فرخ منظور

لائبریرین
تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے

آشفتگیِ وحشت کی قسم، حیرت کی قسم، حسرت کی قسم
اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں، ہم رازِ تبسّم پا بھی گئے

رُودادِ غمِ الفت اُن سے، ہم کیا کہتے، کیوں کر کہتے
اِک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے

اربابِ جنوں پر فرقت میں، اب کیا کہیے، کیا کیا گزری
آئے تھے سوادِ الفت میں، کچھ کھو بھی گئے کچھ پا بھی گئے

یہ رنگِ بہارِ عالم ہے، کیوں فکر ہے تجھ کو اے ساقی
محفل تو تری سونی نہ ہوئی، کچھ اُٹھ بھی گئے، کچھ آ بھی گئے

اِس محفلِ کیف و مستی میں، اِس انجمنِ عرفانی میں
سب جام بکف بیٹھے ہی رہے، ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے

(اسرار الحق مجاز)
 

عمران اسلم

محفلین
اِس محفلِ کیف و مستی میں، اِس انجمنِ عرفانی میں​
سب جام بکف بیٹھے ہی رہے، ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے​

واہ۔ کیا ہی خوب انتخاب ہے۔ شکریہ جناب فرخ۔​
 

طارق شاہ

محفلین

تسکینِ دلِ محزوں نہ ہُوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے


کیا کہنے ۔۔۔ :)
 

کاشفی

محفلین
غزل
(اسرار الحق مجاز)
تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعیء کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سُن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے

آشفتگیء وحشت کی قسم، حیرت کی قسم حسرت کی قسم
اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں، ہم رازِ تبسم پا بھی گئے

رودادِ غمِ الفت ان سے ہم کیا کہتے کیوں کر کہتے
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے

اربابِ جنوں پر فرقت میں اب کیا کہئے کیا کیا گزری
آئے تھے سوادِ الفت میں، کچھ کھو بھی گئے کچھ پا بھی گئے

یہ رنگِ بہارِ عالم ہے کیوں فکر ہے تجھ کو اے ساقی
محفل تو تری سونی نہ ہوئی کچھ اُٹھ بھی گئے کچھ آ بھی گئے

اس محفل کیف و مستی میں اس انجمنِ عرفانی میں
سب جام بکف بیٹھے ہی رہے، ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے
 

کاشفی

محفلین
غزل
(اسرار الحق مجاز)
تسکینِ دلِ محزوں نہ ہوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعیء کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

 
بہت خوب انتخاب
ہم عرضِ وفا بھی کر نہ سکے، کچھ کہہ نہ سکے کچھ سُن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی، واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے
آئے ہائے ہائے
رودادِ غمِ الفت ان سے ہم کیا کہتے کیوں کر کہتے
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے
کیا بات ہے.
 

کاشفی

محفلین
یہ غزل کچھ عرصہ قبل ہم نے بھی یہاں ارسال کرنے کی جرات کی تھی۔
شکریہ فرخ منظور صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے۔۔
میں نے یہ غزل تلاش کرنے کی کوشش کی تھی لیکن مجھے ملی نہیں۔۔کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے میں تلاش کرتا ہوں۔ اگر پہلے سے موجود نہ ہو تو شیئر کرتا ہوں۔
معذرت خواہ ہوں۔
اگر ممکن ہو سکے تو اس لڑی کو پہلے سے موجود لڑی میں شامل کر دیں۔۔ تھینک یو سخنور صاحب!
 
Top