نتائج تلاش

  1. مہدی نقوی حجاز

    بشرطہا و شروطہا (مہدی نقوی حجاز)

    بشرطہا و شروطہا دراڑ سے دیوار لٹکتے لٹکتے گر گئی، کب تک آخر وہیں ٹنگی رہتی، دراڑ کی بھی کوئی حدِ استقامت ہے۔ سامنے والے گھر کی شب رخ لڑکی نے، سڑک پر سرخ پھول برسانا چھوڑ دیے ہیں اور اب وہ اپنے پھول پڑوسن کی نوجوان "عورت" کے ساتھ مل بانٹ کر چھپانے میں مصروف ہو گئی ہے۔ دیوار گر گئی ہے اور اب...
  2. مہدی نقوی حجاز

    بوند بھر بات

    بوند بھر بات: بات ساری اسی کی ہے صاحب وہ جو تجھ کو نظر نہیں آتا اس سے میں دو بہ دو ملا ہوا ہوں مہدی نقوی حجازؔ
  3. مہدی نقوی حجاز

    ویلینٹائن کو سلام (مہدی نقوی حجازؔ)

    ویلینٹائن کو سلام! وہ جو پیرِ محبت تھا۔ جو پیار کا آئینہ تھا۔ ہم اس کے سینے میں خود کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم بہت دور آ نکلے ہیں۔ یہاں نفرت ایک پیکر ہے۔ محبت ایک سوچ نفرتوں سے دن منسوب ہیں، راتیں بہری ہو چکی ہیں یا محبت چپ ہے۔ چھوڑ دو، ہمیں اپنے حال پر چھوڑ دو ہم اس مردِ فقیہ کے لیے ایک دیا روشن کریں...
  4. مہدی نقوی حجاز

    غزل: جیسے جیسے ہوا ہے اندھیرا (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل (تازہ) جیسے جیسے ہوا ہے اندھیرا میں نے کم کر دیا ہے اندھیرا رات جیسے وعید ہے دن کی نور کی بد دعا ہے اندھیرا دور رہتا ہے، میرے اندر کی آگ سے آشنا ہے اندھیرا بجھ رہا ہے ہماری پھونکوں سے جیسے کوئی دیا ہے اندھیرا پھر اندھیری سحر نمایاں ہے رات کو کھا چکا ہے اندھیرا دیکھتا ہے مجھے اندھیرے...
  5. مہدی نقوی حجاز

    غزل: تم بھی عینِ خمار ہو گئی ہو

    تازہ غزل: تم بھی عینِ خمار ہو گئی ہو میرے سر پر سوار ہو گئی ہو ہاں، مرا اعتبار کوئی نہیں تم مرا اعتبار ہو گئی ہو کیا عجب کوئی رہ گزر ہو وہاں دل سے تم آر پار ہو گئی ہو اب میں سمجھا کہ صرف میں ہی نہیں تم بھی میں کا شکار ہو گئی ہو چھین کر میرا پیار مجھ سے تم خود بھی میرا ادھار ہو گئی ہو جب سے...
  6. مہدی نقوی حجاز

    سفر میں ایک بادل ہو گئی ہے (کامی شاہ)

    غزل سفر میں نیلا آنچل ہو گئی ہے محبت ایک بادل ہو گئی ہے مرا کمرہ سنہری ہو گیا ہے تمہاری یاد صندل ہو گئی ہے میں اپنے ہاتھ سے بھی کھو نہ جاؤں تمہاری کھوج جنگل ہو گئی ہے ہمارے جسم آدھے رہ گئے ہیں محبت تو مکمل ہو گئی ہے تمہارے بعد کچھ بدلا نہیں پر سنا ہے شام پاگل ہو گئی ہے سید کامی شاہ
  7. مہدی نقوی حجاز

    اشعار پر عوامی تبصرہ

    اس سلسلے میں اشعار پر عوامی تناظر میں تبصرے ہوا کریں گے۔ آج کا شعر: بھاڑ میں جائے دنیاداری بھاڑ میں جائیں لوگ ہم نے تنہا شام گزاری بھاڑ میں جائیں لوگ
  8. مہدی نقوی حجاز

    ماننے والے تجھے مجھ سے جدا کیوں مانیں (علی زریون)

