نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    جنت کی تلاش (رحیم گل)

    جنت کی تلاش (فنی فکری تجزیہ) ناول جنت کی تلاش بیک وقت رومانوی ، سیاسی اور سماجی ناول ہے۔ جس میں تاریخی حوالوں کو بھی بروئے کار لایا گیا ہے۔ چنانچہ ہم اسے تاریخی عنصرسے خالی بھی نہیں کہہ سکتے ۔ ناول کاآغاز کوئی چونکا دینے والا یا پر کشش نہیں ہے۔ اس کا آغاز سیدھے سادے انداز میں سفر نامے جیسا...
  2. وہاب اعجاز خان

    آنگن (فنی فکری جائزہ)

    آنگن (خدیجہ مستور) کردار نگاری:۔ فنی لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے پہلے ”آنگن “ کی کردار نگاری ہمارے سامنے آتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ ناول بہت سے کرداروں پر مشتمل ہے۔ ان کرداروں میں ایسے کردار بھی ہیں، جو شروع سے لے کر آخر تک قدم قدم پر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے نہ صرف ایک دوسرے کے قدموں...
  3. وہاب اعجاز خان

    پریم چند کی افسانہ نگاری

    پریم چند یہ محض ایک اتفاق ہے کہ اردو افسانے کو ابتدائی دور میں ہی دو ایسے افسانہ نگار مل گئے جو ایک دوسرے سے قطعی مختلف مزاج رکھتے تھے۔ پریم چند ایک رجحان کی ترویج کر رہے تھے اور سجاد حید ر دوسرے نظریے کے علمبردار تھے ۔ لیکن پریم چند کی مقصدیت یلدرم کی رومانیت پر بازی لے گئی۔مقصدیت اور اصلاح...
  4. وہاب اعجاز خان

    سجاد حیدر یلدرم کی افسانہ نگاری

    ”تاریخ ادب اردو“ میں رام بابو سکسینہ لکھتے ہیں: ” سید سجاد حیدر نثر افسانہ نما خوب لکھتے ہیں۔ عبارت بہت دلفریب اور ا س میں ایک خاص طرح کی نشتریت ہوتی ہے۔“ بقول قاضی عبدالغفار: ” سجاد اردو زبان میں ایک نئے اور ترقی پسند اور بہت ہی دلنواز اسلوبِ بیان کے موجد تھے اور اس لیے وہ خراجِ تحسین کے...
  5. وہاب اعجاز خان

    احمد ندیم قاسمی کی افسانہ نگاری

    یوں تو احمد ندیم قاسمی مختلف اصناف ادب کی تحقیق اور تخلیق میں مصروف رہے جن میں نظم ، غزل ، افسانہ ، کالم نویسی ، بچو ں کی کتابیں ، تراجم ، تنقید اور ڈرامے وغیرہ شامل ہیں ۔لیکن زیر نظر مضمون میں صرف ان کے فن ِ افسانہ نگاری پر بحث ہو گی۔ اگرچہ کوئی بھی ادبی تخلیقی شخصیت مختلف اصناف کی تخلیق میں...
  6. وہاب اعجاز خان

    انار کلی (امتیاز علی تاج)

    انار کلی(امتیاز علی تاج ڈرامہ انار کلی کی کہانی کا بنیادی خیال ، محبت اور سلطنت کے درمیان تصادم اور کشمکش پر مبنی ہے ۔ اس طرح اس ڈرامے میں رومانیت ، رعب داب ، جلال و جمال اور بے پناہ قوت کھوٹ کھوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ لیکن درحقیقت محبت بذات خود ایک بڑی طاقت ہے۔ صرف نام کا ہیر پھیر ہے۔چنانچہ قوت...
  7. وہاب اعجاز خان

    خوابِ ہستی (آغا حشر )

    خواب ہستی (آغا حشر کاشمیری آغا حشر کاشمیری کے تقریباً سبھی ڈرامے پھسپھسے ، ڈھیلے ڈھالے ، خلاف فطرت و خلاف عقل واقعات اورغیر فنی مواد سے بھر ے پڑے ہیں۔ لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ کہیں نقائص کم ہیں اور کہیں زیادہ ۔ایسا ڈرامہ شائد کوئی بھی نہیں جو فن ڈرامہ نگاری کے اصولوں پرمکمل طورپر پورا اترتا...
  8. وہاب اعجاز خان

    تعلیمِ‌ بالغاں

    تعلیم بالغاں(خواجہ معین الدین)(فنی فکری جائزہ کردار نگاری:۔ تعلیم بالغاں کے کرداروں میں مولوی صاحب جو کہ مدرسے کے استاد ہیں، مولوی صاحب کی بیوی اور شاگرد قصاب ، حجام ، وکٹوریہ والا خان صاحب، دودھ والا ، دھوبی اور ملاباری اہم کردار ہیں۔ اس کے علاوہ اتحاد ، تنظیم اور یقین محکم لکھے ہوئے...
  9. وہاب اعجاز خان

    قراة العین(اشفاق احمد) (فنی فکری تجزیہ ،

    فنی تجزیہ:۔ کردار نگاری:۔ فنی لحاظ سے ڈرامہ قراة العین اختر ، اجالا ، ابو ، نصیر جیسے کرداروں پر مشتمل ہے۔ جن میں اختر اور اجالا اس ڈرامے کے مرکزی کردار ہیں۔ اس لئے کہ سارا ڈرامہ انہی کرداروں کو محور بنا کر گھومتا ہے۔ اجالا اور اختر دونوں ہی برابر کے کردار ہیں۔ اس ڈرامے میں اختر جتنا...
  10. وہاب اعجاز خان

