نتائج تلاش

  1. محمد عبدالرؤوف

    مبارکباد گلِ یاسمین کو بیس ہزاری منصب کی

    السلام علیکم دوستو! آج ہماری پیاری بہن گُلِ یاسمیں نے بیس ہزار مراسلے پورے کر لیے ہیں۔ میرے محدود علم کے مطابق شاید یہ محفل کے تیز ترین بیس ہزار مراسلے ہوں گے۔ جو کہ انہوں نے تقریباً ایک سال اور پانچ ماہ کے اندر مکمل کیے ہیں۔ اللہ پاک انہیں دین اور دنیا کی کامیابیاں عطاء فرمائے۔ آمین
  2. محمد عبدالرؤوف

    منقبت حضرت حسین رضی اللہ عنہ

    استاد صاحب! السلام علیکم دوستو! پہلی مرتبہ منقبت حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی سعادت نصیب ہوئی سوچا کہ آپ دوستوں کی بھی گوش گزار کر دی جائے۔ لیتا ہے نام یوں تو زمانہ حسین کا پر آہ! فلسفہ ہی نہ جانا حسین کا اک سرگزشتِ معرکہِ حق ہے کربلا یہ داستاں نہیں، نہ فسانہ، حسین کا حاجت نہیں کسی کے غلو کی...
  3. محمد عبدالرؤوف

    سترھویں سالگرہ مشاعرہ 2022

    السلام علیکم دوستو! تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ مشاعرہ بیس اور اکیس اگست کی درمیانی شب دس بجے رات (پاکستانی وقت) گوگل میٹ پر منعقد کیا جائے گا۔ مشاعرے میں بھرپور شراکت فرمائیں۔
  4. محمد عبدالرؤوف

    ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بننے والی حیرت انگیز وجوہات از فیصل ظفر

    بشکریہ ڈان نیوز ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بننے والی حیرت انگیز وجوہات فیصل ظفر اگر تو آپ کو روزمرہ کے کاموں کے لیے چائے یا کافی پر انحصار کرنا پڑتا ہے تو آپ تنہا نہیں۔ تھکاوٹ یا نڈھال ہونے کا احساس دنیا بھر کے کروڑوں افراد کو اپنی مصروفیات کے دوران ہوتا ہے، مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو ہر وقت...
  5. محمد عبدالرؤوف

    منٹو مرزا نوشہ اور چودھویں

    مرزا غالب اپنے دوست حاتم علی مہر کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں، ’’مغل بچے بھی عجیب ہوتے ہیں کہ جس پر مرتے ہیں اس کو مار رکھتے ہیں، میں نے بھی اپنی جوانی میں ایک ستم پیشہ ڈومنی کو مار رکھا تھا۔‘‘ سنہ بارہ سو چونسٹھ ہجری میں مرزا غالب چوسر کی بدولت قید ہوئے۔ اس واقعہ کے بارے میں ایک فارسی خط میں...
  6. محمد عبدالرؤوف

    سعود عثمانی نظر کے بھید سب اہلِ نظر سمجھتے ہیں

    نظر کے بھید سب اہلِ نظر سمجھتے ہیں جو بے خبر ہیں انہیں بے خبر سمجھتے ہیں نہ ان کی چھاؤں میں برکت نہ برگ و بار میں فیض وہ خود نمود جو خود کو شجر سمجھتے ہیں انھوں نے جھکتے ہوئے پیڑ ہی نہیں دیکھے جو اپنے کاغذی پھل کو ثمر سمجھتے ہیں حصارِ جاں در و دیوار سے الگ ہے میاں ہم اپنے عشق کو ہی...
  7. محمد عبدالرؤوف

