلفت عجیب دِل میں گُماں چلا ہے غموں کے بادل بنیں گے اوپر نِکل کے دِل سے...
  17. امین شارق

    جب بھی وہ بے حِجاب ہوتے ہیں غزل نمبر 160 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن پچھلی زمین کی غزل (جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔ جب بھی وہ بے حِجاب ہوتے ہیں آپ اپنا جواب ہوتے ہیں نامے بھیجے ہیں تیرے نام صنم دیکھیں کب باریاب ہوتے ہیں ساتھ جِن...
  18. امین شارق

    جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں غزل نمبر 159 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں عِشق والوں کا خواب ہوتے ہیں میرے خوابوں مرے خیالوں میں آپ ہی تو جناب ہوتے ہیں یوں مہکتے ہیں عارضِ دلبر جیسے کِھلتے گُلاب ہوتے ہیں ہم نے روکا تھا عِشق کرنے سے ہم سے ہی اِجتناب ہوتے ہیں عاشقی میں نہیں مرا تیرا عِشق میں کب...
  19. امین شارق

    دِل کی آوارگی سے ڈرتا ہوں غزل نمبر 158 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن دِل کی آوارگی سے ڈرتا ہوں اِس لئے دِل لگی سے ڈرتا ہوں ہِجر کا غم بھی عِشق میں ہے دِل! تیری آزردگی سے ڈرتا ہوں دِل کہیں عِشق مت سمجھ لینا اُن کی وابستگی سے ڈرتا ہوں دستِ گُلچیں سے بچ نہ پائے گا پُھول کی تازگی سے ڈرتا ہوں بعد جِس کے ملال سہنا پڑے ایسی شائستگی...
  20. امین شارق

    پاس تو آؤ ہمارے اِک دِن غزل نمبر 157 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعْلن فعْلن فعْلن فعْلن پاس تو آؤ ہمارے اِک دِن دیکھیں ناز تُمہارے اِک دِن خُواہش ہے پہلُو میں بیٹھو تیری زُلف سنوارے اِک دِن دِل کہتا ہے تُجھ پر جاناں! صدقے چاند اُتارے اِک دِن تیری اِک مُسکان کی خاطِر دِل چاہتا ہے ہارے اِک دِن تُو ہے شمع اور میں پروانہ جان یہ تُجھ پر وارے اِک...
Top