آئیے سماجی بہبود کریں!

خالصتاً اخلاص بھرا جملہ۔۔۔
ایک آیت اگر چہ کھانا کھلانے کے باب میں ہے لیکن اس آیت کو لوگوں کے ساتھ کی جانے والی تمام نیکیوں پر محیط جانئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰہ ِلَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَّ لَا شُكُورًا
ہم تمہیں کھانا کھلانے کی جو نیکی کررہے ہیں وہ تمہارے لیے نہیں ہے بلکہ صرف اللہ
کے لیے ہے۔ اسی لیے ہم کو تمہاری طرف سے نہ کوئی جزا اور صلہ مطلوب ہے اور نہ ہی کسی قسم کے شکریہ و ستائش کا اظہار !!!

ریفرنس، سورۃ الانسان، 76، آیت 8 تا 9
8: وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًآ
9: إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا
اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں ٓمحتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لئے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہ تم سے کسی بدلہ کے خواست گار ہیں اور نہ شکرگزاری کے (خواہش مند) ہیں
ٓوالسلام
 

جاسمن

لائبریرین
کیس نمبر 3:
ہماری ایک شاگرد پڑھائی کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی بہت تیز ہے۔ ایک گاؤں کی رہائشی ہے اور اس کے والد انھیں ان کے بچپن میں چھوڑ چکے ہیں۔ ماموں کے پاس تینوں رہتے ہیں۔ ایک بہن کی شادی ہو چکی۔
اس کی امی کینسر کی مریض ہیں اور بینو سے علاج ہو رہا ہے۔ اس نے وین کا کرایہ نہیں دیا تھا۔ ہم نے ان کے متعلق سب ضروری معلومات اکٹھی کیں۔
اسے آٹھ ہزار روپیہ کرائے کی مد میں دیا تو اگلے دن اس نے بتایا کہ وہ پیسے بھائی نے لے لئے اور چھ ہزار کی امی کے ٹیسٹ کی رپورٹیں لے آیا، ایک ہزار کا آٹا لیا اور ایک ہزار کی اور ضروریات کی چیزیں۔
پہلے اس کے سعودی عرب والے ماموں امی کے علاج کے لئے پیسے بھیگتے تھے۔ اب وہ خود مشکلات میں تھے تو اس بچی کی امی کی کیمو تھراپی باوجود ڈاکٹروں کے اصرار کے نہیں ہو پا رہی تھی۔ حالت زیادہ خراب تھی۔ 22000 اسے دیے۔ بھائی نے موٹر سائیکل بیچا۔لیکن کل اس نے بتایا کہ سارے پیسے بھی لگ گئے اور ڈاکٹروں نے جواب دے دیا کہ کیمو سے ان کے دماغ پہ زیادہ اثرات ہو چکے ہیں۔ کل وہ کہہ کے دو ہزار لے کے گئی ہے اپنی امی کی خوراک کے لیے۔
بہت ہمت والی لڑکی ہے۔
اللہ ان پہ رحم فرمائے۔ آسانیاں، صحت اور خوشیاں عطا کرے۔ قسمت اچھی کرے۔ آمین!

اس کی امی فوت ہو گئیں۔
اناللہ وانا الیہ راجعون۔
 

جاسمن

لائبریرین
کیس نمبر4:
بہت پہلے کا واقعہ ہے۔
میں جس بس میں سفر کر رہی تھی، ایک تقریباً تیرہ چودہ سال کا بچہ چند مقدس کتابیں ہاتھ میں لیے نعت پڑھ رہا تھا۔ لوگ اسے پیسے دیتے تھے۔
اشارے سے ںلایا۔ اسے اپنا پتہ لکھ کے دیا کہ میرے ادارے میں مجھ سے ملنے آنا۔
وہ واقعی آگیا۔
حالات پوچھے۔ بیوہ ماں اور بہنیں۔اسے راہنمائی دی کہ بھیک مانگنے کی بجائے کچھ کام کرے۔ اسے کہیں کام پہ رکھوایا۔
اس کے بعد بھی وہ کئی بار آیا۔ وہ بھیک مانگنا چھوڑ چکا تھا اور مزید بہتر روزگار پہ لگ گیا تھا۔ حالات بھی نسبتاً بہتر ہو چکے تھے۔
الحمداللہ رب العالمین۔
 

