کاشفی

محفلین
غزل
(سید شرف الدین یاس ٹونکی)

ہوگئی اک بات ناصح دل کے آجانے کی بات
کہنے سننے کا ہے کچھ موقع نہ سمجھانے کی بات

ہے مری عرضِ تمنّا اُن کے شرمانے کی بات
اور شرمانا ہے اُن کا میرے مٹ جانے کی بات

بات کیا کرتے مجھے صورت دکھا کر چل دئیے
کہہ گئے آنکھوں ہی آنکھوں میں وہ کہہ جانے کی بات

رازداں کوئی نہ ہو تجھ سے رہے راز و نیاز
کچھ نہ سمجھے کوئی یارب تیرے دیوانے کی بات

وہ کسی کو کیوں سُنائے، وہ کسی کی کیوں سُنے
تجھ سے ہوتی ہے ہمیشہ تیرے دیوانے کی بات

کچھ مزہ ایسا دیا اُن کی حیا نے وصل میں
وصل میں رکھا ہے میں نے نام شرمانے کی بات

یاس بس اتنی حقیقت جانتا ہوں وصل کی
ہے غمِ فرقت میں یہ اک دل کے بہلانے کی بات
 
Top