نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    اجنبی محافظ اجنبی دیس کے مضبوط گرانڈیل جواں اونچے ہوٹل کے درِ خاص پہ استادہ ہیں اور نیچے مرے مبور وطن کی گلیاں جن میں آوارہ پھرا کرتے ہیں بھوکوں کے ہجوم زرد چہروں پہ نقاہت کی نمود خون میں سینکڑوں سالوں کی غلامی کا جمود علم کے نور سے عاری۔۔۔۔۔محروم فلکِ ہند کے افسردہ ۔۔۔۔نجوم جن کی...
  2. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    طلوعِ اشتراکیت چشن بپا ہے کٹیاوں میں، اونچے ایواں کانپ رہے ہیں مزدروں کے بگڑے تیور دیکھ کے سلطاں کانپ رہے ہیں جاگے ہیں افلاس کے مارے، اُٹھے ہیں بے بس دکھیارے سینوں میں طوفاں کا تلاطم ، آنکھوں میں بجلی کے شرارے چوک چوک پر گلی گلی میں سرخ پھریرے لہراتے ہیں مظلوموں کے باغی لشکر سیل صفت...
  3. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    تاج محل تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی تجھ کو اس وادیء رنگیں سے عقیدت ہی سہی میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟ ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟ میری محبوب پس پردہ تشہیرِ وفا تو نے سطوت کے نشانوں...
  4. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    طرحِ نو سعئی بقائے شوکتِ اسکندری کی خیر ماحولِ خشت بار میں شیشہ گری کی خیر بیزار ہے کنشت و کلیسا سے اک جہاں سوداگرانِ دین کی سوداگری کی خیر فاقہ کشوں کے خون میں ہے جوشِ انتقام سرمایہ کے فریب جہاں پروری کی خیر طبقاتِ متبذل میں ہے تنظیم کی نمود شاہنشہوں کے ضابطہء خود سری کی خیر...
  5. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    چکلے یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے کہاں ہیں کہاں ہیں محافظ خودی کے ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟ یہ پر پیج گلیاں یہ بے خواب بازار یہ گمنام راہی یہ سکوں کی جھنکار یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار ثنا خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟ تعفن سے پر نیم روشن...
  6. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    کچھ باتیں دیس کے ادبار کی باتیں کریں اجنبی سرکار کی باتیں کریں اگلی دنیا کے فسانے چھوڑ کر اس جہنم زار کی باتیں کریں ہو چکے اوصاف پردے کے بیاں شاہدِ بازار کی باتیں کریں دہر کے حالات کی باتیں کریں اس مسلسل رات کی باتیں کریں من و سلویٰ کا زمانہ جا چکا بھوک اور آفات کی باتیں کریں...
  7. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    گریز مرا جنونِ وفا ہے زوال آمادہ شکست ہوگیا تیرا فسوانِ زیبائی ان آرزوں پہ چھائی ہے گردِ مایوسی جنہوں نے تیرے تبسم میں پرورش پائی فریبِ شوق کے رنگیں طلسم ٹوٹ گئے حقیقتوں نے حوادث سے پھر جلاپائی سکون و خواب کے پردے سرکتے جاتے ہیں دل و دماغ میں وحشت کی کارفرمائی وہ تارے جن میں...
  8. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    صبحِ نوروز پھوٹ پڑیں مشرق سے کرنیں حال بنا ماضی کا فسانہ گونجا مستقبل کا ترانہ بھیجے ہیں احباب نے تحفے اٹے پڑے ہیں میز کے کونے دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں جشن مناو سالِ نو کے نکلی ہے بنگے کے در سے اک مفلس دہقان کی بیٹی افسردہ مرجھائی ہوئی سی جسم کے دکھتے جوڑ دباتی انچل سے سینے...
  9. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    اشعار عقائد وہم ہیں، مذہب خیال خام ہے ساقی ازل سے ذہنِ انساں بستہء اوہام ہے ساقی حقیقت آشنائی اصل میں گم کردہ راہی ہے عروسِ آگہی پروردہء ابہام ہے ساقی مبارک ہو ضعیفی کو خرد کا فلسفہ رانی؟ جوانی بے نیاز عبرتِ انجام ہے ساقی ہوس ہوگی اسیرِ حلقہء نیک و بد عالم محبت ماورائے فکرِ ننگ و...
  10. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    مجھے سوچنے دے میری ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا زندگی تلخ سہی ، زہر سہی، سم ہی سہی دردو آزار سہی، جبر سہی، غم ہی سہی لیکن اس درد و غم و جبر کی وسعت کو تو دیکھ ظلم کی چھاوں میں دم توڑتی خلقت کو تو دیکھ اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا میری ناکام...
