آئیے سماجی بہبود کریں!

شمشاد

لائبریرین
کوئی مولانا صاحب ٹھیک بتائیں گے لیکن سنا ہے کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ کوئی خیرات کرو کوئی صدقہ کرو یا نیک کام کرو تو ایک ہاتھ سے کرو تو دوسرے والے ہاتھ کو علم نہ ہو یعنی چھپ کر کرو خاموشی سےکرو اور رازداری سے کرو لیکن پھر چھوٹی چھوٹی خیراتیں کر کے یا بڑی بڑی بھی کر کے ان کا ڈھنڈورا پیٹنا کیسا عمل ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے ایسا کیا یا لکھا ہے تو دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بھی کیا میں میں کرنا ضروری ہے، کہ میں نے یہ کیا کردیا، میرے فلاں رشتے دار نے یہ کر دیا وہ کر دیا؟
علی بابا آپ کی بات بھی صحیح ہے کہ صدقہ خیرات ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے کرو اور دوسرے ہاتھ کو علم نہ ہو۔

یہاں جو لکھا جاتا ہے، یہ ڈھنڈورا پیٹنا تو بالکل بھی نہیں ہے۔ یہ ترغیب ہے کہ دوسرے بھی ایسا ہی کچھ کریں۔
جو بھی صدقہ خیرات کیا جاتا ہے، اس کا حال تو اللہ کی ذات ہی جانتی ہے اور اس کا اجر بھی اسی نے دینا ہے۔

بقول جاسمن آپی "ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دین میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی بھی بہت اہمیت ہے۔ حتیٰ کہ راستے سے پتھر ہٹا دینا بھی نیکی ہے۔ اور ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کس نیکی کا اللہ کریم کتنا اجر دیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جس نیکی کو چھوٹا سمجھا جا رہا ہو، نیت کی اچھائی نیز کسی اور وجہ سے بھی اس کا وزن بڑھ جائے۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے نیکیوں کے اکاؤنٹ کو بھرتے چلے جائیں۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ پاک ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم پر ستّر نیکیاں عطا فرماتا ہے۔"

میں نے یہ دیکھا ہے کہ جاسمن آپی کس کس طرح لوگوں کی مدد کرتی ہیں، جو کہ میں پہلے نہیں جانتا تھا کہ ایسے بھی مستحق افراد کی مدد کی جا سکتی ہے۔

امید ہے آپ کی تسلی ہو گئی ہو گی۔
 

سیما علی

لائبریرین
علی بابا آپ کی بات بھی صحیح ہے کہ صدقہ خیرات ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے کرو اور دوسرے ہاتھ کو علم نہ ہو۔

یہاں جو لکھا جاتا ہے، یہ ڈھنڈورا پیٹنا تو بالکل بھی نہیں ہے۔ یہ ترغیب ہے کہ دوسرے بھی ایسا ہی کچھ کریں۔
جو بھی صدقہ خیرات کیا جاتا ہے، اس کا حال تو اللہ کی ذات ہی جانتی ہے اور اس کا اجر بھی اسی نے دینا ہے۔

بقول جاسمن آپی "ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دین میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی بھی بہت اہمیت ہے۔ حتیٰ کہ راستے سے پتھر ہٹا دینا بھی نیکی ہے۔ اور ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کس نیکی کا اللہ کریم کتنا اجر دیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جس نیکی کو چھوٹا سمجھا جا رہا ہو، نیت کی اچھائی نیز کسی اور وجہ سے بھی اس کا وزن بڑھ جائے۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے نیکیوں کے اکاؤنٹ کو بھرتے چلے جائیں۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ پاک ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم پر ستّر نیکیاں عطا فرماتا ہے۔"

میں نے یہ دیکھا ہے کہ جاسمن آپی کس کس طرح لوگوں کی مدد کرتی ہیں، جو کہ میں پہلے نہیں جانتا تھا کہ ایسے بھی مستحق افراد کی مدد کی جا سکتی ہے۔

