نتائج تلاش

  1. شمشاد

    بہادر شاہ ظفر تھے کل جو اپنے گھر میں مہمان وہ کہاں ہیں

    تھے کل جو اپنے گھر میں مہمان وہ کہاں ہیں جو کھو گئے ہیں یارب اوسان وہ کہاں ہیں آنکھوں میں روتے روتے نم بھی نہیں ہے اب تو تھے موجزن جو پہلے طوفان وہ کہاں ہیں کچھ اور ڈھب کے اب تو ہم لوگ دیکھتے ہیں پہلے جو اے ظفرؔ تھے انسان وہ کہاں ہیں (بہادر شاہ ظفر)
  2. شمشاد

    بہادر شاہ ظفر ہوئی جس سبب ہم سے تم سے جدائی، نہ تم ہم سے پوچھو نہ ہم تم سے پوچھیں

    ہوئی جس سبب ہم سے تم سے جدائی، نہ تم ہم سے پوچھو نہ ہم تم سے پوچھیں بیاں یہ تو کر دے گی ساری خدائی، نہ تم ہم سے پوچھو نہ ہم تم سے پوچھیں یہ مشہور ہے دل سے ہے راہ دل کو، کیا کرتا ہے دل ہی آگاہ دل کو وہ دل ہی سے پوچھو جو ہے دل میں آئی، نہ تم ہم سے پوچھو نہ ہم تم سے پوچھیں ہمیں چاہو تم اور ہم تم...
  3. شمشاد

    بہادر شاہ ظفر حال نہیں کچھ کھلتا میرا کون ہوں کیا ہوں کیسا ہوں

    حال نہیں کچھ کھلتا میرا کون ہوں کیا ہوں کیسا ہوں مست ہوں یا ہشیار میں ہوں ناداں ہوں یا دانا ہوں کان سے سب کی سنتا ہوں اور منہ سے کچھ نہیں کہتا ہوں ہوش بھی ہے بیہوش بھی ہوں کچھ جاگتا ہوں کچھ سوتا ہوں کیسا رنج اور کیسی راحت کس کی شادی کس کا غم یہ بھی نہیں معلوم مجھے میں جیتا ہوں یا مرتا ہوں...
  4. شمشاد

    بہادر شاہ ظفر گرد ہوں یا غبار ہوں کیا ہوں

    گرد ہوں یا غبار ہوں کیا ہوں خاک ہوں خاکسار ہوں کیا ہوں نہیں معلوم لاغری سے میں رگِ گل ہوں کہ خار ہوں کیا ہوں جوں نگیں اتنی سینہ کادی ہے میں اگر نام دار ہوں کیا ہوں اتنا ہوں ہوشیار غفلت میں میں اگر ہوشیار ہوں کیا ہوں جاں نثاری سے اپنی شاد ظفرؔ میں جو اُس پر نثار ہوں کیا ہوں (بہادر شاہ ظفر)
  5. شمشاد

    میں اندھیروں کا پجاری ہوں مرے پاس نہ آ - رام ریاض

    میں اندھیروں کا پجاری ہوں مرے پاس نہ آ اپنے ماحول سے عاری ہوں مرے پاس نہ آ روپ محلوں کی تو رانی ہے، ترا نام بڑا میں تو گلیوں کا بھکاری ہوں مرے پاس نہ آ مری آواز نے کتنے ہی چمن پھونک دیے نالہ صبحِ بہاری ہوں مرے پاس نہ آ رنج و آلام کے صحراؤں میں دریا بن کر میں بڑے زور سے جاری ہوں مرے پاس نہ آ...
  6. شمشاد

    دل میں مچلتی ہے انجان خواہش - ناہید ورک

    دل میں مچلتی ہے انجان خواہش آباد بدن کی ہے ویران خواہش چوکھٹ پہ دل کی جدائی کے وقت کیسے کھڑی تھی وہ حیران خواہش جاتے ہی تیرے روانہ ہوئی یہ شاید کہ دل میں تھی مہمان خواہش میں ہوں وہی تیری ناہید خواہش مجھ کو کبھی تُو بھی پہچان خواہش قسمت کا لکھا بدل جائے پھر سے اس کا کہاں اب ہے امکان خواہش...
  7. شمشاد

