صُبح اچھی ہے، شام بہتر ہے غزل نمبر 166 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
صُبح اچھی ہے، شام بہتر ہے
ساتھ ہو تُم تمام بہتر ہے

تُم سے مِلنے کے بعد شاد ہے دِل
اب طبیعت تمام بہتر ہے

میری آمد پہ جام و نُور و گُل
آج کُچھ اِنتظام بہتر ہے

قبل گِرنے سے ہی مرے دِلبر!
لے مرا ہاتھ تھام بہتر ہے

حال پُوچھیں تو وہ بتاتے ہیں
بس وہی حرفِ عام "بہتر ہے"

حُسن والوں سے، عِشق والوں سے
دُور ہی سے سلام بہتر ہے

کوئی عِزت نہ ہو جہاں ہمدم!
دے زباں کو لگام بہتر ہے

جو مُجھے خُود سے آشنا کردے
ساقیا! کوئی جام بہتر ہے

دیکھ فارغ نہ بیٹھ اے ناداں!
کُچھ نہ کُچھ کر کہ کام بہتر ہے

پھل بچاتا ہے ناتوانی سے
سیب اچھا ہے، آم بہتر ہے

جنگ سے مسئلے ہوئے کب حل؟
تیغ کب بے نیام بہتر ہے؟

ظُلم کرنے سے اچھا ہے سہنا
ظالموں سے غُلام بہتر ہے

لغو باتوں سے خامُشی اچھی
خامُشی سے کلام بہتر ہے

کل کو پچھتاؤگے، بزرگوں کا
آج کر احترام بہتر ہے

دھوکا دیتے ہیں یہ خواص بہت
سوچتی کب عوام بہتر ہے؟

شاعری بُھوک کب مٹاتی ہے؟
بیچ ڈالو جو دام بہتر ہے

لوگ
شارؔق نہ بور ہوجائیں
ہو غزل اِختتام بہتر ہے
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر یاسر شاہ سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
صُبح اچھی ہے، شام بہتر ہے
ساتھ ہو تُم تمام بہتر ہے
درست

تُم سے مِلنے کے بعد شاد ہے دِل
اب طبیعت تمام بہتر ہے
ٹھیک

میری آمد پہ جام و نُور و گُل
آج کُچھ اِنتظام بہتر ہے
درست

قبل گِرنے سے ہی مرے دِلبر!
لے مرا ہاتھ تھام بہتر ہے
درست

حال پُوچھیں تو وہ بتاتے ہیں
بس وہی حرفِ عام "بہتر ہے"
حرف عام کوئی محاورہ نہیں، محض قافیہ پیمائی ہے

حُسن والوں سے، عِشق والوں سے
دُور ہی سے سلام بہتر ہے
درست

کوئی عِزت نہ ہو جہاں ہمدم!
دے زباں کو لگام بہتر ہے
لگام کے بعد کوما ضرور دیا جائے، ٹھیک ہے
جو مُجھے خُود سے آشنا کردے
ساقیا! کوئی جام بہتر ہے
ایضاً

دیکھ فارغ نہ بیٹھ اے ناداں!
کُچھ نہ کُچھ کر کہ کام بہتر ہے
نکال دو اسے، "کر کہ کا" میں سخت تنافر ہے

پھل بچاتا ہے ناتوانی سے
سیب اچھا ہے، آم بہتر ہے
خواہ مخواہ کا شعر

جنگ سے مسئلے ہوئے کب حل؟
تیغ کب بے نیام بہتر ہے؟
واضح نہیں ہوتا

ظُلم کرنے سے اچھا ہے سہنا
ظالموں سے غُلام بہتر ہے
ظلم اور غلامی کا تعلق؟

لغو باتوں سے خامُشی اچھی
خامُشی سے کلام بہتر ہے
کلام بھی لغو ہو سکتا ہے، کچھ اور کہو
کل کو پچھتاؤگے، بزرگوں کا
آج کر احترام بہتر ہے
شتر گربہ ہے، پچھتائے گا
کل کو پچھتائے گا، بڑوں کا توُ
دھوکا دیتے ہیں یہ خواص بہت
سوچتی کب عوام بہتر ہے؟
یہ بھی بے معنی لگتا ہے

شاعری بُھوک کب مٹاتی ہے؟
بیچ ڈالو جو دام بہتر ہے
بے معنی؟

لوگ شارؔق نہ بور ہوجائیں
ہو غزل اِختتام بہتر ہے
ٹھیک، کوما یاد رکھو اختتام کے بعد
پوری غزل قافیہ آرائی ہی لگتی ہے ویسے
 
Top