جاسمن

لائبریرین
چند دن پہلے کسی کام سے شاہی بازار گئی۔ لنڈے کے سامنے سے گزر ہوا۔ جہاں بیس بیس روپے کی پوچہ لگانے والی کرسیاں ملتی تھیں، وہاں اب پچاس پچاس میں جرسیاں مل رہی تھیں۔ آٹھ جرسیاں لیں۔
اگر انھیں دھویا جاتا تو کافی وقت لگتا۔۔۔لیکن اس سے پہلے ہی ماسی اور اماں نے کسی نہ کسی کے لیے ساری لے لیں۔ "یہ میری پڑوسن کے لیے جو بہت غریب ہے۔"" یہ میری نواسی کے لیے"۔۔..کملی کول جرسی کیہ نہیں"۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
دو ماہ پہلے ایک انتہائی غریب شخص کو کچھ پیسے دیے کہ اپنا کام کرے۔ سبزی کی ریہڑی لگانے کا مشورہ دیا۔ اسے کہا کہ تین میں سے ایک حصہ ہمارا ہوگا۔
اس نے پہلے آٹھ سو ماہوار پہ کرائے پہ ریڑھی لی۔ اسی دن ہم سے بات کی اور ہم نے اسے مزید پیسے دیے۔ کل پیسے تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار تھے۔ اس نے ساڑھے تین ہزار کی ریڑھی لی۔ چار ہزار کی سبزی۔ پھر کنو بیچنے لگا۔ پھر کباڑ خریدنے لگا۔
اس کے بعد پھر ہم سے بات کی کہ اس کے والد لکڑیاں گھر میں رکھ کے بیچنا چاہتے ہیں۔ سات ہزار دیے۔ باپ بھی کام کرنے لگا۔
ہمیں دو بار دو دو سو روپے دیے۔ تین چار بار کچھ کنو دیے۔
پھر اس نے انیس ہزار کا پرانا موٹر سائیکل ریڑھا لےلیا۔
ماشاءاللہ اب اپنا کام کر رہا ہے۔ ہم نے اسے کہا کہ بس ہم چاہتے تھے تم محنت اور ایمانداری سے کام کرو۔ ورنہ ہم کوئی حصہ نہیں لینا چاہتے۔ آج سے یہ کام تمہارا اپنا ہے۔ اپنا گھر چلاؤ۔
 

جاسمن

لائبریرین
ان سردیوں میں کچھ لوگوں کو نئے گرم کپڑے دیے۔ غریبوں کی بستی میں بڑے گوشت کی بریانی کی دیگ بنوائی۔
تقریباً پانچ گھرانوں کو مہینہ کا راشن دیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
پانچ لڑکیوں کو ووکیشنل کالج، تین کو تھرڈ ائیر میں داخل کروایا۔
کچھ طلبہ کو فیس، ویگن کا کرایہ اور کچھ کو کتابوں کی مد میں مدد کی۔
 

