کاشفی

محفلین
غزل
(جگر مراد آبادی)
ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے
تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے
میں اپنی جان تو قربان کرچکوں تجھ پر
یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے
گلے سے تیغِ ادا کو جدا نہ کر قاتل!
ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے
یہ تیرناز ہیں تو شوق سے چلائے جا
خیالِ خاطر اہلِ نیاز رہنے دے
ازل سے حسن تو عاشق نواز ہے لیکن
جو عشق ہے اسے عاشق نواز رہنے دے
بجھا نہ آتشِ فرقت کرم کے چھینٹوں سے
دلِ جگر کو مجسم گداز رہنے دے
 
Top