ماہر القادری ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ہے کامیاب - ماہر القادری

کاشفی

محفلین
غزل
(ماہر القادری)

ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ہے کامیاب
ذرّے بھی بے مثال، ستارے بھی لاجواب

اس طرح اُٹھ رہا ہے تِرا گوشہء نقاب
جلوے بھی کامیاب نگاہیں بھی کامیاب

ماتھا، نشاطِ حُسن سے کھلتا ہوا کنول
عارض فروغِ مے سے مہکتے ہوئے گلاب

میں نے پڑھا جو شعر تو وہ مسکرادیئے
اتنی ذرا سی بات میں جاتا رہا عتاب

قصداً تجلیوں کو دیا حُسن نے فروغ
دانستہ، چشمِ شوق پہ ڈالے گئے حجاب

یہ بے تکلفی، یہ نوازش، یہ ربط ضبط
گستاخ کر نہ دیں، یہ کرم ہائے بے حساب

ذوقِ نمود ہی سے عبارت ہے زندگی
موجوں پہ تیرتے ہیں اُبھرتے ہوئے حباب

میری نگاہِ شوق کی سر مستیاں نہ پوچھ!
ان کو بھی آج خوب پلا دی گئی شراب

اب زندگی کا لطف بہ عنوان درد ہے
ماہر بھی ہے حریمِ محبت میں بار یاب
 

فاتح

لائبریرین
میں نے پڑھا جو شعر تو وہ مسکرا دیے
اتنی ذرا سی بات میں جاتا رہا عتاب
واہ واہ واہ۔ خوبصورت انتخاب ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب!
 
Top