جاسمن

لائبریرین
دو غریب شخاص کے لیے کمرے بنوانے ہیں۔ ایک کے لیے تو اب تک پچاس ہزار جمع ہو چکا ہے لیکن ابھی اس میں بھی کمی ہے۔ جبکہ دوسرے کے لیے تاحال کچھ جمع نہیں ہو سکا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ کی توفیق اور لطف و کرم سے مارچ میں کیے جانے والے کام
1:ایک بیمار خاتون کو چار ہزار روپے علاج کے لیے دیے۔
2:ایک مریض کو ہر ماہ ایک ہزار دیا جاتا ہے۔
3:ایک معزور کو ٹرائی سائیکل کے لیے چار ہزار دیے۔
3:پانچ یتیم و مسکین بچے جو اپنی غریب پھپھو کے پاس رہتے ہیں، ان کو پانچ ہزار کا راشن دیا۔
4: مدرسہ کے قاری صاحب کو تین ہزار دیے۔
6:حادثہ میں زخمی ہونے والے قاری کے گھرانے کے لیے چار ہزار کا راشن دیا۔
7:ایک غریب کی بارہ ہزار روپے سے چھت ڈلوائی۔
8:ایک کمرہ کی مرمت:20٫000
9:دو گھروں میں راشن:5500
10:ایک گھر میں راشن:1100
12:چار گھروں میں راشن:11000
13:راشن دو گھر:10,000
14:ایک غریب بندے کے کمرے کے لیے پیسے جمع کر رہے ہیں۔ اس بار جمع کیے:10,000
اللہ ہمیں سماجی بہبود کی توفیق، آسانی اور شوق عطا فرمائے۔ ہم سے وہ کام لے کہ جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ کی توفیق اور لطف و کرم سے 19 اپریل تک کیے جانے والے کام
1:ایک بیمار خاتون کو 5100 روپے علاج کے لیے دیے۔
2:تین گھروں میں 15300 کا راشن
3:تین گھروں میں 10200 کا راشن
3:پانچ یتیم و مسکین بچے جو اپنی غریب پھپھو کے پاس رہتے ہیں، ان کو پانچ ہزار کا راشن دیا۔
4: مدرسہ کے قاری صاحب کو پانچ ہزار دیے۔
6:حادثہ میں زخمی ہونے والے قاری کے گھرانے کے لیے پانچ ہزار کا راشن دیا۔
7:ایک انتہائی غریب خاندان جن کے دو چھوٹے بچے محنت مزدوری سے جواب دے دیا گیا ، راشن 5500 ۔
8:ایک غریب خاندان جس کا سربراہ فارغ بیٹھا ہے، کام نہیں۔ 4500
9:ایک گھر میں راشن5000
10:چھ گھروں میں راشن:20,000
12:2 گھروں میں راشن:8500
13:ایک غریب اماں:1000
14:چار گھرانوں کو راشن:20,000
15:کئی بچیوں کی بیوہ ماں راشن: 5000
16:تین گھرانوں کی مدد، راشن سمیت۔ نیز ایک انتہائی بیمار کو ہسپتال لے گئے۔ ٹیسٹ۔ ادویات، فیس وغیرہ:20,400
17:قرض دار کا قرضہ:5000
18:13گھرانے راشن رقم:13,000
14:تیرہ گھرانے راشن مدد:25000
15:گیارہ گھرانوں کو راشن:25000
16:مرد گھر بیٹھے، بڑا خاندان: راشن 5000
17:چھ لوگوں کو راشن:20,000
18:دفن غسل ایک میت:6000
