ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی

ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی
آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی
چاہت بھری ادا نہ سہی، بے رخی سہی
صد شکر اس نے ہم پہ بھی اپنی نگاہ کی
جب بھی گزر ہوا ترے دلشاد شہر سے
آنکھوں سے خاک چوم لی ہر ایک راہ کی
بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
راجا مری ادا پہ تو مقتل بھی جھوم اٹھا
بے اختیار موت نے بھی واہ واہ کی
الف عین محمد یعقوب آسی امجد میانداد باباجی ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر شوکت پرویز شیزان عمراعظم متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نایاب نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 محمد وارث افلاطون فارقلیط رحمانی شہزاد احمد عینی شاہ نگار ف ساجد
 

مہ جبین

محفلین
بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
بہت خوب ہے واہ امجد علی راجا
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب فن ہے راجا صاحب ، کبھی ہنسائیں کبھی رلائیں
بہت خوب
ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاوں کی چاہ کی
آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت عمدہ راجا صاحب!
درج ذیل اشعار تو بہت ہی اچّھے ہیں۔
ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفائوں کی چاہ کی
آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی
جب بھی گزر ہوا ترے دلشاد شہر سے
آنکھوں سے خاک چوم لی ہر ایک راہ کی
بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
راجا مری ادا پہ تو مقتل بھی جھوم اٹھا
بے اختیار موت نے بھی واہ اہ کی
ایک "و" رہ گیا ہے آخری شعر کے آخری مصرعہ میں، اس کی تدوین کر لیں۔
شکریہ۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
واہ واہ کیا خوب شعر ہے:great:
 

نایاب

لائبریرین
بہت اعلی راجہ صاحب
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
 
بہت عمدہ! جناب امجد علی راجا صاحب۔

رسماً ’’ہمزہ + واو‘‘ کو یوں لکھتے ہیں: ’’ ؤ ‘‘ ۔۔۔ وفاؤں، آؤ، سناؤں، وغیرہ۔

ایک "و" رہ گیا ہے آخری شعر کے آخری مصرعہ میں، اس کی تدوین کر لیں۔

شکریہ۔۔۔
جی تدوین کردی ہے
 
بہت خوب راجا بھائی:applause:
خاص کر یہ اشعار


ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفائوں کی چاہ کی
آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی

جب بھی گزر ہوا ترے دلشاد شہر سے
آنکھوں سے خاک چوم لی ہر ایک راہ کی
بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
 

عمراعظم

محفلین
راجا مری ادا پہ تو مقتل بھی جھوم اٹھا
بے اختیار موت نے بھی واہ اہ کی
واہ۔ امجد علی راجا صاحب
ایسے جاں نکالو ہو تم، تم سا ماہر کوئی نہیں
گردن کاٹ کے رکھ دینا تو ہر اک قاتل جانے ہے۔
 

ماہا عطا

محفلین
بہت خوب۔۔۔۔زبردست۔۔۔۔۔

بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
 
کچھ دن سے دل و دماغ یکسو نہیں تھا ایسے میں فوری طور پر تبصرہ نہ کر سکا کہ انصاف بھی کر پاؤں گا کہ نہیں خیر جگر لخت لخت کو مجتمع کر کے جو کچھ محسوس کیا حاضر ہے​
ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی
آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی
واہ واہ گویا جو بھی دشمن جاں ملا پختہ کار جفا ملا
چاہت بھری ادا نہ سہی، بے رخی سہی
صد شکر اس نے ہم پہ بھی اپنی نگاہ کی
کیا قناعت پسندی ہے کیا کہنے
جب بھی گزر ہوا ترے دلشاد شہر سے
آنکھوں سے خاک چوم لی ہر ایک راہ کی
گویا قیس کو دشت بھی راس ہے خوب ہے جناب
بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
کیا کہنے واہ واہ الفاظ نہین اس کی تعریف کے لئے
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
آہ آہ کی تکرار مزہ دے گئی جیو بھائی جیو
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
کیا کہنے جناب گویا وفا کے ایوان سجا دئے
راجا مری ادا پہ تو مقتل بھی جھوم اٹھا
بے اختیار موت نے بھی واہ واہ کی
واہ جناب کیا بات ہےدست قاتل بھی جھوم اٹھا ہو گا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نجانے کیوں مگر نوٹی فی کیشن ہی نہیں ملا ٹیگ کا۔

امجد علی راجہ بھائی کمال لکھا ہے اور آپ کی باقی غزلوں سے کچھ منفرد لگی ہے۔
بلاشبہ ایک بہت ہی حسین کاوش، جو دل کو لگی ہے۔
لاجواب
ڈھیرں داد
 
بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ
ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی
انسانیت کے جسم پہ ہر روز زخم نو
ہر روز گونجتی ہے صدا آہ آہ کی
آتی نہیں ہے راس ہمیں جانتے ہیں ہم
پھر بھی وفا سبھی سے کی اور بے پناہ کی
بہت خوب ہے واہ امجد علی راجا
بہت بہت شکریہ مہ جبین باجی
 
Top