امید ہے آپ کی تسلی ہو گئی ہو گی۔
باکل درست شمشاد بھیا نیکی کی ترغیب دینا بھی ہمارے مذہبِ اسلام میں مسلمان کا اصل مقصدِ حیات ہے ۔اور تمام چیزوں سے بالا تر ہے۔۔۔۔۔۔۔

آل عمران، 3/ 114)

وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نیک کاموں میں تیزی سے بڑھتے ہیں، اور یہی لوگ نیکوکاروں میں سے ہیں۔
الأعراف، 7/ 199)

(اے حبیبِ مکرّم!) آپ درگزر فرمانا اختیار کریں، اور بھلائی کا حکم دیتے رہیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کرلیں۔

فَضْلُ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَذَمُّ تَرْکِهِمَا
{نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کی فضیلت اور انہیں چھوڑنے کی مذمت۔

العصر، 103/ 2-3)

زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)۔ بے شک انسان خسارے میں ہے (کہ وہ عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور (معاشرے میں) ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے۔۔۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انسان کی آزمائش اس کے اہل و عیال، اس کے مال اور اس کے پڑوس (کے معاملات) میں ہے جس کا ازالہ نماز، خیرات و صدقات، (دوسروں کو) اچھی بات کا حکم دینے اور بری بات سے روکنے میں مضمر ہے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
تو اِن تمام باتوں کو بتانے کا مقصد بالکل یہ نہیں کہ ہمیں یہ معلوم نہیں ۔بلکہ صرف یہ کہ جاسمن بہن کا مقصد نہایت احسن ہے اور پروردگار اجرِ عظیم عطا فرمائے آمین۔۔

 

الشفاء

لائبریرین
کوئی مولانا صاحب ٹھیک بتائیں گے لیکن سنا ہے کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ کوئی خیرات کرو کوئی صدقہ کرو یا نیک کام کرو تو ایک ہاتھ سے کرو تو دوسرے والے ہاتھ کو علم نہ ہو یعنی چھپ کر کرو خاموشی سےکرو اور رازداری سے کرو لیکن پھر چھوٹی چھوٹی خیراتیں کر کے یا بڑی بڑی بھی کر کے ان کا ڈھنڈورا پیٹنا کیسا عمل ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے ایسا کیا یا لکھا ہے تو دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بھی کیا میں میں کرنا ضروری ہے، کہ میں نے یہ کیا کردیا، میرے فلاں رشتے دار نے یہ کر دیا وہ کر دیا؟

قرآن پاک میں اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ۔
جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور اعلانیہ (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم۔
(سورۃ البقرۃ ، آیت نمبر 274)

إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ۔
اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا۔ اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔
( سورہ البقرۃ ، آیت271 )​

امید ہے بھائی کی تسلی ہو جائے گی۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
جاسمن آپی۔ (اگر آپ شمشاد بھائی کی آپی ہیں تو ہماری تو بدرجہ اولیٰ آپی ہوئیں :))۔ آپ لوگوں کی باتوں کی فکر مت کریں اور نیک نیتی سے اپنے کام میں لگی رہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالٰی آپ پر اپنا کرم بنائے رکھے۔ آمین۔۔۔
 

Ali Baba

محفلین
علی بابا آپ کی بات بھی صحیح ہے کہ صدقہ خیرات ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے کرو اور دوسرے ہاتھ کو علم نہ ہو۔

یہاں جو لکھا جاتا ہے، یہ ڈھنڈورا پیٹنا تو بالکل بھی نہیں ہے۔ یہ ترغیب ہے کہ دوسرے بھی ایسا ہی کچھ کریں۔
جو بھی صدقہ خیرات کیا جاتا ہے، اس کا حال تو اللہ کی ذات ہی جانتی ہے اور اس کا اجر بھی اسی نے دینا ہے۔