    ناصر کاظمی زباں سخن کو سخن بانکپن کو ترسے گا

    زباں سخن کو سخن بانکپن کو ترسے گا سخن کدہ مری طرزِ سخن کو ترسے گا نئے پیالے سہی تیرے دور میں ساقی یہ دور میری شرابِ کہن کو ترسے گا مجھے تو خیر وطن چھوڑ کر اماں نہ ملی وطن بھی مجھ سے غریب الوطن کو ترسے گا انہی کے دم سے فروزاں ہیں ملتوں کے چراغ زمانہ صحبتِ ارباب فن کو ترسے گا بدل سکو...
  8. محمد عبدالرؤوف

    ناصر کاظمی دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا

    دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا مِلا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا وہ دوستی تو خیر اَب نصیب دشمناں ہوئی وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں زمیں نگل گئی انہیں...
  9. محمد عبدالرؤوف

    سترھویں سالگرہ اردو محفل کی سترھویں سالگرہ پر مشاعرے کا انعقاد

    قابلِ صد احترام محفلینِ کرام!!! عالمی مشاعرہ اردو محفل کی تہذیبی روایت ہے جو برسوں سے چلی آ رہی ہے۔ حسب روایت امسال اردو محفل کی سترھویں سالگرہ کی تقریبات کے حوالے سے آنلائن اردو عالمی مشاعرہ کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا جس میں اردو محفل سے وابستہ شعرائے کرام اپنا کلام پیش فرمائیں گے۔ مصرع...
  10. محمد عبدالرؤوف

    برائے اصلاح - سورت الکافرون منظوم ترجمہ

    الف عین ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی (اے نبیﷺ آپ) کہیے، کہ اے کافرو! میں (تو) ان کی نہیں کرتا ہوں بندگی جن (خداؤں) کی تم نے پرستش ہے کی اور عبادت نہیں کرتے ہو اس کی تم جس (خدا) کی، کہ میں کرتا ہوں بندگی جن کی تم بندگی کرتے ہو، ان کی میں ہوں عبادت نہیں کرنے والا ( کبھی) اُس کی تم بندگی...
  11. محمد عبدالرؤوف

    جو رخِ ماہتاب ہوتے ہیں۔ برائے اصلاح

    اساتذہ کرام الف عین ، یاسر شاہ صاحب! امین شارق کے دو غزلے نے ہلچل مچائی تو ہمارے خیالات ذہن کی پوٹلی سے باہر آ گرے۔ جس سے کچھ شعر ہو گئے۔ حاضرِ خدمت ہیں۔ براہِ کرم اصلاح فرمائیں جو رخِ ماہتاب ہوتے ہیں اُن کے اپنے عذاب ہوتے ہیں فکر کیسی، غرور کیسا، جہاں روز و شب انقلاب ہوتے ہیں جن کو بس...
  12. محمد عبدالرؤوف

    برائے اصلاح۔ اک ہجومِ رہبراں ہے اور میں ہوں

    الف عین ، یاسر شاہ اک ہجومِ رہبراں ہے اور میں ہوں کیا قیامت کا سماں ہے اور میں ہوں کیا کہوں ہے کب تلک دستار سر پر ایک شہرِ بے اماں ہے اور میں ہوں پھر تری راہوں پہ آ نکلا تو ہوں میں لیکن اب شورِ سگاں ہے اور میں ہوں تیری محفل میں یہ میرا حال ہے اب بس رقیبوں کی زباں ہے اور میں ہوں بلبلوں کے...
  13. محمد عبدالرؤوف

    برائے اصلاح۔ ایک مسلسل غزل

    الف عین ، یاسر شاہ اگرچہ میں بھی شکستہ پا ہوں تلاش میں تیری چل رہا ہوں ہے گونج اٹھتی صدا تمہاری جہاں بھی تم کو پکارتا ہوں تمہاری زلفیں خیالوں میں ہی بکھیر کر پھر سنوارتا ہوں کبھی جو دیکھوں میں خواب کوئی تمہارا چہرہ ہی دیکھتا ہوں میں دیکھتا ہوں کہ رخ پہ تیرے مثالِ حسرت مَیں نقش سا ہوں میں...
  14. محمد عبدالرؤوف

