نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    موجِ شرابِ عشق پہ ڈولے ہوئے سخن

    موجِ شرابِ عشق پہ ڈولے ہوئے سخن اک عالمِ نشاط میں بولے ہوئے سخن جیسے اتر رہے ہوں دلِ تشنہ کام پر تسنیم و زنجبیل میں گھولے ہوئے سخن جیسے پروئیں تارِ شنیدن میں درِّ ناب لب ہائے لعل گوں سے وہ رولے ہوئے سخن آؤ سناؤں محفلِ شیریں سخن کی بات برہم ہوئے مزاج تو شعلے ہوئے سخن ہوتے نہیں ظہیرؔ کبھی...
  2. ظہیراحمدظہیر

    اک جہانِ رنگ و بو اعزاز میں رکھا گیا

    اک جہانِ رنگ و بو اعزاز میں رکھا گیا خاک تھا میں ، پھول کے انداز میں رکھا گیا حیثیت اُس خاک کی مت پوچھئے جس کے لئے خاکدانِ سیم و زر آغاز میں رکھا گیا -ق- اک صلائے عام تھی دنیا مگر میرے لئے کیا تکلف دعوتِ شیراز میں رکھا گیا ایک خوابِ آسماں دے کر میانِ آب و گِل بال و پر بستہ مجھے پرواز...
  3. ظہیراحمدظہیر

    وہ کلاہِ کج ، وہ قبائے زر ،سبھی کچھ اُتار چلا گیا

    وہ کلاہِ کج ، وہ قبائے زر ،سبھی کچھ اُتار چلا گیا ترے در سے آئی صدا مجھے ، میں دِوانہ وار چلا گیا کسے ہوش تھا کہ رفو کرے یہ دریدہ دامنِ آرزو میں پہن کے جامۂ بیخودی سرِ کوئے یار چلا گیا مری تیزگامئ شوق نے وہ اُڑائی گرد کہ راستہ جو کھلا تھا میری نگاہ پر وہ پسِ غبار چلا گیا نہ غرورِ عالمِ آگہی ،...
  4. ظہیراحمدظہیر

    آ کر قریب دیکھو نظاروں کے آس پاس

    احباب ِ کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ یہ مسلسل غزل پاکستان سے ایک دوست کے خط کے جواب میں لکھی گئی تھی ۔ ان کی اجازت سے یہاں پیش کررہا ہوں ۔ چونکہ یہ ایک ذاتی مراسلت کا حصہ ہے اور پورا پس منظر آپ کی نظر میں نہیں تو شاید کچھ ادھوری سی لگے ۔ اس میں کچھ یہاں کی باتیں ہیں اور کچھ وہاں کی ۔...
  5. ظہیراحمدظہیر

    چپ چاپ جی رہے ہیں ، تماشہ نہیں بنے

    قطعہ چپ چاپ جی رہے ہیں ، تماشہ نہیں بنے اخبار کی خبر کا تراشہ نہیں بنے کمزوری مت سمجھنا ہماری مٹھاس کو مصری صفت ہوئے ہیں ، بتاشہ نہیں بنے ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۳
  6. ظہیراحمدظہیر

    فلاڈیلفیا کی ایک رات

    کئی برس پہلے ایک کانفریس کے سلسلے میں فلاڈیلفیا کی تاریخی ڈسٹرکٹ میں چند روز قیام رہا ۔ اچھی طرح یاد ہے کہ اوائلِ سرما کی ایک خنک رات تھی ۔نیند کا دور دور تک پتہ نہیں تھا۔ تنہائی سے اُکتا کر میں ہوٹل سے نکل آیا اور بے ارادہ مٹر گشت شروع کردی ۔ فلاڈیلفیا کی تاریخی ڈسٹرکٹ کے گلی کوچے اسرار...
  7. ظہیراحمدظہیر

