نتائج تلاش

  1. شمشاد

    سوچدا ہاں ویکھ کے نِت ڈِگدے مستی وِچ پیار - (برکت رام یُمن)

    سوچدا ہاں ویکھ کے نِت ڈِگدے مستی وِچ پیار کُجھ نہ کُجھ تاں پی کے ٹھیڈے کھان دے وِچ ہے سواد پین وچ وی رِند نوں اونا ں نہ شاید مِل سکے ساقیا ! جِناں تیرے ترسان دے وچ ہے سواد چُپ نہ کر مُلاں ! ذرا ٹُریا چل آپنی لیک تے آؤن لگا کُجھ تیرے سمجھان دے وِچ ہے سواد توں سمجھنا ایں، تیرے کُھل جان لئی ہاں...
  2. شمشاد

    اؤکھا تے وِچھوڑا وی، مِلنا وی کھری مُشکل - برکت رام یُمن

    اؤکھا تے وِچھوڑا وی، مِلنا وی کھری مُشکل جِدھر وی نظر کیتی، اودھر ہی دھری مُشکل اوہ مِل کے کدوں بیٹھا، اوہ رل کے کدوں ٹُریا جس کہہ تاں لئی سوکھی، پر سُن کے زری مُشکل دُشمن وی نہ پھس جاوے، زُلفاں دے شِکنجے وِچ ایس پھاہی وچ جو پھسیا، ہووے گا بری مُشکل بھُل کے وی ہوس اُتے، ٹھگیا نہ دِلا جاویں...
  3. شمشاد

    گواچیا بندہ

    ٹھونہواں حرصاں والا جتھوں لڑیا اے بندہ مُڑ مُڑ اوسے کُھڈ وچ وڑیا اے میں تے خوش ای رہناں اپنے لیکھاں تے لکھن والا ایویں ضدے اڑیا اے لبھناں پھرنا اپنے آپ نوں ہر ویلے دل اس کھیڈ چ میرا ڈاھڈا جڑیا اے جس پاسے منہ کرنا دھکے وجدے نے پیار دا مقنا طیس اَ پُٹھا پھڑیا اے گل گل اُتے اٹھن پھانبڑ سوچاں دے...
  4. شمشاد

    من بیتی

    اپنے اندر جھاتی مار کے اپنے اندر پھسیا میں اینا رویا اینا رویا اپنے آپ تے ھسیا میں نہ کوئی جھگی نہ کوئی ڈیرہ کدی کتے نہ وسیا میں ہر منزل نوں رستہ جان کے اگلا پینڈا کسیا میں دردی دل دی پیڑ دا قصہ کھول کدی نہ دسیا میں پھٹ جنداں دے پُھٹے، پھوڑے واہنگ رسیا میں اندر دی گل کی دساں، اج کیہڑے حال اچ...
  5. شمشاد

    ایکسل کا فارمولا

    ایکسل میں ایک فارمولا ہے یا پھر کوئی Add In ہے کہ آپ کسی سیل میں ہندسوں میں رقم لکھیں، تو کسی بھی مطلوبہ سیل میں حرفوں میں لکھی ہوئی ظاہر ہو گی۔ اگر کوئی ایسا فارمولا یا Add In ہے تو مطلع فرمائیں۔
  6. شمشاد

    بابا بلھے شاہ اک نکتہ یار پڑھایا اے

    اک نکتہ یار پڑھایا اے ع غ دی ہکا صورت ہک نکتے شور مچایا اے اک نکتہ یار پڑھایا اے اک نکتہ یار پڑھایا اے سسی دا دل لٹن کارن ہوت پنوں بن آیا اے اک نکتہ یار پڑھایا اے اک نکتہ یار پڑھایا اے بلھاؔ شوہ دی ذات نہ کائی میں شوہ عنایت پایا اے اک نکتہ یار پڑھایا اے اک نکتہ یار پڑھایا اے (بابا بلھے شاہ)
  7. شمشاد

    بابا بلھے شاہ ہُن مینوں کون پچھانے، ہُن میں ہو گئی نی کُجھ ہور

    ہُن مینوں کون پچھانے، ہُن میں ہو گئی نی کُجھ ہور ہادی مینوں سبق پڑھایا اوتھے غیر نہ آیا جایا مطلق ذات جمال دکھایا وحدت پایا نی شور ہُن مینوں کون پچھانے، ہُن میں ہو گئی نی کُجھ ہور اول ہو کے لا مکانی ظاہر باطن دس دا جانی رہیا نہ میرا نام نشانی مٹ گیا جھگڑا شور ہُن مینوں کون پچھانے، ہُن میں ہو...
  8. شمشاد

