جاسمن
لائبریرین
مطلع بدل دیا ہے ظہیر بھائی!یہ مطلع خواہرم جاسمن نے اپنی صوابدید پر رکھا ہے ۔ قوافی کے معاملے میں آپ خاصی کشادہ دل واقع ہوئی ہیں اور ماضی میں بھی کئی غزلوں میں اس کشادہ دلی کا مظاہرہ کرچکی ہیں ۔
ورنہ وہ واقف ہیں کہ مطلع میں سجایا ، بھلایا قوافی متعین کرنے کے بعد گھولا اور چکھا وغیرہ کے قوافی درست نہیں ۔
اس بارے میں جو بات میں نے انہیں لکھی تھی وہ یہاں افادۂ عام کے لیے نقل کردیتا ہوں:
"اس مطلع میں لگایا اور بنایا قافیے لانے کے بعد دیگر اشعار میں صرف جمایا ، بجھایا ، دکھایا ، لٹایا وغیرہ ہی استعمال ہوسکتے ہیں یعنی وہ الفاظ جن کے آخر میں "ایا" آتا ہے۔ اس لیے اس شعر کو مطلع نہ بنائیں ۔ اس کے بجائے آپ ناخن سے کریدا والے شعر کو مطلع بنادیں ۔ قوافی اگرچہ اس مطلع کے بھی ٹھیک نہیں ہیں لیکن یہ چلے گا کیونکہ آج کل جدید شعرا اس طرح کے قوافی استعمال کررہے ہیں۔
دل کو اک یاد کے ناخن سے کریدا میں نے
خود کو کھویا تھا کہاں، آج یہ دیکھا میں نے"
اس تکنیکی سقم سے قطع نظر خواہرم جاسمن کی غزل بہت اچھی ہے اور اس کاوش کی داد ان کا حق ہے۔
باقی میرے بس کی بات نہیں ہے۔
میری غزلوں کو آپ آزاد غزلیں سمجھا کریں۔

ایک پنجابی سلینگ لفظ بلکہ کنڈیکٹر والا جملہ میرے ذہن میں آ رہا تھا لیکن جانے دیں۔