کس کی آنکھوں سے یہ ٹپکا ہے شرارا یا رب - عزیز نبیل

شمشاد

لائبریرین
کس کی آنکھوں سے یہ ٹپکا ہے شرارا یا رب
دیر تک جلتا رہا ہاتھ ہمارا یا رب

درد اور کرب سے جب خامشی چلّانے لگی
میں نے گھبرا کے ترا نام پکارا یا رب

مسئلے ڈستے رہے ایک جواں سال بدن
اور وہ شخص ابھی تک نہیں ہارا یا رب

کب تلک چاند ستاروں میں گزاروں راتیں
کہیں ملتا ہی نہیں میرا ستارا یا رب

ہائے اس دشتِ تمنّا کا پرا اسرار سفر
کیا کروں کیسے ملے مجھکو کنارا یا رب

میں فرومایہ ہوں کمتر ہوں گنہگار بھی ہوں
پھر بھی یوں خوش ہوں کہ ہے تیرا سہارا یا رب
(عزیز نبیل)
 
Top