  11. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    ناکامی میں نے ہر چند غمِ عشق کو کھونا چاہا غمِ الفت غمِ دنیا میں سمونا چاہا وہی افسانے مری سمت رواں ہیں اب تک وہی شعلے مرے سینے میں نہاں ہیں اب تک وہی بے سود خلش ہے مرے سینے میں ہنوز وہی بیکار تمنائیں جواں ہیں‌اب تک وہی گیسو مری راتوں پہ ہیں بکھرے بکھرے وہی آنکھیں مری جانب نگراں...
  12. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    سوچتا ہوں سوچتا ہوں‌کہ محبت سے کنارا کرلوں دل کو بیگانہء ترغیب و تمنا کرلوں سوچتا ہوں‌کہ محبت ہے جنونِ رسوا چند بے کار سے بے ہودہ خیالوں کا ہجوم ایک آزاد کو پابند بنانے کی ہوس ایک بیگانے کو اپنانے کی سعیء موہوم سوچتا ہوں کہ محبت سے سرور و مستی اس کی تنویر سے روشن ہے فضائے ہستی...
  13. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    اشعار ہر چند مری قوتِ گفتار ہے محبوس خاموش مگر طبع خود آرا نہیں ہوتی معمورہء احساس میں ہے حشر سا برپا انسان کی تذلیل گوارا نہیں ہوتی نالاں ہوں میں بیداریء احساس کے ہاتھوں دنیا مرے افکار کی دنیا نہیں ہوتی بیگانہ صفت جادہء منزل سے گزرجا ہر چیز سزاوارِ نظارہ نہیں ہوتی فطرت کی...
  14. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    مرے گیت مرے سرکش ترانے سن کے دنیا یہ سمجھتی ہے کہ شاید میرے دل کو عشق کے نغموں سے نفرت ہے مجھے ہنگامہء جنگ و جدل میں کیف ملتا ہے مری فطرت کو خوں ریزی کے افسانے سے رغبت ہے مری دنیا میں کچھ وقعت نہیں ہے رقص و نغمہ کی مرا محبوب نغمہ شورِ آہنگِ بغاوت ہے مگر اے کاش دیکھیں وہ مری پرسوز...
  15. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    غزل ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں میں منتظر ہوں مگر تیرا انتظار نہیں ہمیں سے رنگِ گلستاں ہمیں سے رنگِ بہار ہمیں کو نظمِ گلستاں پہ اختیار نہیں ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب ابھی حیات کا ماحول خوشگوار نہیں تمہارے عہدِ وفا کو میں عہد کیا سمجھوں مجھے خود اپنی محبت پہ اعتبار نہیں...
  16. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    کسی کو اداس دیکھ کر تمہیں اداس سا پاتا ہوں میں کئی دن سے نہ جانے کون سے صدمے اٹھا رہی ہوتم وہ شوخیاں وہ تبسم وہ قہقہے نہ رہے ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم چھپا چھپا کے خموشی میں اپنی بے چینی خود اپنے راز کی تشہیر بن گئی ہو تم میری امید اگر مٹ گئی تو مٹنے دو امید کیا ہے بس اک...
  17. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    غزل تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں‌ بے دلی سے ہم مایوسیء ماآلِ محبت نہ پوچھئے اپنوں سے پیش آئے ہیں‌بیگانگی سے ہم لو آج ہم نے توڑ دیا رشتہء امید لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے گودب گئے ہیں بارِ غمِ زندگی سے ہم...
  18. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    شکست اپنے سینے سے لگائے ہوئے امید کی لاش مدتوں زیست کو ناشاد کیا ہے میں نے تو نے تو ایک ہی صدمے سے کیا تھا دوچار دل کو ہر طرح سےبرباد کیا ہے میں نے جب بھی راہوں میں‌نظر آئے حریری ملبوس سرد آہوں میں تجھے یاد کیا ہے میں نے اور اب جب کہ مری روح کی پہنائی میں ایک سنسان سی مغموم گھٹا...
  19. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    غزل خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے ہو کر خرابِ مے ترے غم تو بھلا دیئے لیکن غمِ حیات کا درماں نہ کر سکے ٹوٹا طلسمِ عہد محبت کچھ اس طرح پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے ہر شے قریب آکے کشش اپنی کھو گئی وہ بھی علاجِ شوق گریزاں نہ کرسکے کس...
  20. وہاب اعجاز خان

    تلخیاں (ساحر لدھیانوی)

    سرزمینِ یاس جینے سےدل بیزار ہے ہر سانس اک آزار ہے کتنی حزیں‌ ہے زندگی اندوہ گیں‌ ہے زندگی وہ بزمِ احبابِ وطن وہ ہم نوایانِ سخن آتے ہیں جس دم یاد اب کرتے ہیں دل ناشاد اب گزری ہوئی رنگینیاں کھوئی ہوئی دلچسپیاں پہروں رلاتی ہیں مجھے اکثر ستاتی ہیں مجھے وہ زمزے وہ چہچے وہ...
Top