شہزادے
ذہن میں عظمتِ اجداد کے قصے لے کر
اپنے تاریک گھروندوں کے خلا میں کھو جاو
مرمریں خوابوں کی پریوں سے لپٹ کر سو جاو
ابر پاروں پہ چلو، چاند ستاروں میں اڑو
یہی اجداد سے ورثہ میں ملا ہے تم کو
دور مغرب کی فضاوں میں دہکتی ہوئی آگ
اہلِ سرمایہ کی آویزش باہم نہ سہی
جنگِ سرمایہ ومحنت ہی سہی...