نتائج تلاش

  1. سید زبیر

    امجد علی راجا : زمیں میں آسمانوں میں رہا ہوں

    امجد علی راجا کے مجموعہ کلام " اضطراب " سے انتخاب زمیں میں آسمانوں میں رہا ہوں فرشتوں کے ٹھکانوں میں رہا ہوں میں نانی کی کہانی میں تھا شامل میں دادی کے فسانوں میں رہا ہوں بہا ہوں میں غموں کے آنسوؤں میں خوشی کے شادیانوں میں رہا ہوں تری چاہت کا بھی مقصود تھا میں ترے حیلے بہانوں میں رہا...
  2. سید زبیر

    اقتباسات اعجاز عبید کی کتاب " اللہ میاں کے مہمان " سے اقتباس

    اعجاز عبید کی کتاب " اللہ میاں کے مہمان " سے اقتباس داستان چپّل کی ، لکھانی سے باٹا تک " ہم اتنے دن سے باٹا کی وہی پرانی چپّل پہنے جا رہے تھے جس کے انگوٹھے کی دو تین بار سلائی کروا چکے تھے۔ سوچا تھا سفر میں اسی کو چلنے دیں گے، مکّہ پہنچ کر اسے رخصت کر دیں گے۔ مگر 29/ کی صبح ہی یہ چپّل پھر...
  3. سید زبیر

    ساحر نذرِ کالج (لدھیانہ گورنمنٹ کالج 1943ء)

    نذرِ کالج (لدھیانہ گورنمنٹ کالج 1943ء) اے سرزمینِ پاک کے یارانِ نیک نام باصد خلوص شاعرِ آوارہ کا سلام اے وادئ جمیل میرے دل کی دھڑکنیں آداب کہہ رہی ہیں تری بارگاہ میں! تو آج بھی ہے میرے لیے جنتِ خیال ہیں تجھ میں دفن میری جوانی کے چار سال کمھلائے ہیں یہاں پہ مری زندگی کے پھول ان راستوں میں دفن...
  4. سید زبیر

    جسٹس رانا بھگوان داس کا نبی آخر الزماں محمدﷺ کے حضور نذرانہ عقیدت

    جسٹس رانا بھگوان داس کا نبی آخر الزماں محمدﷺ کے حضور نذرانہ عقیدت بہ اوصافِ ذاتی و شانِ کمالی جمالِ دو عالم تری ذاتِ عالی دو عالم کی رونق تری خوش جمالی خدا کا جو نائب ہوا ہے یہ انسان یہ سب کچھ ہے تری ستودہ خصالی تو فیاضِ عالم ہے دانائے اعظم مبارک ترے در کا ہر اِک سوالی نگاہِ کرم ہو نواسوں کا...
  5. سید زبیر

    مجذوب مجذوب : ان کو تو نے کیا سےکیا شوقِ فراواں کردیا

    خواجہ عزیز الحسن مجذوب کا کلام ان کو تو نے کیا سےکیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں ،پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا طبع ِرنگیں نے مری ،گل کو گلستاں کر دیا کچھ سے کچھ حسن نظر نے حسنِ خوباں کردیا فکرِاین و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا میں نے سر نذرِ جنونِ فتنہ ساماں کردیا دردِ دل نے اور سب...
  6. سید زبیر

    عرفان جعفری : اورنگزیب کے مزار پر ایک لمحہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اورنگزیب کے مزار پر ایک لمحہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم جو سطوت شاہانہ کے مالک تھے کبھی ابھی دلی ۔ تو ابھی ارضِ دکن رات دن گھوڑے پہ سرگرم سفر رہتے تھے عشق خیرات کیا کرتے تھے نور جاگیر عطا کرتے تھے ایک فرمان سے قسمت پہ مہر لگتی تھی تم کہ شاہی میں فقیرا نہ ادا رکھتے تھے تم کو اپنے لیے ہوس جاہ نہ تھی...
  7. سید زبیر

    نیلم شہزادی : میں جب بھی روتی ہوں بابا

    بیٹی مجھے اتنا پیار نہ دو بابا کل جانا مجھے نصیب نہ ہو یہ جو ماتھا چوما کرتے ہو کل اس پہ شکن عجیب نہ ہو میں جب بھی روتی ہوں بابا تم آنسو پونچھا کرتے ہو مجھے اتنی دور نہ چھوڑ آنا میں دور ہوں اور تم قریب نہ ہو میرے ناز اٹھاتے ہو بابا میرے لاڈ اٹھاتے ہو بابا میری چھوٹ چھوٹی خواہش پہ تم جان...
  8. سید زبیر