    آہ نوشاد

    جواب زمیں لوگوں سے خالی ہو رہی ہے یہ رنگ آسماں دیکھا نہ جائے بے شک ایک بہت بڑا نام اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ انہوں نے سہگل سے لے کر آج کے جدید گلوکاروں سب کے ساتھ کام کیا۔ اور رفیع جیسے لوگوں کو منظر عام پر لائے۔ ان کی موت پر جنتا افسوس کیا جائے کم ہے۔
  11. وہاب اعجاز خان

    نظم خضر راہ کا فنی فکری جائزہ

    ”خضرِ راہ“ فنی فکری تجزیہ ”خضر راہ“نظم اقبال نے حمایت اسلام کے 37 ویں سالانہ اجلاس میں جو 12 اپریل 1922ءاسلامیہ ہائی سکول اندرون شیرانوالہ میں منعقد ہوا تھا میں ترنم سے پڑھ کر سنائی۔ بعض اشعار پر اقبال خود بھی بے اختیار روئے اور مجمع بھی اشکبار ہو گیا۔ عالم اسلام کے لئے وہ وقت بہت نازک تھا۔...
  12. وہاب اعجاز خان

    دبستانِ دہلی

    دبستان دہلی اورنگزیب کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا معظم تخت نشین ہوا لیکن اس کے بعد معظم کے بیٹے معز الدین نے اپنے بھائی کو شکست دے کر حکومت بنائی۔ معز الدین کے بھتیجے ”فرخ سیر “ نے سید بردران کی مدد سے حکومت حاصل کی لیکن سید بردران نے فرخ سیر کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ اس طرح 1707ءسے لے کر 1819ءتک...
  13. وہاب اعجاز خان

    دبستانِ لکھنو

    دبستان لکھنو لکھنویت سے مراد شعرو ادب میں وہ رنگ ہے جو لکھنو کے شعرائے متقدمین نے اختیار کیا۔ اور اپنی بعض خصوصیات کی بنا پر وہ رنگ قدیم اردو شاعری اور دہلوی شاعری سے مختلف ہے۔ جب لکھنو مرجع اہل دانش و حکمت بنا تو اس سے پہلے علم وادب کے دو بڑے مرکز شہرت حاصل کر چکے تھے۔ اور وہ دکن اور...
  14. وہاب اعجاز خان

    ادب کا دکنی دور

    ادب کا دکنی دور یوں تو مسلمانوں نے دکن پر کئی حملے کیے لیکن علائوالدین خلجی کے حملے نے یہاں کی زبان اور تہذیب و تمدن اور کلچر کو کافی حد تک متاثر کیا۔ مرکزسے دور ہونے کی وجہ سے علائو الدین خلجی نے یہاں ترک سرداروں کو حکمران بنا دیا۔ بعد میں محمد تغلق نے دہلی کی بجائے دیو گری کو دارالسلطنت...
  15. وہاب اعجاز خان

    سرحد کی غزل

    سرحد کی غزل 1947ءکے بعد سرحد کی غزل کی ابتداءکے بارے میں جو کوائف موجود ہیں اس کے بارے میں فارغ بخاری کی کتاب ”ادبیات “ ہماری مدد کرتی ہے۔ فارغ نے اس کتاب میں اردو غزل کی ابتدائی نقوش خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کی غزلوں میں دریافت کیے ہیں۔ ان دو شعراءکے ہاں کئی غزلیں ایسی ہیں جس پر اردو...
  16. وہاب اعجاز خان

    سرحد کا افسانہ

    صوبہ سرحدکا افسانہ اردو ادب کی پرچھائیاں برصغیر پاک وہند کے دوسرے علاقوں کی نسبت سرحد میں ذرا دیر سے پڑیں ۔ اس کی وجوہات میں یقینا مقامی زبانوں پر توجہ ، پس ماندگی اور تعلیم کی کمی شامل ہے۔ تعلیم کی ترقی کے ساتھ ہی یہاں اردو زبان کی ترقی کی طرف توجہ شروع ہو گئی۔ 1903ءمیں بزم سخن کی...
  17. وہاب اعجاز خان

    ایہام گوئی کی تحریک

    ایہام گوئی کی تحریک ایہام گوئی کیا ہے:۔ ایہام سے مرادر یہ ہے کہ شاعر پورے شعر یا اس کے جزو سے دو معنی پیداکرتا ہے۔ یعنی شعر میں ایسے ذو معنی لفظ کا استعمال جس کے دو معنی ہوں ۔ ایک قریب کے دوسرے بعید کے اور شاعر کی مراد معنی بعید سے ہوایہام کہلاتا ہے۔بعض ناقدین نے ایہام کا رشتہ سنسکرت...
  18. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اختتام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  19. وہاب اعجاز خان

    سویلین عہدوں پر فوج؟

    جواب یار بہتی گنگا میں کون ہاتھ نہیں‌دھوتا ان کو بھی دھونے دو فوج کی اپنی حکومت ہے پتہ نہیں پھر یہ سنہرے دن انہیں‌نصیب ہوں گے یا نہیں۔
  20. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    پرچھائیاں جواں رات کے سینے پہ دودھیا آنچل مچل راہ ہے کسی خوابِ مرمریں کی طرح حسین پھول، حسیں پتیاں، حسیں شاخیں لچک رہی ہیں کسی جسمِ نازنیں کی طرح فضا میں گھل سے گئے ہیں افق کے نرم خطوط زمیں حسیں ہے خوابوں کی سرزمیں کی طرح تصورات کی پرچھائیاں ابھرتی ہیں کبھی گمان کی صورت کبھی یقیں کی...
Top