بقول جاسمن آپی "ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دین میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی بھی بہت اہمیت ہے۔ حتیٰ کہ راستے سے پتھر ہٹا دینا بھی نیکی ہے۔ اور ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کس نیکی کا اللہ کریم کتنا اجر دیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جس نیکی کو چھوٹا سمجھا جا رہا ہو، نیت کی اچھائی نیز کسی اور وجہ سے بھی اس کا وزن بڑھ جائے۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے نیکیوں کے اکاؤنٹ کو بھرتے چلے جائیں۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ پاک ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم پر ستّر نیکیاں عطا فرماتا ہے۔"

میں نے یہ دیکھا ہے کہ جاسمن آپی کس کس طرح لوگوں کی مدد کرتی ہیں، جو کہ میں پہلے نہیں جانتا تھا کہ ایسے بھی مستحق افراد کی مدد کی جا سکتی ہے۔

امید ہے آپ کی تسلی ہو گئی ہو گی۔
آپ کی ترغیب والی بات کا جواب میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ترغیب بھی دینی ہے تو میں میں کرنے کی ضرورت نہیں۔ باقی ہماری کون سنے گا، یہاں بھائی بھانجے بھتیجے ہی بہت ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کی ترغیب والی بات کا جواب میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ترغیب بھی دینی ہے تو میں میں کرنے کی ضرورت نہیں۔ باقی ہماری کون سنے گا، یہاں بھائی بھانجے بھتیجے ہی بہت ہیں۔
میری بات سے نہ سہی، اوپر کچھ اراکین نے قرآنی آیات سے حوالے دیئے ہیں، ان پر بھی آپ کا ایمان ہے کہ وہاں بھی آپ یہی میں میں کریں گے؟
 

Ali Baba

محفلین
میری بات سے نہ سہی، اوپر کچھ اراکین نے قرآنی آیات سے حوالے دیئے ہیں، ان پر بھی آپ کا ایمان ہے کہ وہاں بھی آپ یہی میں میں کریں گے؟
جی پڑھ لیں تھی آیات، اور ایمان تک آپ اور آپ جیسے بہت جلد پہنچ جاتے ہیں۔

آپ بھی اپنی آپی کی بات ایک طرف رکھ کر اللہ کی بات دوبارہ پڑھیں، پوشیدہ صدق خیرات کر تو خوب تر ہے۔ اور اس کا اجر اللہ کے پاس ہے، نہ کہ یہاں واہ واہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی پڑھ لیں تھی آیات، اور ایمان تک آپ اور آپ جیسے بہت جلد پہنچ جاتے ہیں۔

آپ بھی اپنی آپی کی بات ایک طرف رکھ کر اللہ کی بات دوبارہ پڑھیں، پوشیدہ صدق خیرات کر تو خوب تر ہے۔ اور اس کا اجر اللہ کے پاس ہے، نہ کہ یہاں واہ واہ۔
اگر بندہ سمجھنا نہ چاہے تو اس کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔
مثال مشہور ہے کہ "سوئے ہوئے کو تو اٹھایا جا سکتا ہے، اٹھے ہوئے کو کون اٹھائے۔"

جنگ تبوک کی تیاری ہو رہی ہے۔ مال اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ جبرئیل امین اللہ تعالٰی کا کلام لیکر آتے ہیں کہ ہے کوئی جو اللہ کو قرض دے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم علی الاعلان اللہ تعالٰی کا فرمان لوگوں کو سُنا رہے ہیں کہ ہے کوئی جو اللہ کو قرض دے۔

صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اعلانیہ طور پر گھر کا سارا سامان راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اعلانیہ طور پر گھر کا آدھاا سامان راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
ایک اصحابی ساری رات محنت کر کے ہاتھ بھر کھجور معاوضہ کے طور پر حاصل کر کے لاتے ہیں ہیں اور اعلانیہ طور پر راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
کسی کی نیتوں پر حرف اٹھانا ہمارے اختیار میں نہیں ۔ جو قدریں خدا نے اپنے ہاتھ میں رکھیں انہیں خدا کے ہاتھ سے چھیننا انسان کو زیبا نہیں ۔
کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی ۔ انسان کی نیت بظاہر چھوٹی نیکی کو بڑا کردیتی ہے۔ بھلائی کا کام پوشیدہ اور اعلانیہ دونوں ہی طرح کرنا چاہیئے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
اگر بندہ سمجھنا نہ چاہے تو اس کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔
مثال مشہور ہے کہ "سوئے ہوئے کو تو اٹھایا جا سکتا ہے، اٹھے ہوئے کو کون اٹھائے۔"

جنگ تبوک کی تیاری ہو رہی ہے۔ مال اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ جبرئیل امین اللہ تعالٰی کا کلام لیکر آتے ہیں کہ ہے کوئی جو اللہ کو قرض دے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم علی الاعلان اللہ تعالٰی کا فرمان لوگوں کو سُنا رہے ہیں کہ ہے کوئی جو اللہ کو قرض دے۔

صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اعلانیہ طور پر گھر کا سارا سامان راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اعلانیہ طور پر گھر کا آدھاا سامان راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
ایک اصحابی ساری رات محنت کر کے ہاتھ بھر کھجور معاوضہ کے طور پر حاصل کر کے لاتے ہیں ہیں اور اعلانیہ طور پر راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
صد فی صد درست بھیا
صحابہ کرام کا اعلانیہ راہِ خدا میں خرچ کرنا ۔ اُس وقت کے مسلمانوں میں جذبہ ایثار بڑھانے کے واسطے تھا۔اور اسی لئیے اسکی اعلانیہ ترغیب دی گئی۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
کسی کی نیتوں پر حرف اٹھانا ہمارے اختیار میں نہیں ۔ جو قدریں خدا نے اپنے ہاتھ میں رکھیں انہیں خدا کے ہاتھ سے چھیننا انسان کو زیبا نہیں ۔
کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی ۔ انسان کی نیت بظاہر چھوٹی نیکی کو بڑا کردیتی ہے۔ بھلائی کا کام پوشیدہ اور اعلانیہ دونوں ہی طرح کرنا چاہیئے ۔
کسی کی نیتوں پر حرف اٹھانا ہمارے اختیار میں نہیں ۔ جو قدریں خدا نے اپنے ہاتھ میں رکھیں انہیں خدا کے ہاتھ سے چھیننا انسان کو زیبا نہیں ۔
کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی ۔ انسان کی نیت بظاہر چھوٹی نیکی کو بڑا کردیتی ہے۔ بھلائی کا کام پوشیدہ اور اعلانیہ دونوں ہی طرح کرنا چاہیئے ۔

بالکل بجا کہا سید عاطف علی بھیاآپ نے،بھلا نیتوں پہ شک کرنا ہمارے دائرہ اختیار میں کب ہے ۔ہر انسان کو اپنی فکر کرنا چاہیے-اسلام جسقدر منع کرتا ہے Judgmental ہونے کو اُتنا ہی یہ ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہے۔
؀درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں
 

محمد وارث

لائبریرین
میری اردو محفل کے ناظمین اعلیٰ سے استدعا ہے کہ ٹرولز اور جعلی آئی ڈیز کو روکنے کے لیے کوئی واضح اور سخت پالیسی بنائی جائے، آج کل محفل پر دھڑا دھڑ جعلی آئی ڈیز بن رہی ہیں جن کو کسی کی پروا نہیں ہوتی اور وہ سینیئر اور معزز ارکان کی دل آزاری کا باعث بنتے ہیں جیسا کہ اس لڑی میں ہو رہا ہے!
 