    حبیب جالب دل والو ! کیوں دل کی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو

    دل والو! کیوں دل کی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو تم ایسے نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں پھر ان گلیوں جاتے ہوئے پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو سندر کلیو ، کومل پھولو ! یہ تو بتاؤ یہ تو کہو آخر تم میں کیا جا دو ہے ،کیوں من میں بس جاتے ہو یہ موسم رم...
  9. سید زبیر

    فیض رہِ خزاں میں تلاشِ بہار کرتے رہے :

    رہِ خزاں میں تلاشِ بہار کرتے رہے شبِ سیہ سے طلب حسنِ یار کرتے رہے خیالِ یار، کبھی ذکرِ یار کرتے رہے اسی متاع پہ ہم روزگار کرتے رہے نہیں شکایتِ ہجراں کہ اس وسیلے سے ہم اُن سے رشتۂ دل استوار کرتے رہے وہ دن کہ کوئی بھی جب وجہِ انتظار نہ تھی ہم اُن میں تیرا سوا انتظار کرتے رہے ہم اپنے راز پہ...
  10. سید زبیر

    بہزاد لکھنوی : جو سر تاجِ زماں شاہِ شہیداں ہے سلام اُس پر

    میرا حسین ،تیرا حسین جو سر تاجِ زماں شاہِ شہیداں ہے سلام اُس پر جو کُل اسلام کا مقصودِ ایماں ہے سلام اُس پر جو محبوبِ الٰہی مصطفی کے دل کی دھڑکن ہے جو روح پاک بازاں جانِ جاناں ہے سلام اُس پر جو اہلِ کیف کی منزل ہے اہلِ ذوق کا مرکز جو اہلِ عشق کا مقصود و ارماں ہے سلام اُس...
  11. سید زبیر

    اقتباسات اطہر پرویز کی کتاب " علی گڑھ سے علی گڑھ تک " سے اقتباس

    اطہر پرویز کی کتاب " علی گڑھ سے علی گڑھ تک " سے اقتباس " یہ بات اب سے بیس سال پہلے کی ہے سن چھپن کی ، میں جامعہ سے آیا تھا ۔ ذاکر صاحب نے کہا کہ علی گڑھ میں مکان ملنا آسان نہیں جہاں کہیں اور جیسے بھی سر چھپانے کی جگہ مل جائے قبضہ کرلو پھر ذاکر صاحب جامعہ چلے گئے تو یہ سمجھے کہ مکان مل گیا ہے...
  12. سید زبیر

    اقتباسات کرنل محمد خان کی کتاب " بزم آرائیاں " سے ایک اقتباس

    کرنل محمد خان کی کتاب " بزم آرائیاں " سے ایک اقتباس کار بکاؤ ہے " ہم سے پہلے بھی کوئی صاحب گزرے ہیں جنہوں نے بیٹھے بٹھائے بکری پال لی تھی اور پھر عمر بھر اس کے زانو پر سر رکھے منمناتے رہے تھے ۔ہمیں غیب سےیہ سوجھی کہ اتفاق سے ولائت جا رہے ہیں 'کیوں نہ وہاں سے نئی کار لائی جائے ؟ یعنی کیوں نہ...
  13. سید زبیر

    اقرا فرید : ماں

    ماں ہم جگنو تھے ہم تتلی تھے ہم رنگ برنگے پنچھی تھے کچھ ماہ و سال کی جنت میں ماں ہم دونوں ہی ساتھی تھے میں چھوٹی سی اک بچی تھی تیری انگلی تھام کے چلتی تھی تو دور نظر سے ہوتی تھی میں آنسو آنسو روتی تھی اک خوابوں کا روشن بستہ تو روز مجھے پہناتی تھی جب ڈرتی تھی میں راتوں کو تو اپنے ساتھ...
  14. سید زبیر