    غزل ماننے والے تجھے مجھ سے جدا کیوں مانیں میں نہیں مانتا پھر لوگ بھلا کیوں مانیں تیری ہر بات پہ کیوں سر کو جھکاتے پھریں ہم ہم تجھے یار نہ مانیں تو خدا کیوں مانیں؟ چل نکل یاں سے اٹھا درہم و دینار کا رعب اہل دل تیری رعونت کو ادا کیوں مانیں؟ عشق ہو، اور خدوخال سے ظاہر نہ ہو، کیوں؟ بے خدوخال...
  9. مہدی نقوی حجاز

    غزل :آنکھوں آنکھوں میں کر ملاقاتیں (مہدی نقوی حجاز) برائے تبصرہ

    غزل (تازہ) آنکھوں آنکھوں میں کر ملاقاتیں لمس کی کور و کر ملاقاتیں میرے دن کی طویل تنہائی رات کی مختصر ملاقاتیں صفحۂ وقت سے مٹا دی ہیں راتیں اور تیرہ تر ملاقاتیں چھوڑ کر جا چکی ہیں ہونٹوں پر کچھ نشاں خشک و تر ملاقاتیں ہم ہیں کمرے میں اور پسِ دیوار کر رہی ہیں سفر ملاقاتیں ایک مدت سے بند...
  10. مہدی نقوی حجاز

    غزل برائے اصلاح تنقید و تبصرہ!

    غزل (تازہ) مجھ پہ پوری جو تو کھلی ہوئی ہے آگ اوروں کو کیوں لگی ہوئی ہے حالِ دل جاننے کی نعمتِ خاص میرے رب سے مجھے ملی ہوئی ہے شکر ہے میرے علم کی کشکول میرے رحمٰن نے بھری ہوئی ہے پی رہا ہوں شراب تو کیا ہے؟ مجھ کو رب کی رضا ملی ہوئی ہے دے رہی ہے مری شہادت وہ مجھ پہ انگلی اگر اٹھی ہوئی ہے...
  11. مہدی نقوی حجاز

    غزل:مجھ پہ پوری جو تو کھلی ہوئی ہے (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل (تازہ) مجھ پہ پوری جو تو کھلی ہوئی ہے آگ اوروں کو کیوں لگی ہوئی ہے حالِ دل جاننے کی نعمتِ خاص میرے رب سے مجھے ملی ہوئی ہے شکر ہے میرے علم کی کشکول میرے رحمٰن نے بھری ہوئی ہے پی رہا ہوں شراب تو کیا ہے؟ مجھ کو رب کی رضا ملی ہوئی ہے دے رہی ہے مری شہادت وہ مجھ پہ انگلی اگر اٹھی ہوئی ہے...
  12. مہدی نقوی حجاز

    غزل:پیار سارا دکھا نہیں دیں گے! (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل (تازہ) پیار سارا دکھا نہیں دیں گے ہم تمہیں آسرا نہیں دیں گے تم ہمیں پیارے ہو سو ہم تم کو جینے کی بد دعا نہیں دیں گے ہم سے جاں مانگی اس فرشتے نے اور ہم نے کہا نہیں دیں گے اس کو جاں دے کے اس سے دل چاہا اور صنم نے کہا نہیں دیں گے! آسمانی ہیں، ہم کو چھیڑو گے!؟ کیا زمیں کو ہلا نہیں دیں گے...
  13. مہدی نقوی حجاز

    یہ کوئی خواب دیکھتا ہوں میں - سید کامی شاہ

    غزل یہ کوئی خواب دیکھتا ہوں میں یا کسی خواب سے اٹھا ہوں میں اسم اور جسم کی حدوں کے بیچ ایک ہنگام سا بپا ہوں میں چاند احوال جانتا ہے مرا رات کے ساتھ جل رہا ہوں میں نت نئی صورتوں میں جلتا ہوا چاک پر گھومتا ہوا ہوں میں سازشی ہیں یہ سایہ و دیوار ان کو صدیوں سے جانتا ہوں میں شہر میں رنگ اور ہے...
  14. مہدی نقوی حجاز

