داغ ملے کیا کوئی اُس پردہ نشیں سے - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

ملے کیا کوئی اُس پردہ نشیں سے
چھپائے منہ جو صورت آفریں سے

مرے لاشے پر اُس نے مُسکرا کر
ملیں آنکھیں عدو کی آستیں سے

اثر تک دسترس کیوں کر ہو یارب
دعا نے ہاتھ باندھے ہیں یہیں سے

اُنہوں نے دل لیا ہے مفت وہ بھی
بڑی حجت سے، نفرت سے، نہیں سے

بنایا تجھ کو اور ایسا بنایا
کہے کیا کوئی صورت آفریں سے

تمہیں بے داد گر، اللہ کی شان
جفا کی داد میں چاہوں تمہیں سے

گئے ہیں اور یہ کہتے گئے ہیں
بہل جاؤ گے اپنے ہم نشیں سے

قیامت کا تو وعدہ اُس پر انکار
کلیجا پک گیا تیری نہیں سے

عدو کی بات آیت جانتے ہو
خدا محفوظ رکھے اس یقیں سے

مری بربادیوں کی مشورت کو
فلک جھُک جھُک کے ملتا ہے زمیں سے

لگا دو تیر بھی انکار کے ساتھ
چلے گا کام کیا خالی نہیں سے

ڈھلا سارا بدن سانچے میں گویا
ذرا اترا نہیں ظالم کہیں سے

ہمارے سامنے شکوہ عدو کا
ہماری گھات اے ظالم کہیں سے

بتاؤں نام اے درباں تجھے کیا
یہ کہہ دے کوئی آیا ہے کہیں سے

مرا احمد ملے محشر میں مجھ کو
کروں گا عرض رب العالمیں سے

کبھی دیکھا ہے اتنا داغ کو خوش
چلے آتے ہیں یہ حضرت وہیں سے
 

فرخ منظور

لائبریرین
عدو کی بات آیت جانتے ہو
خدا محفوظ رکھے اس یقیں سے
واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب!
 

کاشفی

محفلین
D: بہت خوب ۔
کان پکنا تو عام سنتے ہیں ۔ یہ کلیجہ پکنا بھی دل چسپ ہے ۔ : )

شکریہ خوش رہیں۔۔جیتی رہیں۔۔
لڑکیاں، خواتین ، عورتیں ہر چیز پکا سکتی ہیں۔۔کیونکہ پکانے میں یہ سب سے زیادہ ماہر ہوتی ہیں۔۔لہذا کان پکائیں ، کلیجا پکائیں یا کچھ بھی پکائیں۔۔۔ان کی مر ضی ہوتی ہے۔۔
 

کاشفی

محفلین
معذرت اگر کسی لڑکی کا دل دکھا ہو تو میری باتوں سے ۔۔میں کسی کا دل دکھانا نہیں چاہتا۔۔۔
 
Top