جاسمن

لائبریرین
میرے بھائی، میرے محترم استاد جناب ظہیراحمدظہیر سے تصحیح کے بعد
غزل
دل کو اک یاد کے ناخن سے کریدا میں نے
خود کو کھویا تھا کہاں، آج یہ دیکھا میں نے"

گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

آج بھی واقعہ یہ ہے ، نہیں بدلا یہ جہاں
ڈائری کھول کے یہ واقعہ لکھا میں نے

ذہن و دل پر جمی سب اوس گئی ، میں چمکی
جب زمانے کی کڑی دھوپ کو چکھا میں نے

ذائقہ اُس کی رفاقت کا ہوا ہے محسوس
اپنی تنہائی میں جب چائے کو گھولا میں نے

میں اگر ہوتی کہانی میں تو وہ کب آتا
خود کو اپنی ہی کہانی سے نکالا میں نے


کاندھا دیتے ہوئے شل ہوگئی جب سوچ مری
اپنی میت کو کہیں راہ میں رکھا میں نے

جاسمن
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب! اچھے اشعار ہیں، خواہرم ! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!

گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

کیا اچھا کہا ہے! حقیقت ہے! بے شک!

زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں
ایک عمر لگتی ہے گھر کو گھر بنانے میں
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوب! اچھے اشعار ہیں، خواہرم ! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!

گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

کیا اچھا کہا ہے! حقیقت ہے! بے شک!

زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں
ایک عمر لگتی ہے گھر کو گھر بنانے میں
آپ کی مدد کے بنا یہ غزل ممکن نہ تھی۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

صریر

محفلین
میرے بھائی، میرے محترم استاد جناب ظہیراحمدظہیر سے تصحیح کے بعد
غزل
فکرِ اغیار سے اس دل کو سجایا میں نے
جو کبھی حفظ رہا ، آج بھلایا میں نے

گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

آج بھی واقعہ یہ ہے ، نہیں بدلا یہ جہاں
ڈائری کھول کے یہ واقعہ لکھا میں نے

ذہن و دل پر جمی سب اوس گئی ، میں چمکی
جب زمانے کی کڑی دھوپ کو چکھا میں نے

ذائقہ اُس کی رفاقت کا ہوا ہے محسوس
اپنی تنہائی میں جب چائے کو گھولا میں نے

میں اگر ہوتی کہانی میں تو وہ کب آتا
خود کو اپنی ہی کہانی سے نکالا میں نے


کاندھا دیتے ہوئے شل ہوگئی جب سوچ مری
اپنی میت کو کہیں راہ میں رکھا میں نے

جاسمن
واہ واہ، بہت خوب، ہر شعر دل کو چھو لینے والا، بالکل دل کی گہرائیوں سے نکلے ہوئے جذبات۔ سادگی، بے ساختگی، واقعیت اور صداقت۔ تکنیکی لحاظ سے اور تخلیقی اعتبار سے بالکل درست۔ کیا آپ نے اپنا اور کلام بھی محفل پر یا کہیں اور پوسٹ کیا ہے،‌ آپ نے اسے آخری غزل لکھا ہے، لیکن یہ آپ کی پہلی غزل ہے جو میں نے محفل پر پڑھی۔
 

La Alma

لائبریرین
آپکی اس تخلیق کی ایک خوبصورتی اسکا موضوعاتی تنوع ہے۔ شعری اظہار بھی خوب ہے۔ مزید بھی ضرور لکھیے ۔
البتہ اس غزل کے قافیے مجھے درست معلوم نہیں ہو رہے۔ چونکہ آپ نے اسے اصلاح کے بعد پیش کیا ہے اس لئے قوافی کو لے کر میری الجھن مزید بڑھ گئی ہے۔
 

صریر

محفلین
آپکی اس تخلیق کی ایک خوبصورتی اسکا موضوعاتی تنوع ہے۔ شعری اظہار بھی خوب ہے۔ مزید بھی ضرور لکھیے ۔
البتہ اس غزل کے قافیے مجھے درست معلوم نہیں ہو رہے۔ چونکہ آپ نے اسے اصلاح کے بعد پیش کیا ہے اس لئے قوافی کو لے کر میری الجھن مزید بڑھ گئی ہے۔
درست، کچھ اس طرح کا مطلع لایا جا سکتا ہے۔

غم دوراں کا کیا دل میں ٹھکانہ میں نے
غم جاناں کو یونہی دل سے نکالا میں نے

لیکن چونکہ یہ آپا کی ابتدائی غزل لگ رہی ہے، اس لئے ایطا کو برداشت کرنا مناسب سمجھا اساتذہ نے۔
 

جاسمن

لائبریرین
لیکن یہ آخری غزل کیوں ہے؟

آپ نے اپنا اور کلام بھی محفل پر یا کہیں اور پوسٹ کیا ہے،‌ آپ نے اسے آخری غزل لکھا ہے، لیکن یہ آپ کی پہلی غزل ہے جو میں نے محفل پر پڑھی

آخری سے مراد Latest ہی ہے نا!
ماشاء اللہ ، اگر واقعی پہلی غزل ہے تو مزید شاباش

لیکن چونکہ یہ آپا کی ابتدائی غزل لگ رہی ہے
تم غزلوں کے شہزادے ہو۔
اب ڈھونڈ شہر بھر میں کوئی جاگتا ہوا
اک شاعر نال گل
بس جی محفل پہ یہ ہی کلام ہے۔
دو نظمیں
تے
دو غزلیں
ایک پہلی غزل تھی۔
اور محفل ختم ہونے پہ یہ آخری غزل ہے۔
شاید چند تحریریں بھی ہوں۔۔۔ ایک یاد ہے۔
گھونسلے میں گھونسلہ
 