19:ایک چھلی والا: 1000
20:پریشان غریب اماں: 500
21:غریب موچی:1000
اللہ ہمیں سماجی بہبود کی توفیق، آسانی اور شوق عطا فرمائے۔ ہم سے وہ کام لے کہ جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
پیسے ختم لیکن پریشان لوگ بار بار پوچھنے آتے، فون کرتے ہیں کہ مدد کب آئے گی تو مجھے اپنے میٹھے ، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاد آ جاتے ہیں۔ مدد کب آئے گی یا رسول اللہ!
ہمارے وسیع دسترخوان ہمیں یاد کراتے ہیں کہ کافی لوگ بھوکے ہیں کہیں۔ ہمارے چائے کے گرما گرم کپ یاد دلاتے ہیں کہ معصوم دودھ پیتے بچوں کو دودھ میسر نہیں ہے۔ ہمارے نعمت خانہ میں راشن کے ڈھیر یاد دلاتے ہیں کہ لوگوں کے گھروں میں باقی چیزوں کی تو بات کیا، بنیادی چیز آٹا ہی نہیں ہے۔ باپ بے بس، مائیں پریشان، مریض تکلیف سے بے حال۔
مدد کب آئے گی؟
کیا ہمارے پاس اس سوال کا جواب ہے؟
آئیے چاہے سو روپے سے جواب دیں،لیکن جواب ضرور دیں کہ کل ہم اپنے رحمت العالمین کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔ کل اللہ ہم سے نہ پوچھے کہ میرے بندے میں بھوکا تھا، تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا؟
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ کی توفیق اور لطف و کرم سے 20 اپریل سے اب تک کیے جانے والے کام:
1:ایک خاندان، معزور بیٹا، حادثہ کا شکار باپ: 6000
2:اٹھارہ(18) لوگوں کو فدیہ:50100
3:ایک بیمار خاتون کو راشن: 1500 (بعد میں یہ خاتون فوت ہو گئیں۔)
4:ایک غریب مزدور بچہ: 2000
5:اماں نذیراں: 500
6: ایک بیوہ بے آسرا خاتون کو گندم سال کی:6600
7: فی بندہ1510 کا راشن16:خاندان: اور تین کو دو دو ہزار کا راشن:30500
8:فی بندہ 1130 کا راشن اور 370 نقد بیس خاندان: 30000
9: چھ سید خاندانوں کو دیے: 13000
10: دو غریب خاندان راشن: 4000
11: دو ضرورت مند: 1000
12:اٹھائیس خاندانوں کو 1510 کا راشن اور پانچ سو نقد: 46500
13:پچیس لوگوں کو پندرہ سو راشن اور پانچ سو نقد: 50٫000
14:نذیراں کو راشن:2000
15:ایک ڈائجسٹ بیچنے والا غریب بندہ: 1000
16: موچی: 500
17:ضرورت مند:500
18:مدرسہ کے قاری صاحب:5000
19:پانچ یتیم بچوں کی پھپھو:5000
20:بیوہ چار چھوٹے بچوں کی ماں:5000
21:غریب رکشہ والا کہ جس کے گھر افطار کے لیے سوائے چند کجھوروں کے کچھ نہ تھا:2000
22: بیمار خاتون کو ادویات کے لیے:8000

