بہادر شاہ ظفر ہمارے آپ خفا ہو کے کیا مکاں سے گئے ۔ بہادر شاہ ظفر

فرخ منظور

لائبریرین
ہمارے آپ خفا ہو کے کیا مکاں سے گئے
تمہارے جانے سے یاں ہم بھی اپنی جاں سے گئے

گئے جو کوچۂ قاتل میں آہ! حضرتِ دل
مری طرف سے وہ اے ہمدمو جہاں سے گئے

نہ آیا شام کے وعدے پہ تو جو ماہ لقا
خدنگ آہ! گزر اپنی آسماں سے گئے

گئے جو ہم سے خفا ہو کے حضرتِ ناصح
بُرا بھلا ہمیں کہتے ہوئے زباں سے گئے

قطعہ
گلی میں یار کی ہم آج شب کو اے ہمدم
بتائیں کیا کہ کدھر سے گئے کہاں سے گئے

صبا کی طرح سے آنکھوں میں سب کی ڈال کے خاک
نظر بچا کے ہر اک داں کے پاسباں سے گئے

لگایا تجھ سے جو دو روز ہم نے اپنا دل
تو کچھ نہ پوچھو کہ آرامِ جاوداں سے گئے

ظفر جو پہنچے وہاں ہم خدا خدا کر کے
تمام عمر نہ پھر کوچۂ بتاں سے گئے

(بہادر شاہ ظفر)
 
Top