سید زبیر
محفلین
دل والو! کیوں دل کی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو
کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو
تم ایسے نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
پھر ان گلیوں جاتے ہوئے پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو
سندر کلیو ، کومل پھولو ! یہ تو بتاؤ یہ تو کہو
آخر تم میں کیا جا دو ہے ،کیوں من میں بس جاتے ہو
یہ موسم رم جھم کا موسم ، یہ برکھا یہ مست فضا
ایسے میں آؤ تو جانیں ایسے میں کب آتے ہو
ہم سے روٹھ کے جانے والو اتنا بھید بتا جاؤ
کیوں نت راتوں کو سپنوں میں آتے ہو من جاتے ہو
چاند ستاروں کے جھرمٹ میں ،پھولوں کی مسکاہٹ میں
تم چھپ چھپ کر ہنستے ہو ،تم روپ کا مان بڑھاتے ہو
چلتے پھرتے روشن رستے ،تاریکی میں ڈوب گئے
سو جاؤ اب جالب تم بھی کیوں آنکھیں سلگاتے ہو
حبیب جالب