    جمال احسانی یہ شہر اپنے حریفوں سے ہارا تھوڑی ہے

    یہ شہر اپنے حریفوں سے ہارا تھوڑی ہے یہ بات سب پہ مگر آشکارا تھوڑی ہے ترا فراق تو رزق حلال ہے مجھ کو یہ پھل پرائے شجر سے اُتارا تھوڑی ہے جو عشق کرتا ہے چلتی ہوا سے لڑتا ہے یہ جھگڑا صرف ہمارا تمہارا تھوڑی ہے درِ نگاہ پہ اس کے جو ہم نے عمر گنوائی یہ فائدہ ہے مری جاں خسارہ تھوڑی ہے یہ لوگ تجھ سے...
  8. شمشاد

    جمال احسانی بجز چراغ کسی اور کو خبر کیا ہے

    بجز چراغ کسی اور کو خبر کیا ہے یہ شام ہونے سے پہلے ہوا کا ڈر کیا ہے میں اک سوال سے نکلوں تو دوسرے میں رہوں مرے علاوہ بھی کچھ ہے یہاں مگر کیا ہے ہر ایک گوشہ کون و مکاں کی سیر کے بعد جو اپنی سمت نہ لے آئے وہ سفر کیا ہے خیال آیا مجھے گردشِ زمیں سے جمالؔ کہیں پہنچنے کی کوشش ہے رہگزر کیا ہے (جمال...
  9. شمشاد

    وہ تھے پہلو میں اور تھی چاندنی رات - صوفی غلام مصطفی تبسم

    وہ تھے پہلو میں اور تھی چاندنی رات ہماری زندگی تھی بس وہی رات عجب چشمک زنی تھی وصل کی رات نظر ان کی تھی اور تاروں بھری رات نگاہ مست ان کی کہ رہی ہے کہیں ہوتی رہی ساقی گری رات عبث ہے وعدہ فردا تمہارا مریض عشق کی ہے آخری رات کسی نے وعدہ فردا کیا ہے ہمیں مر کر بسر کرنی پڑی رات تبسم سے کسی کے...
  10. شمشاد

    تری تلاش میں جاں سے گزرنے والا ہوں - عزیز نبیل

    تری تلاش میں جاں سے گزرنے والا ہوں مجھے سنبھال کسی دم بکھرنے والا ہوں وہ اک سوال کہ جس کا کوئی جواب نہیں اُسی سوال کی تہہ میں اترنے والا ہوں مرا طریقہ ذرا مختلف ہے سورج سے جہاں پہ ڈوبا وہیں سے ابھرنے والا ہوں جو ہوسکے تو ملاقات مجھ سے کر لینا تمہارے شہر میں کچھ دن ٹھہرنے والا ہوں یہ میرا عجز...
  11. شمشاد

    کس کی آنکھوں سے یہ ٹپکا ہے شرارا یا رب - عزیز نبیل

    کس کی آنکھوں سے یہ ٹپکا ہے شرارا یا رب دیر تک جلتا رہا ہاتھ ہمارا یا رب درد اور کرب سے جب خامشی چلّانے لگی میں نے گھبرا کے ترا نام پکارا یا رب مسئلے ڈستے رہے ایک جواں سال بدن اور وہ شخص ابھی تک نہیں ہارا یا رب کب تلک چاند ستاروں میں گزاروں راتیں کہیں ملتا ہی نہیں میرا ستارا یا رب ہائے اس...
  12. شمشاد

    ٹوٹے دل کی رام کہانی مت پوچھو - عزیز نبیل

    ٹوٹے دل کی رام کہانی مت پوچھو کون تھا راجہ کون تھی رانی مت پوچھو تنہا تنہا چپکے چپکے روئے ہیں پتھّر سے کب پھوٹا پانی مت پوچھو جب تک چاہو تم بھی ڈیرا ڈال رہو نام پتہ اور کوئی نشانی مت پوچھو لہجے کی تاثیر کا یارو کیا کہنا لفظوں کی بدمست روانی مت پوچھو سارا کلیجہ کٹ جائیگا یار نبیل عہدِ جنوں کی...
  13. شمشاد

