ا ردو غزل

  1. کاشفی

    داغ کیا کہوں تیرے تغافل نے ، حیا نے کیا کیا - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کیا اِس ادا نے کیا کیا اور اُس ادا نے کیا کیا بوسہ لے کر جان ڈالی غیر کی تصویر میں یہ اثر تیرے لبِ معجز نما نے کیا کیا یاں جگر پر چل گئیں چھریاں کسی مشتاق کی واں خبر یہ بھی نہیں ناز و ادا نے کیا کیا میرے ماتم سے...
  2. کاشفی

    جوش ارض و سما کو ساغر و پیمانہ کر دیا - جوش ملیح آبادی

    غزل (جوش ملیح آبادی) ارض و سما کو ساغر و پیمانہ کر دیا رندوں نے کائنات کو میخانہ (1)کر دیا اے حُسن! داد دے کہ تمنائے عشق نے تیری حیا کو عشوہء تُرکانہ کر دیا قُرباں ترے کہ اک نگہ التفات نے دل کی جھِجک کو جراءت رندانہ کر دیا صد شکر درسِ حکمتِ ناحق شناس کو ہم نے رہینِ نعرہء مستانہ...
  3. کاشفی

    مومن دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم - مومن

    غزل (مومن خان مومن) دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم کیا جانے کسے جلائیں گے ہم اب گریہ میں ڈوب جائیں گے ہم یوں آتش دل بجھائیں گے ہم خنجر تو نہ توڑ سخت جانی پھر کس کو گلے لگائیں گے ہم گر غیر سے ہے یہ رنگ صحبت تو اور ہی رنگ لائیں گے ہم اے پردہ نشین نہ چھپ کہ تجھ سے پھر دل بھی یوں ہی چھپائیں گے...
  4. کاشفی

    مصحفی خاموش ہیں ارسطو و فلاطوں مرے آگے - مصحفی

    غزل (مصحفی) خاموش ہیں ارسطو و فلاطوں مرے آگے دعویٰ نہیں کرتا کوئی موزوں مرے آگے دانش پہ گھمنڈ اپنی جو کرتا ہے بہ شدّت واللہ کہ وہ شخص ہے مجنوں مرے آگے لاتا نہیں خاطر میں سُخن بیہودہ گو کا اعجاز میسحا بھی ہے افسوں مرے آگے میں گوز سمجھتا ہوں سدا اُس کی صدا کو گو بول اُٹھے ادھی کا چوں چوں...
  5. کاشفی

    ہوگئی اک بات ناصح دل کے آجانے کی بات - سید شرف الدین یاس ٹونکی

    غزل (سید شرف الدین یاس ٹونکی) ہوگئی اک بات ناصح دل کے آجانے کی بات کہنے سننے کا ہے کچھ موقع نہ سمجھانے کی بات ہے مری عرضِ تمنّا اُن کے شرمانے کی بات اور شرمانا ہے اُن کا میرے مٹ جانے کی بات بات کیا کرتے مجھے صورت دکھا کر چل دئیے کہہ گئے آنکھوں ہی آنکھوں میں وہ کہہ جانے کی بات...
  6. کاشفی

    جگر ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے میں اپنی جان تو قربان کرچکوں تجھ پر یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے گلے سے تیغِ ادا کو جدا نہ کر قاتل! ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے یہ تیرناز ہیں تو شوق سے چلائے جا خیالِ خاطر اہلِ نیاز رہنے دے...
  7. کاشفی

    حسرت موہانی نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا - حسرت موہانی

    غزل (حسرت) نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا محبت کا یہ بھی ہے کوئی قرینا وہ کیا قدر جانیں دل ِ عاشقاں کی نہ عالم، نہ فاضل، نہ دانا، نہ بینا وہیں سے یہ آنسو رواں ہیں، جو دل میں تمنا کا پوشیدہ ہے اک خزینا یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے گزر جائے ساون کا یوں ہی مہینا بہار...
  8. کاشفی