    کیچڑ میں کنول

    میں عام طور پر کوئلے کے کاروبار سے دور ہی رہتا ہوں۔ لیکن کبھی کبھی نادانستگی میں کوئلوں کی دکان سے گذر ہو ہی جاتا ہے۔ کل کچھ ایسا ہی ہوا۔ میں کتابوں کی دکان سمجھ کر داخل ہوا لیکن اندر جا کر معلوم ہوا کہ کوئلوں کا کاروبار ہورہا ہے۔ واپس پلٹنے ہی لگا تھا کہ ایک چمکدار شے نظر آئی۔ سن رکھا تھا کہ...
  8. ظہیراحمدظہیر

    تازہ غزل :

    احبابِ کرام ! ایک تازہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔ میرے عمومی انداز سے بہت ہٹ کر ہے۔ اگرچہ غالب جیسی مشکل گوئی میرا اسلوب نہیں اور پیچیدہ خیالی سے میں کوسوں دور بھاگتا ہوں ۔ لیکن غالب کے اثر سے اردو کا شاید ہی کوئی شاعر بچا ہو ۔ کبھی نہ کبھی ’’ غالبیت‘‘ غالب آہی جاتی ہے ۔ ( اس غزل کے مطلع میں...
  9. ظہیراحمدظہیر

    لوگ ٹوٹے ہوئے ، سالم درودیوار کے بیچ

    حسرتیں چھوڑ گئیں کوچہء و بازار کے بیچ لوگ ٹوٹے ہوئے ، سالم درودیوار کے بیچ زینتِ صفحہء اول ہے تماشائے حیات آدمی چھوٹی خبر ہے کہیں اخبار کے بیچ بیش و کم کیا کریں اب ، دام جو لگتے ہیں لگیں نقدِ جاں رکھ چکے جب درہم و دینار کے بیچ نخلِ اندیشہء صد شاخِ زیاں اگتا ہے ہر گلستانِ شجر دار و...
  10. ظہیراحمدظہیر

    لٖاہوری نستعلیق : قواعد اور اصول

    کمپیوٹر کی آمد سے فنِ خوش نویسی کئی سطحوں پر متاثر ہوا ہے ۔ اب یہ بات مجھے یقینی نظر آتی ہے کہ آئندہ دس پندرہ برسوں میں اردو خوش نویسی کا پیشہ مکمل طور پر دم توڑ دے گا ۔ یوں لگتا ہے کہ خوش نویسی اور خطاطی صرف ایک مشغلے اور آرٹ کی حد تک رہ جائے گی ۔ اس صورتحال میں ضروری ہے کہ خوشنویسی کے قدیم فن...
  11. ظہیراحمدظہیر

    بر صغیر میں خطاطی کا ارتقا : مضمون از انجم رحمانی

    برصغیر میں فنِ تعمیر اور بصری فنون کی تاریخ نویسی میں انجم رحمانی صاحب کا نام معروف ہے ۔ ان کا یہ مضمون ایم ایم صابری کی کتاب " رہنمائے خوشنویسی" کے شروع میں موجود ہے ۔ صابری برادرز پبلشرز (اردو بازار لاہور) کی شائع کردہ یہ کتاب ۳۲۰ صفحات پر مشتمل ہے اور خوشنویسی سیکھنے کے بارے میں ایک جامع...
  12. ظہیراحمدظہیر

    شعاعِ نورِ حرم ہے نئے چراغوں میں

    (نوجوان دوستوں خصوصا نئے قلمکاروں کے لئے خاص طور پر لکھی گئی غزل) شعاعِ نورِ حرم ہے نئے چراغوں میں خدا کا عکسِ کرم ہے نئے چراغوں میں یہ سلسلہ ہے وہی لو سے لو جلانے کا بجھے ہوؤں کا جنم ہے نئے چراغوں میں کمی جو اِن کے اُجالے میں ہے، ہماری ہے لہو ہمارا بہم ہے نئے چراغوں میں بجائے طاقِ...
  13. ظہیراحمدظہیر

    مانا کہ عرضِ حال کے قائل نہیں تھے ہم

    میری کچھ غزلیں اور نثر ی تحریریں سمندر پار سے دوستوں کے خطوط کے جواب میں لکھی گئی ہیں ۔ اس لئے ان کا پس منظر بہت حد تک ذاتی ہے اور عین ممکن ہے کہ ایک عام قاری کے لئے ا ن میں کوئی خاص کشش نہ ہو ۔ بہرحال ، ان میں سے چند منتخب غزلیں اور نثری تحریریں میں احبابِ محفل کی خدمت مین پیش کرنے کا ارادہ...
  14. ظہیراحمدظہیر

    یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا

    سفر حضر کی علامتیں ہیں ، یا استعارہ ہے قافلوں کا یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا یہ رُوپ سورج کی دھوپ جیسا ، یہ رنگ پھولوں کی آنچ والا یہ سارے منظر ہیں بس اضافی ، یہ سب تماشہ ہے زاویوں کا ہر ایک اپنی انا کو تانے دُکھوں کی بارش میں چل رہا ہے دیارِ ہجرت کے راستوں پر عجیب...
  15. ظہیراحمدظہیر

    ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے

    ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے مسلسل...
  16. ظہیراحمدظہیر

    ایک منظر پس ِ منظر بھی دکھایا جائے

    (سانحہ گیارہ ستمبر کے بعد میڈیا کے رویے اور کردار کے حوالے سے لکھی گئی ایک غزل ) ایک منظر پس ِ منظر بھی دکھایا جائے لوح ِ سادہ کو پلٹ کر بھی دکھایا جائے ناتواں ہاتھ میں مجبور سے پتھر کے خلاف ظلم کا آہنی لشکر بھی دکھایا جائے سرنگوں مجھ کو دکھاتے ہو بتقریبِ شکست پھر مری پشت میں خنجر بھی...
  17. ظہیراحمدظہیر

    پسِ پردہ سب تھے حریفِ جاں ،کبھی روبرو تو عدو نہ تھے

    (سانحہ گیارہ ستمبر کی تیسری برسی پر ) غزل مری ہمنوائی میں جب تلک مرے یارِ عربدہ جُو نہ تھے پسِ پردہ سب تھے حریفِ جاں ،کبھی روبرو تو عدو نہ تھے گو خبر تھی اہلِ نظر کو سب ، پہ بھرم تھا پھر بھی جہان میں تہی دامنی کے یہ تذکرے کبھی زیبِ قریہ و کُو نہ تھے مرے دوستوں کے وہ مشورے ، صفِ دشمناں...
  18. ظہیراحمدظہیر

    لوگ مصروف ِ خدائی ہیں خدا کے گھر میں

    لوگ مصروف ِ خدائی ہیں خدا کے گھر میں بندہ توبہ کرے مسجد سے اب آکے گھر میں پُل بنانے میں تھے مصروف ، یہ معلوم نہ تھا دریا آ جائے گا دیواریں گرا کے گھر میں اتنا گھبرا ئے گھٹن سے کہ ہم ایسے محتاط آگئے لے کے دیا اپنا ہوا کے گھر میں کھوٹا سکہ تو نہیں ہے یہ محبت لوگو! آزماؤ...
  19. ظہیراحمدظہیر

    نصیب ہو جو کبھی اُس کی آرزو کرنا

    نصیب ہو جو کبھی اُس کی آرزو کرنا متاعِ دیدہ و دل صرفِ جستجو کرنا گمان تک بھی نہ گزرے کہ غیر شاہد ہے یہ جس کا سجدہ ہے بس اُس کے روبرو کرنا ملیں گے حرفِ عبادت کو نت نئے مفہوم کبھی تم اُس سے اکیلے میں گفتگو کرنا ہزار رہزنِ ایمان سے ملے گی نجات کوئی سفر ہو عقیدت کا قبلہ رو کرنا وہ...
  20. ظہیراحمدظہیر

    دو دل جلے باہم جلے تو روشنی ہوئی

    احبابِ محفل یہ ایک بہت پرانی غزل نکل آئی ہے ۔ بحر بھی غیر مطبوع ہے ۔ شاید کسی کام کی ہو ۔ غزل دو دل جلے باہم جلے تو روشنی ہوئی کچھ وہ جلا ، کچھ ہم جلے تو روشنی ہوئی اتنا بڑھا کچھ حبسِ جاں کہ بجھ گئےخیال کچھ دَر کھلے کچھ غم جلے تو روشنی ہوئی کل رات گھر کی تیرگی دل میں اُتر گئی دو دیدہء...
Top