    شیفتہ اثرِ آہِ دلِ زار کی افوائیں ہیں

    اثرِ آہِ دلِ زار کی افوائیں ہیں یعنی مُجھ پر کرمِ یار کی افوائیں ہیں شرْم، اے نالۂ دِل! خانۂ اغیار میں بھی جوشِ افغانِ عزابار کی افوائیں ہیں کب کیا دل پہ مرے، پندونصیحت نے اثر؟ ناصحِ بیہودہ گفتار کی افوائیں ہیں جنسِ دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن؟ یہ یونہی کوچہ وبازار کی افوائیں ہیں قیس...
  15. سید زبیر

    مبارکباد کامران کو سالگرہ مبارک ہو

    ملائکہ کے بھتیجے کامران کو سالگرہ مبارک ہو ۔اللہ کامران کو خوشیوں اور سعادتوں بھری طویل زندگی عطا فرمائے۔ والدین کے لیے باعث عزت و توقیر بنائے (آمین ثم آمین)
  16. سید زبیر

    فرمان علی ارمان : وہ چاند نگر کی شہزادی

    وہ چاند نگر کی شہزادی وہ چاند نگر کی شہزادی خوشبو کی باتیں کرتی تھی رنگوں کو پہنا کرتی تھی خوابوں سے کھیلا کرتی تھی پھولوں میں مہکا کرتی تھی اک رات ، جو راتوں جیسی تھی چاہت کی باتوں جیسی تھی اس رات خیالوں کی چادر میں تنہا اوڑھے بیٹھا تھا کچھ زخم پرانی یادوں کے میں چاند سے جوڑے بیٹھا...
  17. سید زبیر

    اقتباسات محمد عالم خان کی کتاب ' غلام جسموں کا نوحہ " سے اقتباس

    محمد عالم خان کی کتاب ' غلام جسموں کا نوحہ " سے اقتباس " یہ شہر 'نا پرساں' ہے جہاں اپنے نام کی تختی گلے میں باندھ کر بازاروں میں چلنا ضروری ہے کہ ہم مشکوک شہری ہیں ۔یہاں کوئی کسی سے آشنا نہیں ہوتا ۔ سبھی چہرے ، سبھی آنکھیں پرائی ہیں ۔۔۔ یہاں ازل سے ایک موسم ہے ،ہر اٹھتے ہوئے سر کو اڑا...
  18. سید زبیر

    مجروح سلطانپوری : یہ رُکے رُکے سے آنسو، یہ دبی دبی سی آہیں

    یہ رُکے رُکے سے آنسو، یہ دبی دبی سی آہیں یونہی کب تلک خدایا، غم زندگی نباہیں کہیں ظلمتوں میں گھِر کر، ہے تلاشِ دست رہبر کہیں جگمگا اُٹھی ہیں مرے نقشِ پا سے راہیں ترے خانماں خرابوں کا چمن کوئی نہ صحرا یہ جہاں بھی بیٹھ جائیں وہیں ان کی بارگاہیں کبھی جادۂ طلب سے جو پھرا ہوں دل شکستہ تری آرزو...
  19. سید زبیر

    پر یا تا بیتا : ہم ہی ٹھہرے ہیں سزا وار ، خطا کچھ بھی نہیں

    ہم ہی ٹھہرے ہیں سزا وار ، خطا کچھ بھی نہیں ہم ہی ٹھہرے ہیں سزا وار ، خطا کچھ بھی نہیں توسمجھتا ہے ترے بعد ہوا کچھ بھی نہیں یاد جب آئی تری، یاد رہا ، کچھ بھی نہیں دل نے بس آہ بھری اور کہا کچھ بھی نہیں وقت کی طرح یہ سانسیں بھی رواں ہیں اب تک ایک بس اشک تھمے اور رکا کچھ بھی نہیں ہاتھ سے ہاتھ چھڑا...
  20. سید زبیر

    امیر الاسلام ہاشمی: اقبال ؒ! ترے دیس کا کیا حال سناﺅں

    اقبال ؒ! ترے دیس کا کیا حال سناﺅں دہقان تو مر کھپ گیا اب کس کو جگاﺅں ملتا ہے کہاں خوشہءگندم کہ جلاﺅں شاہین کا ہے گنبدِ شاہی پہ بسیرا کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاﺅں اقبالؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناﺅں ہر داڑھی میں تنکا ہے، ہر اک آنکھ میں شہتیر مومن کی نگاہوں سے بدلتی نہیں تقدیر توحید کی تلوار...
Top