    ہُن موئی کہ موئی - اعجاز

    اَج وی پپلی ہیٹھ کھلوتی گُزرے سَمے اُڈیکاں تِیراں نالوں تِکھے ہنجو پلکاں اُتّے لیکاں نی میں ڈاڈھی ماندی ہوئیسُن سُن بول شریکاں اوہدے آون دیاں پُچھدی پھِراں تریکاں اوہدے آون دیاں لَے کے مونہہ ہتھاں دے وچ بالاں وانگ میں روئی میرے جہی دُکھیارن جگ تے ہور نہ ہووے کوئی وانگ شدیناں لِنباں کھوہواں کون...
  14. شمشاد

    وگدی نہر دے کنڈے بہہ کے - اعجاز

    وگدی نہر دے کنڈے بہہ کے گئے دِناں نوں چیتے کرکر آساں نت اَٹیراں پہلے اِی دُکھ سانبھ نہ ہوئے اُتّوں ہور سہیڑاں جیوں جیوں یاد کراں میں تینوں پیندیاں جان تریڑاں جیوں جیوں یاد کراں میں تینوں وگدی نہر دے کنڈے بہہ کے روز نماشاں ویلے مکھناں گیت جدوں کوئی گاواں وانگ برف دے میں تے اڑیا پَل...
  15. شمشاد

    آج کی تصویر - 2

    جدید ماؤس پیڈ
  16. شمشاد

    کجھ نکیاں نظماں - ساجد چوہدری

    دل دی بکل مار کے کجیا ننگ سریر کچا بھانڈا کھر گیا،جو اس دی تقدیر تردی رہی چنانہہ تے جثے دی اک لیر اپنا ماس کھوان ہن کیہنوں سنت فقیر --------------------------------------------- موٹا چم غریب دا جتی لؤ بنا عزت اسدی پیتلی، بستر پوو وچھا ہڈیاں اوسدیاں بال کے سیکو اگ دا تا چڑھدے مرزے خان نوں جٹ...
  17. شمشاد

    پنجے محل پنجاں وچ چانن - افضل ساحر

    پنجے محل پنجاں وچ چانن باہر ہنیرا وسّے عقلاں، شکلاں، فِکراں اُتے چار چُفیرا ہسّے اپنے آپ توں پچھے ویکھے اگے لگ کے نسّے نینیں گھول سمندر پیتے مُڑ تسّے دے تسّے باہر و باہر حیاتی موئی کون اندر دی دسے (افضل ساحر)
  18. شمشاد

    نیا شادی دفتر

    خدمت خلق کا جذبہ لیے اور کنوارے، رنڈوے، دوسری، تیسری اور چوتھی شادی کے خواہشمندوں کی مدد کرنے کے لیے یہ نیا دفتر کھولا گیا ہے۔ تمام امیدواروں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ جلد از جلد فیس جمع کروا کی رکنیت حاصل کر لیں۔ پہلے 2 امیدواروں کو فیس میں 20 فیصد رعایت دی جائے گی۔
  19. شمشاد

    شو کمار بٹالوی جاچ مینوں آگئی غم کھان دی

    جاچ مینوں آگئی غم کھان دی ہولی ہولی رو کے جی پر چان دی چنگا ہویا توں پرایا ہو گیوں مک گئی چنتا تینوں اپنان دی مر تے جاں پر ڈر ہے دماں والیو دھرت وی وکدی ہے مل شمشان دی نہ دیو مینوں ساہ ادھارے دو ستو لے کے مڑ ہمت نہیں پرتان دی نہ کرو شو دی اداسی دا علاج رون دی مرضی ہت اج بے ایمان دی...
  20. شمشاد

    شو کمار بٹالوی گیت

    تینوں دیاں ہنجواں دا بھاڑا نی پیڑاں دا پراگا بھن دے بھٹھی والیے! بھٹھی والیے چنبے دیے ڈالیے نی دکھاں دا پراگا بھن دے بھٹھی والیے! ہوگیا کویلا مینوں ڈھل گئیاں چھاواں نی بیلیاں چو مڑ آئیاں مجھیاں تے گاواں نی پایا چڑیاں نے چیک چہاڑا نی پٹراں دا پراگا بھن دے بھٹھی والیے! تینوں دیاں...
Top