    برائے اصلاح۔ شکوہ ہے مرے لب پہ جو اک تیرہ شبی کا

    الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ شکوہ ہے مرے لب پہ جو اک تیرہ شبی کا ہے دہر میں باعث وہ مری کم لقبی کا پانی کو ترستا ہو جوں گم گشتہِ صحرا یوں تجھ سے تعلق ہے مری تشنہ لبی کا پھر میرا جفا جُو لگا مَلنے کفِ افسوس دیکھا جو نظارہ سا مری جاں بلبی کا ہائے جو محبت کی زباں سے نہیں واقف...
  15. محمد عبدالرؤوف

    ڳالھ مہاڑ۔ گپ شپ

    سیما علی ، گُلِ یاسمیں ، سید عاطف علی اَو دوستو!!! پہلی لڑی اساں سبق وسطیں خاص کر گھندے ہئیں تے ایں لڑی وچ اساڈی سرائیکی زبان ءچ گپ شپ چلسی پئی۔
  16. محمد عبدالرؤوف

    آئیے سرائیکی سیکھیں

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم احباب! ہمارے ملک کی سب ہی قوموں اور زبانوں میں ادب اور فلسفہ کا ایک گراں قدر خزانہ موجود ہے۔ لیکن اس خزانے کے حصول میں ایک ہی چیز آڑے آتی ہے اور وہ ہے ہماری کسی زبان سے نا واقفیت، جس کی وجہ سے کسی بھی زبان سے کچھ لینا تو کجا اجنبیت سی رہتی ہے۔ تو آج سے ہم...
  17. محمد عبدالرؤوف

    برائے اصلاح۔ تم سے الفت مرے سرکار ہوئی جاتی ہے

    الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ تم سے الفت مِرے سرکار ہوئی جاتی ہے زندگی اور بھی دشوار ہوئی جاتی ہے اجنبی ہونے لگے ہیں ترے چہرے کے نقوش گفتگو پھر تری تکرار ہوئی جاتی ہے بات کرنے کا نہیں اذن تری محفل میں کیا کسی شاہ کا دربار ہوئی جاتی ہے مثلِ خورشید ہوئے جاتے ہو تم، اور مری...
  18. محمد عبدالرؤوف

    برائے اصلاح- اور ہے شہرِ بدگمان میں کیا؟

    محترم اساتذہ! اصلاح کی درخواست ہے۔ الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، سید عاطف علی ، عرفان علوی نفرتوں کے سوا ہے دان میں کیا؟ اور ہے شہرِ بدگمان میں کیا؟ خامشی میرے قتل پر ہر سو کوئی زندہ نہیں جہان میں کیا؟ یوں اکڑ کے جو چل رہے ہو تم چھید کرنا ہے آسمان میں کیا؟ آپ یہ نفرتوں کی منڈی میں پھول...
  19. محمد عبدالرؤوف

    غزل برائے اصلاح

    محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ اصلاح کی درخواست ہے۔ میں جب اُس کے لیے بے خواب ہوا کم یاب تھا وہ، نایاب ہوا جس خواب میں دیکھا تھا اُس کو وہ خواب بھی اب تو خواب ہوا اب ہجر سے آنکھ سلگتی ہے جب چہرا وہ مہتاب ہوا کیا ڈر ہو اُسے رسوائی کا جسے داغِ جبیں محراب ہوا رہِ الفت...
  20. محمد عبدالرؤوف

    ابھی وقت ہے۔۔۔

    وہ ایک تاحدِ نگاہ ایک کھلا چٹیل میدان تھا۔ سورج انتہائی قریب تھا۔جس کی وجہ سے جسم جھلسے جا رہے تھے۔ تمام آدم زاد بالکل برہنہ پھر رہے تھے۔ لیکن کسی کو اس سے سروکار نہ تھا۔ وہ جسم جو کبھی دمکتے تھے ان کی رعنائی نہ رہی تھی۔ وہ ہونٹ جو پھول کی پنکھڑی ہوا کرتے تھے، بالکل مرجھا چکے تھے۔ وہ چہرے جو...
Top