شمشاد

لائبریرین
میری اردو محفل کے ناظمین اعلیٰ سے استدعا ہے کہ ٹرولز اور جعلی آئی ڈیز کو روکنے کے لیے کوئی واضح اور سخت پالیسی بنائی جائے، آج کل محفل پر دھڑا دھڑ جعلی آئی ڈیز بن رہی ہیں جن کو کسی کی پروا نہیں ہوتی اور وہ سینیئر اور معزز ارکان کی دل آزاری کا باعث بنتے ہیں جیسا کہ اس لڑی میں ہو رہا ہے!
یہ تو میں کب سے کہہ رہا ہوں کہ اردو محفل کی انتظامیہ سو رہی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
یہ تو میں کب سے کہہ رہا ہوں کہ اردو محفل کی انتظامیہ سو رہی ہے۔
ہمیں شروع میں بالکل نہیں محسوس ہوا کیو نکہ محفل کے زیادہ تر لوگ بے حد مہذب اور با اخلاق ہیں ۔لیکن اس طرح کی گفتگو کرنا اور پھر بحث برائے بحث۔لیکن اب اِن جعلی آئی ڈئیز کو ضرور روکا جانا چاہیے۔۔۔۔
 
بسم اللہ الر حمن الرحیم
اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور نیت کو اللہ تعالیٰ ہی جان سکتا ہے کبھی کبھی ہم کچھ اور سمجھ رہے ہوتے ہیں اور سامنے والے کی نیت کچھ اور ہوتی ہے اس لئے سخت احتیاط کی ضرورت ہے
دو باتیں میرے ذہن میں ہیں
پہلی تو یہ کہ
بات ساری نیت کے اوپر ہے اگر نیت دکھاوے کی ہے
تو پھر کیسا بھی بڑا عمل ہو سب بے کار ہے
اور اگر نیت میں اخلاص ہے اور مقصد دکھاوا ریا کاری نہیں ہے بلکہ اوروں کو ترغیب دینا یا اور کوئی نیک مقصد ہے اس لئے کوئی نیک کام یا صدقہ خیرات کھلے طور پر کیا جا رہا ہے تو یہ کچھ غلط نہیں بلکہ اور زیادہ ثواب کا باعث ہو جاتا ہے
دوسری بات حالات اور موقع پر موقوف ہے کہیں کھلے طور پر افضل ہے اور کہیں چھپا کر

لیکن اپنی نیت کا جائزہ بار بار لینا بہت ضروری ہے کہ ہمارا کام اللہ کی رضا کیلئے ہے یا نہیں
اور کسی نیک کام کو یہ سوچ کر چھوڑنا کہ کوئی دیکھ رہا ہے یہ بھی ریا میں داخل ہے

یہ جو اپنے نام کے بجائے الگ الگ آئی ڈیز کا استعمال کرتے ہیں کیا انتظامیہ انہیں کسی طور روک سکتی ہے
تو روک لگائی جانی چاہئیے یہ میری ذاتی رائے ہے
 
آخری تدوین:
بسم اللہ الر حمن الرحیم
اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور نیت کو اللہ تعالیٰ ہی جان سکتا ہے کبھی کبھی ہم کچھ اور سمجھ رہے ہوتے ہیں اور سامنے والے کی نیت کچھ اور ہوتی ہے اس لئے سخت احتیاط کی ضرورت ہے
دو باتیں میرے ذہن میں ہیں
پہلی تو یہ کہ
بات ساری نیت کے اوپر ہے اگر نیت دکھاوے کی ہے
تو پھر کیسا بھی بڑا عمل ہو سب بے کار ہے
اور اگر نیت میں اخلاص ہے اور مقصد دکھاوا ریا کاری نہیں ہے بلکہ اوروں کو ترغیب دینا یا اور کوئی نیک مقصد ہے اس لئے کسی نیک کام کو صدقہ خیرات کو کھلے طور پر کیا جا رہا ہے تو یہ کچھ غلط نہیں بلکہ اور زیادہ ثواب کا باعث ہو جاتا ہے
دوسری بات حالات اور موقع پر موقوف ہے کہیں کھلے طور پر افضل ہے اور کہیں چھپا کر