تم غزلوں کے شہزادے ہو۔
اب ڈھونڈ شہر بھر میں کوئی جاگتا ہوا
اک شاعر نال گل
بس جی محفل پہ یہ ہی کلام ہے۔
دو نظمیں
تے
دو غزلیں
ایک پہلی غزل تھی۔
اور محفل ختم ہونے پہ یہ آخری غزل ہے۔
شاید چند تحریریں بھی ہوں۔۔۔ ایک یاد ہے۔
گھونسلے میں گھونسلہ
استاد محترم الف عین نے صحیح کہا کہ یہ آپ کی تازہ غزل ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ آخری غزل نہیں ۔اس کے بعدبھی امید رکھی جاسکتی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
استاد محترم الف عین نے صحیح کہا کہ یہ آپ کی تازہ غزل ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ آخری غزل نہیں ۔اس کے بعدبھی امید رکھی جاسکتی ہے۔
مشکل ہی لگتا ہے۔
محفل میں ظہیراحمدظہیر اور محمداحمد نے ہمیں کھُلی چھٹی دی ہے کہ ان کا کلام اپنے نام سے پیش کر سکتی ہوں۔ سو اتنی محنت کون کرے۔ آرام سے ان اعلیٰ پائے کے شعراء کی کوئی بھی عمدہ غزل/نظم لے کے اپنے نام سے چھاپ دی اور خوب واہ واہ وصول کر لی۔ :LOL: :love:
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب!

کراچی والوں کی زبان میں یہ آخری غزل ہے۔ یعنی یہ غزل ختّم (ت پر تشدید ہے)۔ یعنی بہترین ہے۔ :)

گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

میں اگر ہوتی کہانی میں تو وہ کب آتا
خود کو اپنی ہی کہانی سے نکالا میں نے
بہت خوب!
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

ذائقہ اُس کی رفاقت کا ہوا ہے محسوس
اپنی تنہائی میں جب چائے کو گھولا میں نے
واہ واہ! بہت ہی خوب! بلکہ خوب ترین!!
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔۔ آپ کو یقینا باقائدہ شاعری کرنی چاہیے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب!

کراچی والوں کی زبان میں یہ آخری غزل ہے۔ یعنی یہ غزل ختًم (ت پر تشدید ہے)۔ یعنی بہترین ہے۔ :)




بہت خوب!
تشدید کی جگہ آپ نے دو زبر لگائے ہیں ۔
یہ تو مزید شدت کی علامت ہیں کراچی والوں کے لحاظ سے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے بھائی، میرے محترم استاد جناب ظہیراحمدظہیر سے تصحیح کے بعد
غزل
فکرِ اغیار سے اس دل کو سجایا میں نے
جو کبھی حفظ رہا ، آج بھلایا میں نے

گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے

آج بھی واقعہ یہ ہے ، نہیں بدلا یہ جہاں
ڈائری کھول کے یہ واقعہ لکھا میں نے

ذہن و دل پر جمی سب اوس گئی ، میں چمکی
جب زمانے کی کڑی دھوپ کو چکھا میں نے

ذائقہ اُس کی رفاقت کا ہوا ہے محسوس
اپنی تنہائی میں جب چائے کو گھولا میں نے

میں اگر ہوتی کہانی میں تو وہ کب آتا
خود کو اپنی ہی کہانی سے نکالا میں نے


کاندھا دیتے ہوئے شل ہوگئی جب سوچ مری
اپنی میت کو کہیں راہ میں رکھا میں نے

جاسمن
اچھی غزل ہے جاسمن۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آپکی اس تخلیق کی ایک خوبصورتی اسکا موضوعاتی تنوع ہے۔ شعری اظہار بھی خوب ہے۔ مزید بھی ضرور لکھیے ۔
البتہ اس غزل کے قافیے مجھے درست معلوم نہیں ہو رہے۔ چونکہ آپ نے اسے اصلاح کے بعد پیش کیا ہے اس لئے قوافی کو لے کر میری الجھن مزید بڑھ گئی ہے۔
یہ مطلع خواہرم جاسمن نے اپنی صوابدید پر رکھا ہے ۔ قوافی کے معاملے میں آپ خاصی کشادہ دل واقع ہوئی ہیں اور ماضی میں بھی کئی غزلوں میں اس کشادہ دلی کا مظاہرہ کرچکی ہیں ۔ :)
ورنہ وہ واقف ہیں کہ مطلع میں سجایا ، بھلایا قوافی متعین کرنے کے بعد گھولا اور چکھا وغیرہ کے قوافی درست نہیں ۔
اس بارے میں جو بات میں نے انہیں لکھی تھی وہ یہاں افادۂ عام کے لیے نقل کردیتا ہوں:

"اس مطلع میں لگایا اور بنایا قافیے لانے کے بعد دیگر اشعار میں صرف جمایا ، بجھایا ، دکھایا ، لٹایا وغیرہ ہی استعمال ہوسکتے ہیں یعنی وہ الفاظ جن کے آخر میں "ایا" آتا ہے۔ اس لیے اس شعر کو مطلع نہ بنائیں ۔ اس کے بجائے آپ ناخن سے کریدا والے شعر کو مطلع بنادیں ۔ قوافی اگرچہ اس مطلع کے بھی ٹھیک نہیں ہیں لیکن یہ چلے گا کیونکہ آج کل جدید شعرا اس طرح کے قوافی استعمال کررہے ہیں۔
دل کو اک یاد کے ناخن سے کریدا میں نے
خود کو کھویا تھا کہاں، آج یہ دیکھا میں نے"


اس تکنیکی سقم سے قطع نظر خواہرم جاسمن کی غزل بہت اچھی ہے اور اس کاوش کی داد ان کا حق ہے۔
 
Top