    پھول رکھتے ہیں کتابوں میں وفا کے نام پر - رخسانہ نور

    پھول رکھتے ہیں کتابوں میں وفا کے نام پر چھین لیتے ہیں جو سانسوں کو وفا کے نام پر بے سبب کب ہاتھ پھیلایا کسی کے سامنے بھیک اب کوئی نہیں دیتا خدا کے نام پر اُس نے کرنوں کے بہانے دی تمازت دھوپ کی دے رہا ہے وہ سزا، دیکھو جزا کے نام پر بد نظر سے تو بچے لگ جائے تجھ کو میری عمر ماں نے دی یہ بدعا مجھ...
  9. شمشاد

    خواب کو پانی بنا کر لے گیا ہے کیا کروں - رخسانہ نور

    خواب کو پانی بنا کر لے گیا ہے کیا کروں وہ میری نیندیں اُڑا کر لے گیا ہے کیا کروں وہ جو میٹھی نیند کی مانند آیا تھا کبھی میرے سپنے ہی چُرا کر لے گیا ہے کیا کروں بہتے اشکوں کو تو پلو چاہیے تھا پیار کا وہ تو دامن بھی چھڑا کر لے گیا ہے کیا کروں میرے سارے خط جلا کر راکھ اُس نے کر دیئے اپنی تحریریں...
  10. شمشاد

    شب کی تلخی شبِ غم سے پوچھو - مقبول عامر

    شب کی تلخی شبِ غم سے پوچھو ہم پہ جو گزری وہ ہم سے پوچھو منزلیں گردِ سفر میں ڈھونڈو راستہ نقشِ قدم سے پوچھو کتنی جاں سوز ہے فن کی تخلیق صاحبِ لوح و قلم سے پوچھو ہم نے دامن جو نہیں پھیلایا اپنے ہی دستِ کرم سے پوچھو (مقبول عامر)
  11. شمشاد

    اُسے بلاؤ کہ جس کے چہرے پہ چاند تارے سجے ہوئے ہیں - مقبول عامر

    اُسے بلاؤ کہ جس کے چہرے پہ چاند تارے سجے ہوئے ہیں کہ اپنی دھرتی کے آسماں پر سیاہ بادل تنے ہوئے ہیں یہ کس مسافر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کے لوگ سارے ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روِش روِش پر کھڑے ہوئے ہیں شجر بھی شاید پکار اٹھیں، حجر بھی شاید زبان کھولیں مگر ہم اہلِ صفا کے ہونٹوں پہ جیسے تالے پڑے...
  12. شمشاد

    پہلے میں تیری نظر میں آیا - یوسف حسن

    پہلے میں تیری نظر میں آیا پھر کہیں اپنی خبر میں آیا میں ترے ایک ہی پل میں ٹھہرا تو مرے شام و سحر میں آیا ایک میں ہی تری دھن میں نکلا ایک تو ہی مرے گھر میں آیا تو مرا حاصل ہستی ٹھہرا میں ترے رخت، سفر میں آیا وصل کا خواب اجالا بن کر شام کی راہگذر میں آیا ہم جو اک ساتھ چلے تو یوسف آسماں گرد...
  13. شمشاد

    تری آواز، کیا آنے، لگی ہے - یوسف حسن

    تری آواز، کیا آنے، لگی ہے گلی میں دھوپ لہرانے لگی ہے تری باہوں میں مرنے کی تمنا مجھے جینے پہ اکسانے لگی ہے زوال عمر میں تیری محبت مجھے کچھ اور مہکانے لگی ہے ترے قرب رواں کی چاہ مجھ کو سر آفاق پھیلانے لگی ہے میں اپنی راکھ سے نکلا تو یوسف ستاروں تک خبر جانے لگی ہے (یوسف حسن)
  14. شمشاد

    تیرے آفاق بھی ہیں حیرت میں - یوسف حسن

    تیرے آفاق بھی ہیں حیرت میں رمز کیا ہے مری حقیقت میں تو کہاں سے پکارتا ہے مجھے میں تجھے ڈھونڈتا ہوں خلقت میں ہم نہ اپنے دیے بجھائیں گے کچھ بھی ہو رات کی مشیت میں کوئی پہرا نہیں فصیلوں پر شہر اندر سے ہے حراست میں ایک دنیا ہے تیرے ساتھ مگر کس کا دل ہے تری رفاقت میں منہ چھپائے پھریں گے سورج سے...
  15. شمشاد

