جمال احسانی بجز چراغ کسی اور کو خبر کیا ہے

شمشاد

لائبریرین
بجز چراغ کسی اور کو خبر کیا ہے
یہ شام ہونے سے پہلے ہوا کا ڈر کیا ہے

میں اک سوال سے نکلوں تو دوسرے میں رہوں
مرے علاوہ بھی کچھ ہے یہاں مگر کیا ہے

ہر ایک گوشہ کون و مکاں کی سیر کے بعد
جو اپنی سمت نہ لے آئے وہ سفر کیا ہے

خیال آیا مجھے گردشِ زمیں سے جمالؔ
کہیں پہنچنے کی کوشش ہے رہگزر کیا ہے
(جمال احسانی)
 
Top