کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

کہو جب تم کہ ہے بیمار میرا
تو کیوں کر دور ہو آزار میرا

بُرائی میں بھی ہوگا کوئی مطلب
وہ کرتے ذکر کیوں بے کار میرا

مجھے کوسیں، بلا سے گالیاں دیں
مگر وہ نام لیں ہر بار میرا

کہوں گا حشر میں یہ کون ہیں کون
مزا دے جائے گا انکار میرا

قیامت ہے سُنے وہ سر جھکائے
خدا کے سامنے اظہار میرا

مجھے تم جانتے ہو داغ ہوں میں
کہیں جاتا ہے خالی وار میرا
 

فاتح

لائبریرین
مجھے کوسیں، بلا سے گالیاں دیں
مگر وہ نام لیں ہر بار میرا
واہ کیا خوب انتخاب ہے۔ بہت شکریہ!
 
Top