    دریا تو بل دکھائے گا اپنے بہاﺅ کا - یوسف حسن

    دریا تو بل دکھائے گا اپنے بہاؤ کا سہنا ہے اک جہان کو صدمہ کٹاؤ کا دنیا سے ڈر کے آئے تھے جس کی پناہ میں چارہ نہیں اب اس کی ہوس سے بچاؤ کا ہرلو کو چاٹتی ہوئی بارش کی رات میں روشن ہے اک چراغ ابھی دل کے گھاؤ کا اک عمر سے ہمارا لہو رت جگے میں ہے کب آئے گا کہیں سے بلاوا الاؤ کا یوسف یہ کون ہم کو...
  16. شمشاد

    کتنے آفاق ہیں سوال ہمیں - یوسف حسن

    کتنے آفاق ہیں سوال ہمیں جی رہا ہے ترا خیال ہمیں نیند آنے لگی ہے پھولوں کو اب چراغوں میں کربحال ہمیں ہم کہ خورشید سے بھی ناخوش تھے کس کی لوکر گئی نہال ہمیں بے دلی کا پڑاؤ آیا ہے اے ہوائے سفر سنبھال ہمیں آسماں پر ہو یا زمیں پر ہو ہر تماشا ہے ایک جال ہمیں سرکشی خاک کے خمیر میں ہے کتنا کر لو گے...
  17. شمشاد

    کتنے پیچ و تاب میں زنجیر ہونا ہے مجھے - یوسف حسن

    کتنے پیچ و تاب میں زنجیر ہونا ہے مجھے گرد میں گم خواب کی تعبیر ہونا ہے مجھے جس کی تابندہ تڑپ صدیوں میں بھی سینوں میں بھی ایک ایسے لمحے کی تفسیر ہونا ہے مجھے خستہ دم ہوتے ہوئے دیوار و در سے کیا کہوں کیسے خشت و خاک سے تعمیر ہونا مجھے شہر کے معیار سے میں جو بھی ہوں جیسا بھی ہوں اپنی ہستی سے تری...
  18. شمشاد

    کس تکلف سے ہمیں زیر اماں رکھا گیا - یوسف حسن

    کس تکلف سے ہمیں زیر اماں رکھا گیا آہنی پنجرے میں اپنا آشیاں رکھا گیا ایک ہی زنجیر تھی اس پار سے اس پار تک کج روی کا کوئی وقفہ ہی کہاں رکھا گیا اب تو ہم آپس میں بھی ملتے نہیں، کھلتے نہیں کس بلا کا خوف اپنے درمیاں رکھا گیا اس کنارے کوئی اپنا منتظر ہو یا نہ ہو یہ بھی کیا کم ہے کہ اتنا خوش گماں...
  19. شمشاد

    کیا کہے کوئی کنارے پہ ٹھہرنے والا - یوسف حسن

    کیا کہے کوئی کنارے پہ ٹھہرنے والا کیسے دریا ہوا دریا میں اترنے والا میری آواز ہے گنجان صداؤں میں ابھی کوئی رستا گھنے جنگل سے گزرنے والا تیرے ہمراہ جو ہر درد سہے جاتا ہے یہی دل تھا کبھی کانٹا بھی نہ جرنے والا جمع رکھتا ہے مرا سلسلہ شوق مجھے میں کہ تھا ایک ہی جھونکے سے بکھرنے والا کیا کہیں...
  20. شمشاد

    ہر نظر میں ہے اثاثہ اپنا - یوسف حسن

    ہر نظر میں ہے اثاثہ اپنا چاک در چاک ہے خیمہ اپنا کوئی پرتو ہے نہ سایہ اس کا جس کے ہونے سے ہے ہونا اپنا کس کی لو راہ سحر دیکھے گی شام کی شام ہے شعلہ اپنا لپٹے جاتے ہیں کناروں سے بھی اور دریا پہ بھی دعویٰ اپنا چھوڑ بیٹھے ہیں فقیری لیکن ابھی توڑا نہیں کاسہ اپنا در خسرو پہ چلا ہے فرہاد اہن رکھ...
Top