    فرہنگِ عشق - از مہدی نقوی حجازؔ

    فرہنگِ عشق! عشق کرو، دنیا کی جھونپڑی عشق کے محاصرے میں ہے، بغیر عشق زندگانی وبال ہے، عشق میں دل باختگی کمال ہے، عشق بناتا ہے، عشق جلتا ہے، اس دنیا میں سب عشق کا ظہور ہے، آگ اس کا تپنا ہے، پانی اس کا بہنا ہے، مٹی اس کا ٹھہرنا ہے، ہوا اس کا پھڑکنا ہے، موت اس کا جھومنا ہے، دن اس کا جاگنا ہے،...
  15. مہدی نقوی حجاز

    نظم: گزرا سال

    نظم: گزرا سال ہم نے پھر اک برس گزار دیا، انکے آنے کی التجا کرتے روتے روتے خدا خدا کرتے ہم نے پھر اک برس گزار دیا رات سوتے رہے تھکن کے سبب دن میں تاروں کا انتظار کیا ہم نے پھر اک برس گزار دیا مہدی نقوی حجازؔ (عندلیب صاحبہ کی فرمائش پر کل رات فی البدیہ کہی گئی نظم، ہنوز نامکمل، شاید کبھی مکمل...
  16. مہدی نقوی حجاز

    پرانی غزل

    ایک پرانی غزل، مقطع آج باندھ کے پیش کر رہا ہوں اتنا کمبخت تھا، اشعار میں باندھا نہ گیا میرا غم چشم تصور سے بھی دیکھا نہ گیا خواہشوں کی مرے تابوت پہ سنگینی دیکھ اہلِ دنیا سے جنازہ بھی اٹھایا نہ گیا ق ایک وہ تھے کہ کبھی مان کے دیتے ہی نہ تھے اور اک ہم تھے کہ ہم سے کبھی روٹھا نہ گیا یعنی اس ڈھنگ...
  17. مہدی نقوی حجاز

    رات نے کوئلوں کو پھانک لیا!

    سہیل: یہ پھر کس نے دستک دی؟ انور: کوئی بھٹک گیا ہوگا سہیل: ہمارے کوئی ختم ہونے کو ہیں انور: ہمارا احساس گرم ہے سہیل: تم نے ٹھنڈی محبت کا نام سنا ہے؟ انور: تم دن بہ دن شاعر ہوتے جا رہے ہو سہیل: شاعروں کی انگلیاں پتھر کی ہوتی ہیں انور: پتھر کی انگلیوں پر تم نے ایک نظم لکھی تھی! سہیل: ٹھیک کہتے ہو،...
  18. مہدی نقوی حجاز

    نظم: مثال عشق

    مثال عشق عشق کی وہ مثال ہے جیسے، کوئی سگریٹ تم نے سلگائی، اور وہ ٹھیک سے سلگ نہ سکی، اس کا ہر کش تمہیں ایذا دے گا پر بجھانے کو جی نہ مانے گا! مہدی نقوی حجازؔ
  19. مہدی نقوی حجاز

    نظم: ہجراں میں ہم مریں کہ جئیں، آپ جائیے!

    نظم: "ہجراں میں ہم مریں کہ جئیں، آپ جائیے!" کچھ انتظامِ ساغر و پیمانہ کیجیے یوں مئے بغیر مت ہمیں مستانہ کیجیے آئے ہماری بزم میں اور وہ بھی بے خبر کیا آ پڑی کہ نظروں سے ملتی نہیں نظر کیوں تک رہے ہیں سوئے در الجھائے سر کے بال کیوں صورتِ جمیل پہ ہے پرتوئے ملال کہیے، کہ اب ہمارا جگر منہ کو آتا...
  20. مہدی نقوی حجاز

    آزمائشگاہِ ریختہ

    فاتحینِ لڑی کو سلام و آداب۔ محترم خواتین اور معزز حضرات، محفل میں دو روز سے ایک لڑی "مشکل اردو سیکھنے کی مہم" زیر نگرانی ہے۔ کچھ مراسلے ہم سے منسلک بھی کیے گئے۔ بہرکیف انتہائی مسرت آمیز بات ہے۔ ہماری جانب سے صاحبِ لڑی کو مبارکباد! اُس لڑی کو اردو کی درسگاہ اور اِسے آزمائشگاہ مقرر کیا جاتا ہے۔ اس...
Top