اللہ ہمیں سماجی بہبود کی توفیق، آسانی اور شوق عطا فرمائے۔ ہم سے وہ کام لے کہ جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
ہماری زندگی میں سماجی بہبود کی جتنی ضرورت ان دنوں ہے، شاید کبھی نہ رہی ہو۔
اگر ہر صاحبِ حیثیت گھرانہ صرف ایک دو گھرانوں کے چولہے جلانے کا انتظام سنبھال لے تو بھی شاید حالات کچھ بہتر ہوں۔
یہ ذمہ داری سب کی ہے۔ آئیے ذمہ دار بنیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
یہاں لوگوں کے تفصیلی حالات بیان نہیں کیے۔ نہ ہی بیان کرنے کا وقت اور ہمت ہے۔ سب کو پتہ ہے۔ اگر نہیں معلوم تو کیا روزہ بھی ہمیں بتانے کے لیے ناکافی ہے؟
روزہ میں ہم بھوکے پیاسے رہتے ہیں سارا دن۔ کیا یہ بھوک پیاس کسی کی بھوک پیاس کی یاد نہیں دلاتی۔ اگر نہیں دلاتی تو پھر ایسا روزہ قبول کیا جائے گا؟
 

جاسمن

لائبریرین
کل جمعہ کے دن پیشہ ور فقیرنی نے بھیک مانگی۔ معاف کرنے کو کہا۔ لیکن جب اس نے کھانا مانگا تو بہت شرمندگی ہوئی۔ ان حالات سے پہلے ہر جمعہ کو مسجد کے دروازے پہ (مانگنے والی) بیٹھنے والی خواتین کو کھانا دیا جاتا تھا۔ جب حالات بدلے تو نہ جمعہ نہ کھانا۔ بلکہ یہ دیکھنے کی زحمت بھی نہ کی کہ شاید کوئی مسجد کے دروازے پہ بھوکا بیٹھا ہو گا۔ کل اس نے کھانا مانگا تو شرمندگی۔ اس کی دیکھا دیکھی دو اور لوگوں نے بھی مانگا۔ سب کو کھانا دیا۔ برف دی۔
روزوں میں بھی ہم یہ حساب کرنے والے کون ہوتے ہیں کہ فلاں نے روزہ کیوں نہیں رکھا۔ ہم اسے کھانا کیوں دیں۔ جب "وہ" بے روزہ داروں کو بھی کھلاتا ہے تو ہمیں بھی ایسا کرنا چاہیے۔
آئیے اللہ کا رنگ اختیار کریں کہ اس کے رنگ سے بہتر اور کس کا رنگ ہو سکتا ہے!
 

شمشاد خان

محفلین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
پیسے ختم لیکن پریشان لوگ بار بار پوچھنے آتے، فون کرتے ہیں کہ مدد کب آئے گی تو مجھے اپنے میٹھے ، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاد آ جاتے ہیں۔ مدد کب آئے گی یا رسول اللہ!
ہمارے وسیع دسترخوان ہمیں یاد کراتے ہیں کہ کافی لوگ بھوکے ہیں کہیں۔ ہمارے چائے کے گرما گرم کپ یاد دلاتے ہیں کہ معصوم دودھ پیتے بچوں کو دودھ میسر نہیں ہے۔ ہمارے نعمت خانہ میں راشن کے ڈھیر یاد دلاتے ہیں کہ لوگوں کے گھروں میں باقی چیزوں کی تو بات کیا، بنیادی چیز آٹا ہی نہیں ہے۔ باپ بے بس، مائیں پریشان، مریض تکلیف سے بے حال۔
مدد کب آئے گی؟
کیا ہمارے پاس اس سوال کا جواب ہے؟
آئیے چاہے سو روپے سے جواب دیں،لیکن جواب ضرور دیں کہ کل ہم اپنے رحمت العالمین کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔ کل اللہ ہم سے نہ پوچھے کہ میرے بندے میں بھوکا تھا، تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا؟
اس کار خیر میں کیسے حصہ ڈالا جا سکتا ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
اس کار خیر میں کیسے حصہ ڈالا جا سکتا ہے؟
ہر شخص اپنے علاقہ میں، اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے ایسے کام کر سکتا ہے۔ اپنے ذاتی وسائل سے بھی اور مزید لوگوں کے وسائل کی مدد سے بھی۔ جیسا کہ ہم سب کچھ خود سے نہیں کر سکتے۔ ہم بھی اپنے ملنے جلنے والوں سے مدد کی درخواست کرتے ہیں۔ الحمدللہ لوگ اپنے وسائل دیتے ہیں اور ہم ان وسائل سے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی تگ و دو کرتے ہیں۔ یہ کچھ مشکل نہیں ہے۔
اور اگر آپ مالی وسائل کی فراہمی ہی کر سکتے ہیں تو یقیناً آپ کے نزدیک کوئی نہ کوئی ایسی تنظیم/گروہ/ شخص ہو گا کہ جس کے ذریعہ آپ یہ وسائل ضرورت مند لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔
نیز محض مالی مدد ہی مدد نہیں ہوتی۔ ہم لوگوں کی مختلف طرح سے مدد کر سکتے ہیں۔
کسی کو تسلی دلاسہ دینا، اچھے مشورے دینا، تکنیکی مدد فراہم کرنا، لوگوں میں صلح کرانا، وغیرہ وغیرہ۔
بس ہمیں اپنی نیت اللہ کے لیے خالص رکھنی چاہیے۔ اور جب بھی کسی کو کسی مشکل میں دیکھیں، یہ سوچیں کہ "کیا میں اس کی مدد کر سکتا/سکتی ہوں؟" آپ کو جواب مل جائے گا۔
 
Top