طلوعِ اشتراکیت
چشن بپا ہے کٹیاوں میں، اونچے ایواں کانپ رہے ہیں
مزدروں کے بگڑے تیور دیکھ کے سلطاں کانپ رہے ہیں
جاگے ہیں افلاس کے مارے، اُٹھے ہیں بے بس دکھیارے
سینوں میں طوفاں کا تلاطم ، آنکھوں میں بجلی کے شرارے
چوک چوک پر گلی گلی میں سرخ پھریرے لہراتے ہیں
مظلوموں کے باغی لشکر سیل صفت...