غزل
(احمد مشتاق)
اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں
جلوہء حسن ازل تھے وہ دیار
جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں
کوئی اجلا سا بھلا سے گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں
یاد ہے زینہء پیچاں اس کا
در و دیوار مکاں یاد نہیں
یاد ہے زمزمہء ساز بہار
شور آواز خزاں یاد نہیں