    حسرت موہانی چھپ کے اس نے جو خودنمائی کی - حسرت موہانی

    غزل (حسرت) چھپ کے اس نے جو خودنمائی کی انتہا تھی یہ دل ربائی کی مائلِ غمزہ ہے وہ چشمِ سیاہ اب نہیں خیر پارسائی کی دام سے اُس کے چھوٹنا تو کہاں یاں ہوس بھی نہیں رہائی کی ہوکے نادم وہ بیٹھے ہیں خاموش صلح میں شان ہے لڑائی کی اس تغافل شعار سے حسرت ہم میں طاقت نہیں جدائی کی
  9. کاشفی

    داغ ذرا وصل پر ہو اشارا تمہارا - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) ذرا وصل پر ہو اشارا تمہارا ابھی فیصلہ ہے ہمارا تمہارا بتو! دین و دنیا میں کافی ہے مجھ کو خدا کا بھروسا، سہارا تمہارا اُن آنکھوں کی آنکھوں سے لوں میں بلائیں میسر ہے جن کو نظارا تمہارا محبت کے دعوے ملے خاک میں سب وہ کہتے ہیں کیا ہے اجارا تمہارا...
  10. کاشفی

    امیر مینائی پہلے تو مجھے کہا نکالو - امیر مینائی

    غزل (امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ) پہلے تو مجھے کہا نکالو پھر بولے غریب ہے بلا لو بیدل رکھنے سے فائدہ کیا تم جان سے مجھ کو مار ڈالو اُس نے بھی تو دیکھیں ہیں یہ آنکھیں آنکھ آر سی پر سمجھ کے ڈالو آیا ہے وہ مہ، بجھا بھی دو شمع پروانوں کو بزم سے نکالو گھبرا کے ہم آئے تھے سوئے حشر...
  11. کاشفی

    اس تجاہل سے مدعا کیا ہے - قدرت علی صاحب عزت

    غزل (جناب قدرت علی صاحب ، تخلص عزت) اس تجاہل سے مدعا کیا ہے تیری یہ ہر گھڑی کی “کیا“ کیا ہے اب وہ بیتابیاں نہیں مجھ میں جانے آنکھوں سے بہ گیا کیا ہے درد دل ہوگیا دوا آخر ہم نہیں جانتے دوا کیا ہے بیقراری یہ کیوں ہے حضرتِ دل کچھ تو فرمائیے ہوا کیا ہے ہو نہ بوئے ریا تو پھر زاہد...
  12. کاشفی

    امیر مینائی چھوڑو نہیں اے بتو حیا کو - امیر مینائی

    غزل (امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ) چھوڑو نہیں اے بتو حیا کو کیا منہ نہ دکھاؤ گے خدا کو لٹکاؤ نہ گیسوئے رسا کو پیچھے نہ لگاؤ اس بلا کو ظالم تجھے دل دیا، خطا کی بس بس میں پُہنچ گیا، سزا کو کانٹوں سے کہو سنبھال لینا آتا ہے غش اک برہنہ پاکو بلبل کو ملی جو باغ بانی روکے در باغ پر...
  13. کاشفی

    داغ ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت کبھی نہ کرنا - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت کبھی نہ کرنا تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی، ہمارے حق میں کمی نہ کرنا ہماری میّت پہ تم جو آنا تو چار آنسو گرا کے جانا ذرا ہے پاس آبرو بھی کہیں ہماری ہنسی نہ کرنا کہاں کا آنا کہاں کا جانا، وہ جانتے ہیں تھیں یہ رسمیں...
  14. کاشفی

