جاسمن
لائبریرین
میرے بھائی، میرے محترم استاد جناب ظہیراحمدظہیر سے تصحیح کے بعد
جو کبھی حفظ رہا ، آج بھلایا میں نے
گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے
آج بھی واقعہ یہ ہے ، نہیں بدلا یہ جہاں
ڈائری کھول کے یہ واقعہ لکھا میں نے
ذہن و دل پر جمی سب اوس گئی ، میں چمکی
جب زمانے کی کڑی دھوپ کو چکھا میں نے
ذائقہ اُس کی رفاقت کا ہوا ہے محسوس
اپنی تنہائی میں جب چائے کو گھولا میں نے
میں اگر ہوتی کہانی میں تو وہ کب آتا
خود کو اپنی ہی کہانی سے نکالا میں نے
کاندھا دیتے ہوئے شل ہوگئی جب سوچ مری
اپنی میت کو کہیں راہ میں رکھا میں نے
جاسمن
غزل
فکرِ اغیار سے اس دل کو سجایا میں نے
جو کبھی حفظ رہا ، آج بھلایا میں نے
گھر کی بنیاد میں رکھے ہیں دل و جاں اپنے
اس کی تعمیر میں خود کو بھی لگایا میں نے
آج بھی واقعہ یہ ہے ، نہیں بدلا یہ جہاں
ڈائری کھول کے یہ واقعہ لکھا میں نے
ذہن و دل پر جمی سب اوس گئی ، میں چمکی
جب زمانے کی کڑی دھوپ کو چکھا میں نے
ذائقہ اُس کی رفاقت کا ہوا ہے محسوس
اپنی تنہائی میں جب چائے کو گھولا میں نے
میں اگر ہوتی کہانی میں تو وہ کب آتا
خود کو اپنی ہی کہانی سے نکالا میں نے
کاندھا دیتے ہوئے شل ہوگئی جب سوچ مری
اپنی میت کو کہیں راہ میں رکھا میں نے
جاسمن