حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے (منقبت) غزل نمبر 169 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے
یزیدی فوج کا قِصہ تمام کردیتے

حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں
یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے

حُسین چاہتے تو ایسی آندھیاں آتیں
یزیدیوں میں بپا غم کی شام کردیتے

حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے
کہ ظالموں کی خُوشی کو حرام کردیتے

حُسین چاہتے تو جِن کئی وہاں آکر
یزیدی فوج کا جِینا حرام کردیتے

حُسین چاہتے تو غیب سے مدد آتی
کہ ظالموں کو بے نِیل و مرام کردیتے

حُسین چاہتے تو چُومتا قدم پانی
اگر اِشارا وہ عالی مقام کردیتے

حُسین چاہتے تو رُکتی وقت کی گردش
جہانِ فانی کا ساکِت نِظام کردیتے

حُسین چاہتے قِسمت کا لِکھا ٹل جاتا
جو اِک دُعا مرے پیارے اِمام کر دیتے

انہیں نہیں تھی اِجازت کے غلبہ پا لیتے
وگرنہ کام تو یہ تشنہ کام کردیتے

اے کاش ہم بھی وہاں ہوتے کربلا میں حُسین
فِدا یہ جاں مرے آقا، غُلام کردیتے

مگر حُسین کی چاہت تو تھی یہی
شارؔق
کہ اپنی جان کو اللہ کے نام کردیتے
 

الف عین

لائبریرین
ٹیگ نہیں کیا گیا تو میں یہاں پہنچ نہیں سکا!
"چاہتے تو" میں تنافر نا گوار لگ رہا ہے کئی اشعار میں
حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں
یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے
یہ سمجھ نہیں سکا، پہلا مصرع
حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے
کہ ظالموں کی خُوشی کو حرام کردیتے
دوسرا مصرع یوں کر دو تو بہتر ہے
وہ ان کے واسطے خوشیاں حرام...
باقی اشعار درست ہیں ، تنافر بھی شاید چل ہی جائے اگر متبادل نہ مل سکے تو
 

امین شارق

محفلین
بہت شکریہ سر۔۔
حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں
یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے
روحِِ امین حضرت جبرائیل علیہ السلام کو کہتے ہیں یعنی اگر حسین چاہتے توحضرت جبرائیل علیہ السلام اپنے ایک پر سے ان ظالموں کا خاتمہ کردیتے۔۔
اصلاح کے بعد۔۔
حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے
وہ ان کے واسطے خوشیاں حرام کردیتے
 
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے
یزیدی فوج کا قِصہ تمام کردیتے

حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں
یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے

حُسین چاہتے تو ایسی آندھیاں آتیں
یزیدیوں میں بپا غم کی شام کردیتے

حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے
کہ ظالموں کی خُوشی کو حرام کردیتے

حُسین چاہتے تو جِن کئی وہاں آکر
یزیدی فوج کا جِینا حرام کردیتے

حُسین چاہتے تو غیب سے مدد آتی
کہ ظالموں کو بے نِیل و مرام کردیتے

حُسین چاہتے تو چُومتا قدم پانی
اگر اِشارا وہ عالی مقام کردیتے

حُسین چاہتے تو رُکتی وقت کی گردش
جہانِ فانی کا ساکِت نِظام کردیتے

حُسین چاہتے قِسمت کا لِکھا ٹل جاتا
جو اِک دُعا مرے پیارے اِمام کر دیتے

انہیں نہیں تھی اِجازت کے غلبہ پا لیتے
وگرنہ کام تو یہ تشنہ کام کردیتے

اے کاش ہم بھی وہاں ہوتے کربلا میں حُسین
فِدا یہ جاں مرے آقا، غُلام کردیتے

مگر حُسین کی چاہت تو تھی یہی
شارؔق
کہ اپنی جان کو اللہ کے نام کردیتے
یہ اللہ کے پیارے ہیں اِن کی چاہت اللہ کی چاہت کے ساتھ منسلک ہے
اِسی لئے جو اللہ نے چاہا وہ ہی ہوا
حسین رضی اللہ تعالٰی عنہہ اللہ کی رضا پر راضی تھے
اِس میں اللہ کی کوئی مصلحت تھی ورنہ تو یزید ہو یا کوئی اور بٖغیر اللہ کی مرضی کے کچھ نہیں ہوسکتا
کمی بیشی اللہ معاف فرمائے آمین
 
آخری تدوین:
Top