لیکن اپنی نیت کا جائزہ بار بار لینا بہت ضروری ہے کہ ہمارا کام اللہ کی رضا کیلئے ہے یا نہیں
اور کسی نیک کام کو یہ سوچ کر چھوڑنا کہ کوئی دیکھ رہا ہے یہ بھی ریا میں داخل ہے

یہ جو اپنے نام کے بجائے الگ الگ آئی ڈیز کا استعمال کرتے ہیں کیا انتظامیہ انہیں کسی طور روک سکتی ہے
تو روک لگائی جانی چاہئیے یہ میری ذاتی رائے ہے

یہ مراسلہ رات آٹھ بجے لکھا تھا لیکن پوسٹ نہیں کر پایا
اب دیکھا تو اور احباب نے بھی جالی آئیڈیز کے بند کرنے کی بات کہی ہے میں تو یہ بات لکھتے ہوے ڈر رہا تھا
 

ظفری

لائبریرین
کوئی مولانا صاحب ٹھیک بتائیں گے لیکن سنا ہے کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ کوئی خیرات کرو کوئی صدقہ کرو یا نیک کام کرو تو ایک ہاتھ سے کرو تو دوسرے والے ہاتھ کو علم نہ ہو یعنی چھپ کر کرو خاموشی سےکرو اور رازداری سے کرو لیکن پھر چھوٹی چھوٹی خیراتیں کر کے یا بڑی بڑی بھی کر کے ان کا ڈھنڈورا پیٹنا کیسا عمل ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے ایسا کیا یا لکھا ہے تو دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بھی کیا میں میں کرنا ضروری ہے، کہ میں نے یہ کیا کردیا، میرے فلاں رشتے دار نے یہ کر دیا وہ کر دیا؟
اب آپ کے لیئے کہاں سے کوئی مولانا ڈھونڈ کر لائیں ۔ ایک مولانا بچے تھے وہ بھی او پی سی میں مصروف ہیں ۔ :thinking:
خیر بات خیرات و صدقہ کی ہو رہی ہے تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ آپ صدقہ و خیرات بہت کرتے ہیں ۔ مگر اپنے دوسرے ہاتھ کو معلوم نہیں ہونے دیتے۔ اچھی بات ہے ۔ مگر کسی اور کا صدقہ و خیرات اس کے دوسرے ہاتھ کو معلوم ہوجاتا ہے تو اس میں کیا قباحت ہے ۔ اس سے آپ کو کیا زک پہنچتی ہے ۔ یہ بات سمجھ نہیں آئی۔ اگر کوئی اپنے صدقہ وخیرات بقول آپ کے ڈھنڈورا پیٹا ہے تو وہ اس کے اور اللہ کے درمیان معاملہ ہے ۔ آپ ان کے معاملے میں کیوں فریق بننے پر مُصر ہیں۔ یعنی کمال ہے کہ اس میں نہ کوئی ایمانیت کا مسئلہ ہے ، نہ کوئی فروحی پیچیدگی پیدا ہورہی ہے ۔ نہ ہی کسی عقائد پر کوئی ضرب پڑتی ہے ۔ یہ تو سیدھا سیدھا ایک معاشرتی پہلو ہے ۔معاشرے میں ہر صاحبِ حیثیت کوشش کرتا ہے کہ وہ کسی مستحق کی مدد کرے۔ اب وہ ظاہر میں کرے یا پسِ پردہ کرے ۔ اصل محرک تو کسی کی مدد کرنا ہے ۔ جو ہو رہی ہے ۔ ہر بات کو مذہبی دستار میں لپٹنا اچھا نہیں ہوتا ۔
 
Top