    دمِ قتل انصاف فرما رہے ہیں - بشیر احمد خان مرحوم

    غزل (جناب بشیر احمد خان مرحوم تعلقہ دار ملیح آباد شاگرد حضرت جلال) دمِ قتل انصاف فرما رہے ہیں خطائیں مری مجھ کو گنوا رہے ہیں سرِ بزم دشمن سے شرما رہے ہیں نہیں کچھ تو یوں مجھ کو تڑپا رہے ہیں وہ کہتے ہیں من پر گیا کس غضب میں تسلی مجھے دے کے پچھتا رہے ہیں اُمید وفا غیر سے توبہ توبہ خدا جانے...
  15. کاشفی

    گنہ کا بوجھ جو گردن پہ ہم اُٹھا کے چلے - میر انیس

    غزل (میر انیس) گنہ کا بوجھ جو گردن پہ ہم اُٹھا کے چلے خدا کے آگے خجالت سے سر جھکا کے چلے کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی چلے جو راہ تو چیونٹی کو ہم بچا کے چلے مقام یوں ہوا اس کارگاہء دنیا میں کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آکے چلے طلب سے عار ہے اللہ کے فقیروں کو کبھی جو...
  16. کاشفی

    ماہر القادری ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ہے کامیاب - ماہر القادری

    غزل (ماہر القادری) ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ہے کامیاب ذرّے بھی بے مثال، ستارے بھی لاجواب اس طرح اُٹھ رہا ہے تِرا گوشہء نقاب جلوے بھی کامیاب نگاہیں بھی کامیاب ماتھا، نشاطِ حُسن سے کھلتا ہوا کنول عارض فروغِ مے سے مہکتے ہوئے گلاب میں نے پڑھا جو شعر تو وہ مسکرادیئے اتنی ذرا سی بات...
  17. کاشفی

    داغ ملے کیا کوئی اُس پردہ نشیں سے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) ملے کیا کوئی اُس پردہ نشیں سے چھپائے منہ جو صورت آفریں سے مرے لاشے پر اُس نے مُسکرا کر ملیں آنکھیں عدو کی آستیں سے اثر تک دسترس کیوں کر ہو یارب دعا نے ہاتھ باندھے ہیں یہیں سے اُنہوں نے دل لیا ہے مفت وہ بھی بڑی حجت سے، نفرت سے، نہیں سے...
  18. کاشفی

    داغ یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے دی ہیں دو آنکھیں خدا نے، ان سے کیا کیا دیکھئے چھیڑکر مجھ کو ذرا میرا تماشا دیکھئے دیکھتے ہی دیکھتے ہوتا ہے کیا کیا دیکھئے ہیں ادائیں سی ادائیں اس سراپا ناز کی اک نیا انداز پیدا ہوگا جتنا دیکھئے اس کا ثانی ہے کہاں...
  19. کاشفی

    داغ تم آئینہ ہی نہ ہربار دیکھتے جاؤ - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) تم آئینہ ہی نہ ہربار دیکھتے جاؤ مری طرف بھی تو سرکار دیکھتے جاؤ یہ شامت آئی کہ اُس کی گلی میں دل نے کہا کھُلا ہے روزنِ دیوار دیکھتے جاؤ تمہاری آنکھ مرے دل سے بے سبب بیوجہ ہوئی ہے لڑنے کو تیار دیکھتے جاؤ ادھر تو آہی گئے اب تو حضرتِ زاہد یہیں...
  20. کاشفی

    چھپائی ہیں جس نے میری آنکھیں، میں انگلیاں اُس کی جانتا ہوں - شاد عارفی

    غزل چھپائی ہیں جس نے میری آنکھیں، میں اُنگلیاں اُس کی جانتا ہوں مگر غلط نام لے کے دانستہ لطف اندوز ہو رہا ہوں فریبِ تخیل سے میں ایسے ہزار نقشے جما چکا ہوں حقیقتاََ میرا سر ہے زانو پہ تیرے یا خواب دیکھتا ہوں پیام آیا ہے تم مکاں سے کہیں نہ جانا میں آرہا ہوں میں اس عنایت کو سوچتا...
Top