ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا (منقبت) غزل نمبر 170 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا
حُسین راضی خُدا پاک کی رضاؤں میں تھا

ہر ایک شہر میں تھا اور ہر ایک گاؤں میں تھا
غمِ حُسین کا ماتم تو کہکشاؤں میں تھا

عجیب قِصہ ہے کربل کا سارے قِصوں میں
عجیب غم کا سماں ہر طرف فضاؤں میں تھا

زمین روتی رہی اِس سِتم کے بعد لہو
اور آفتاب بہت رو رہا خلاؤں میں تھا

سپوت شیرِ خُدا کا لڑا دلیری سے
نہ سر میں خوفِ اجل تھا، نہ لرزاں پاؤں میں تھا

وفا نِبھائی ہے عباس خُوب کربل میں
بُلند باب وفا کا یہ سب وفاؤں میں تھا

کہ اِن دُکھوں سے، غموں سے کلیجے پھٹ جاتے
بلا کا صبر شہیدوں کی بہنوں ماؤں میں تھا

انہیں طلب نہ تھی طُوفاں میں ناخدائی کی
حُسینی ناؤ میں ہر فرد ناخُداؤں میں تھا

دُعائیں دِل سے مُحبانِ اہلِ بیت کو دی
ہر ایک کُوفی تو زینب کی بددُعاؤں میں تھا

خُدا کی شان جو خُود دافعِ بلا تھا وہی
حُسین چاروں طرف سے گِھرا بلاؤں میں تھا


مرے حُسین کی تلوار سے کوئی نہ بچا
زمیں پہ کٹ کے مرا جو بھی سُورماؤں میں تھا

نہ غم تھا کوئی نہ تھا درد اُن کو وقتِ اجل
حُسین رب کی توجہ کی اِنتہاؤں میں تھا

غُمِ حسین میں جو آنکھیں اشکبار ہوئیں
خُدایا بخش دے
شارؔق بھی ان گداؤں میں تھا
 

اکمل زیدی

محفلین
بہت عمدہ ۔۔ماشاءاللہ ۔۔۔خدا کرے زور قلم اور زیادہ ۔ ۔۔
ہر ایک شہر میں تھا اور ہر ایک گاؤں میں تھا
غمِ حُسین کا ماتم تو کہکشاؤں میں تھا
واہ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
@ لگا دیتے تو کیا بگڑ جاتا میاں میرے نام پر کہ ٹیگ پہنچ جاتا!
اگرچہ بہت لوگ چھاؤں، پاؤں اور گاؤں کو اسی طرح خداؤں، گھٹاؤں کا قافیہ بناتے ہیں لیکن مجھے اسے قبول کرنے میں کچھ اعتراض ہے کیونکہ "ؤں" کا تلفظ یا اعراب دونوں گروپ کے الفاظ میں مختلف ہوتا ہے۔ جمع والے الفاظ میں ؤ پر زبر کے ساتھ، اور ہندی الفاظ گاؤں وغیرہ میں پیش کے ساتھ۔ اس سے قطع نظر کرتے ہوئے جن اشعار میں کوئی اور سقم ہے اس کی نشاندہی کر رہا ہوں
ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا
حُسین راضی خُدا پاک کی رضاؤں میں تھا
دیدِحق؟ کس معنی میں؟ دوسرا مصرع بھی رضا جمع استعمال کرنے کی وجہ سے عجیب ہے، اللہ کی رضائیں کیا مختلف ہو سکتی ہیں؟
سپوت شیرِ خُدا کا لڑا دلیری سے
نہ سر میں خوفِ اجل تھا، نہ لرزاں پاؤں میں تھا
لرزش پاؤں میں ہو سکتی ہے، یا پاؤں خود لرزاں ہو سکتا ہے، لیکن پاؤں میں لرزاں ہونا غلط ہے
بُلند باب وفا کا یہ سب وفاؤں میں تھا
بے معنی لگ رہا ہے
غُمِ حسین میں جو آنکھیں اشکبار ہوئیں
خُدایا بخش دے
شارؔق بھی ان گداؤں میں تھا
جس کی آنکھیں اشکبار ہوئیں کہتے تو گرامر کی رو سے درست تھا، محض "جو" سے جملےکا فاعل آنکھیں ہوتا ہے
 

امین شارق

محفلین
بہت شکریہ سر آئندہ اسی طرح ٹیگ کروں گا۔
دیدِ حق بمعنی اللہ کا دیدار، رضاؤں کے لئے متبادل سوچتا ہوں۔
غمِ حسین میں آنکھیں ہوئیں ہیں نم جن کی
خُدایا بخش دے شارؔق بھی ان گداؤں میں تھا
 
Top