نتائج تلاش

  1. کاشفی

    میرا بیٹا تو ہے غرور مرا - ارادھنا پرساد

    غزل (ارادھنا پرساد) میرا بیٹا تو ہے غرور مرا شان میرا ہے وہ شعور مرا چاند تارے بھی تجھ سے شرمائیں جگمگاتا سا کوہ نور مرا ایک مدت کے باد چمکا ہے سادی آنکھوں میں جیسے نور مرا کوئی لمحہ نہ اس سے خالی ہے پاس میرے ہے کوئی دور مرا چھپ کے احساس میں وہ رہتا ہے وہ فرشتہ کوئی ضرور مرا
  2. کاشفی

    وہ حرف حرف مکمل کتاب کردے گا - اجیت سنگھ حسرت

    غزل (اجیت سنگھ حسرت) وہ حرف حرف مکمل کتاب کردے گا ورق ورق کو محبت کا باب کر دے گا اُجالے کے لئے اس کو صدا لگاؤ اب یہ کام چٹکیوں میں آفتاب کر دے گا وہ جب بھی دیکھے گا مستی بھری نظر سے مجھے مرے وجود کو یکسر شراب کر دے گا مجھے یقین ہے اعجاز لمس سے اک دن وہ خار کو بھی شگفتہ گلاب کر دے گا ہزار...
  3. کاشفی

    جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں - اجے پانڈے سحاب

    غزل (اجے پانڈے سحاب) جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لئے صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو لڑکھڑانے کی...
  4. کاشفی

    زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں - سبودھ لال ساقی

    غزل (سبودھ لال ساقی) زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں خموش رہ کے ہی اظہار کرنے والا ہوں میں کرنے والا ہوں ہر خیرخواہ کو مایوس ابھی میں جرم کا اقرار کرنے والا ہوں چھپانی چاہئے جو بات مجھ کو دنیا سے اسی کا آج میں اظہار کرنے والا ہوں وہ جس کے بعد مجھے کچھ نہیں ڈرائے گا وہ انکشاف سرِ دار کرنے...
  5. کاشفی

    سلسلہ ختم کر چلے آئے - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) سلسلہ ختم کر چلے آئے وہ اُدھر ہم اِدھر چلے آئے میں نے تو آئینہ دکھایا تھا آپ کیوں روٹھ کر چلے آئے دل نے پھر عشق کی تمنا کی راہ پھر پُر خطر چلے آئے دور تک کچھ نظر نہیں آتا کیا بتائیں کدھر چلے آئے میں جھکا تھا اُسے اُٹھانے کو سب مجھے روند کر چلے آئے اے ضیا دل ہے بھر نہ...
  6. کاشفی

    تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا ہے شرط اتنی حساب رکھنا زبان کا کچھ خیال رکھ کر بیان کو کامیاب رکھنا قریب آؤ کہ چاہتا ہوں ہتھیلی پر ماہتاب رکھنا اگر تمازت کو سہ سکو تم تو حسرتِ آفتاب رکھنا جو کہنی ہو بات خار جیسی تو لہجہ اپنا گلاب رکھنا ضیا کسی سے سوال پوچھو تو ذہن میں تم جواب...
  7. کاشفی

    زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں شہر کی گلیوں میں اب آوارگی اچھی نہیں زندہ رہنا ہے تو ہر بہروپئے کے ساتھ چل مکر کی تیرہ فضا میں سادگی اچھی نہیں کس نے اذن قتل دے کر سادگی سے کہہ دیا آدمی کی آدمی سے دشمنی اچھی نہیں جب مرے بچے مرے وارث ہیں ان کے جسم میں سوچتا ہوں...
  8. کاشفی

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں رہرو رہ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آپہنچے زندگی کی کرنوں کے...
  9. کاشفی

    ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں؟ - مظفر وارثی

    غزل (مظفر وارثی) ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں؟
  10. کاشفی

    ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو - امیتا پرسو رام میتا

    غزل (امیتا پرسو رام میتا) ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو بلا سے کتنے ہی طوفاں اُٹھے بحرِ محبت میں ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو کیا افشا محبت کو مری...
  11. کاشفی

    فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا - مادھو رام جوہر

    غزل (مادھو رام جوہر - 1810-1888 ) فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا دردِ دل عاشق کی دوا کون کرے گا سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا جوہر تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے برسات میں دیکھیں گے ہم...
  12. کاشفی

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم - راسخ عظیم آبادی

    غزل (راسخ عظیم آبادی - 1757-1823 پٹنہ بہار ہندوستان) غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم یہ بےخبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے غصہ...
  13. کاشفی

    احمد مشتاق اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں - احمد مشتاق

    غزل (احمد مشتاق) اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں جلوہء حسن ازل تھے وہ دیار جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں کوئی اجلا سا بھلا سے گھر تھا کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں یاد ہے زینہء پیچاں اس کا در و دیوار مکاں یاد نہیں یاد ہے زمزمہء ساز بہار شور آواز خزاں یاد نہیں
  14. کاشفی

    اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی - 1901-1977 دہلی ہندوستان) اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے طوفان کے بعد کا سکوں ہے احساس کو ضد ہے دردِ دل سے کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے راس آئی ہے عشق کو زبونی جس حال میں دیکھیے زبوں ہے باقی نہ جگر رہا نہ اب دل اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے اظہار ہے دردِ دل کا بسمل الہام نہ شاعری فسوں ہے
  15. کاشفی

    عرفان صدیقی حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا - عرفان صدیقی

    غزل عرفان صدیقی، لکھنؤ - 1939 - 2004 حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا تو نے کہا تھا تیرا کہا کیوں نہیں ہوا جب حشر اسی زمیں پہ اُٹھائے گئے تو پھر برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہوا وہ شمع بجھ گئی تھی تو کہرام تھا تمام دل بجھ گئے تو شور عزا کیوں نہیں ہوا داماندگاں پہ تنگ ہوئی کیوں تری زمیں...
  16. کاشفی

    متاعِ درد سے دل مالامال ہے میرا - ساقی امروہوی

    متاعِ درد سے دل مالامال ہے میرا زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہے تنگدست ہوں میں (ساقی امروہوی)
  17. کاشفی

    کوئٹہ: کوئی فِکر نہیں - محمد حنیف

    کوئٹہ: کوئی فِکر نہیں محمد حنیفمصنف اور تجزیہ نگار جِس وقت آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہوں گے ہمارے محافظ حرکت میں آ چکے ہوں گے۔ کئی مشتبہ لوگوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اُنھیں اُٹھایا جا چکا ہو گا، ہمارے محفوظ ہوائی اڈوں کے رن ویز پر ایف 16 طیارے غُرّا رہے ہوں گے اور مشتبہ دُشمنوں کے مشتبہ ٹھکانوں...
  18. کاشفی

    مور کی غداری - فہمیدہ ریاض

    پاکستان میں غداری کا سرٹییفیکیٹ کون لوگ پاتے ہیں۔۔اس تناظر میں ایک بہترین نظم۔۔ مور کی غداری (فہمیدہ ریاض)
  19. کاشفی

    اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں - سدرشن فاکر

    غزل (سدرشن فاکر) اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لُٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی کو محبت بنا دیں اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں قیامت کے دیوانے کہتے...
  20. کاشفی

    سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی) سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے کیا اہلِ جہاں تجھ کو ستم گر نہیں کہتے کہتے تو ہیں لیکن ترے منہ پر نہیں کہتے کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرتِ واعظ جو کہتے ہیں...
Top