زیک

مسافر
آپ کہیں گے کہ اوریگن Oregon تو الف یا او سے ہوتا ہے یہ کاف سے کیسے ہو گیا۔ لیکن آج مارچ 872، 2020 ہے تو کاف کا ذکر تو ہو گا۔

آخری سیر سپاٹا اکتوبر 2019 میں کیا تھا۔ پھر دنیا ہی بدل گئی۔ مارچ 2020 میں نہ صرف دفتر اور سکول بند ہوئے بلکہ ظالموں نے ہائیکنگ ٹریل ہیڈ بھی بند کر دیئے۔ بہار کی چھٹیوں میں نارتھ کیرولائنا میں کیمپنگ اور ہائیکنگ کی بکنگ کر رکھی تھی وہ بھی کروناوائرس کی وجہ سے ظالم سماج نے کینسل کر دی۔

ایک مائلسٹون کے لئے کئی سالوں سے بہترین سیر سپاٹا ترتیب دے رہا تھا۔ کروناوائرس کے پھیلنے کے باوجود امید تھی کہ دسمبر 2020 تک معاملات بہتر ہو جائیں گے لہذا نیشنل پارک اور آس پاس بکنگ کی۔ جب اکتوبر نومبر تک کاف سے کووڈ کے آثار بہتر نہ ہوئے اور وہ ملک سیاحوں کے لئے بند ہی رہا تو وہ بھی کاف سے کینسل کرنا پڑیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سوچ رہے ہیں کہ اگر افسوس کا اظہار کیا تو کاف سے کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں مگر جاتے جاتے پھر بھی کہیں گے
صبر کا پھل میٹھا ۔۔ وہ کاف سے کینسل بھی نہیں ہوتا اور گاف سے گلتا بھی نہیں۔
اللہ پاک صحت و تندرستی سے نوازیں آپ کو۔۔۔ جہاں پہ سیاحت کا سلسلہ منقطع ہوا تھا وہیں سے پھر بحال کیجئیے گا۔
 

زیک

مسافر
2021 کا آغاز ہی کاف سے کروناوائرس کی بدترین ویو سے ہوا۔ جب ویکسین آئی تو ہم نے فوراً خوشی خوشی لگوائی تاکہ زندگی معمول پر واپس آ سکے۔

لیکن پھر کاف سے کیکڑوں میں مشغول ہو گیا اور دنیا و مافیہا کی خبر نہ رہی۔ یوں 2021 گزرنے لگا۔ اگست میں بیٹی کا ہائی سکول کا آخری سال شروع ہوا تو سوچا کہ سیر سپاٹا نہ سہی اس کے لئے کچھ کالج ہی دیکھ لئے جائیں۔ یوں بیٹی کو کالج منتخب کرنے میں مدد ملی۔

نومبر 2021 میں تیسری کووڈ ویکسین شاٹ لگوائی اور کیکڑوں سے بھی کچھ جان چھوٹی تو پھر سفر اور سیر سپاٹے بارے سوچنا شروع کیا۔ کچھ ارادہ پاکستان جانے کا تھا لیکن یاروں نے خوب اور صحیح ڈرایا اور یوں وہ پلان ترک کیا۔
 

زیک

مسافر
سوچ رہے ہیں کہ اگر افسوس کا اظہار کیا تو کاف سے کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں مگر جاتے جاتے پھر بھی کہیں گے
صبر کا پھل میٹھا ۔۔ وہ کاف سے کینسل بھی نہیں ہوتا اور گاف سے گلتا بھی نہیں۔
اللہ پاک صحت و تندرستی سے نوازیں آپ کو۔۔۔ جہاں پہ سیاحت کا سلسلہ منقطع ہوا تھا وہیں سے پھر بحال کیجئیے گا۔
اسی سیاحت ہی کی روداد کے لئے یہ لڑی شروع کی تھی لیکن کچھ مصروفیت آڑے آئی۔
 

زیک

مسافر
نومبر 2021 میں تیسری کووڈ ویکسین شاٹ لگوائی اور کیکڑوں سے بھی کچھ جان چھوٹی تو پھر سفر اور سیر سپاٹے بارے سوچنا شروع کیا۔ کچھ ارادہ پاکستان جانے کا تھا لیکن یاروں نے خوب اور صحیح ڈرایا اور یوں وہ پلان ترک کیا۔
2022 کا آغاز ہوا تو گھر میں سیر سپاٹے پر ڈسکشن جاری تھی لیکن کسی ایک جگہ پر اتفاق نہ ہو رہا تھا۔

مارچ کے آخر میں کام سے ڈیلاس جانا ہوا۔ اس سفر میں ایک دن نکال کر کافی عرصہ بعد ٹیکساس کی سیر کی اور کچھ دوستوں سے ملا۔

اپریل میں اسی طرح کام سے بوسٹن کا چکر لگا۔

وہاں سے واپسی پر ارادہ پکا کیا اور اوریگن کا قصد کیا۔ امریکا کی کل 50 ریاستیں ہیں۔ ان میں سے 40 جا چکا تھا۔ اوریگن باقی کی دس میں سے ایک ہے۔ وہاں دو پرانے دوست بھی رہتے ہیں جن میں سے ایک ہائیکنگ اور سکیئنگ کا خوب شوقین ہے۔ ان سے رابطہ کیا کہ ہم آ رہے ہیں۔ شوقین دوست کے ساتھ مل کر ہائیکنگ کا پلان بنایا۔

اسی دوران میں نے کروناوائرس ویکسین کی چوتھی شاٹ بھی لگوا لی۔ بیٹی بھی ہائی سکول سے گریجویٹ ہوئی اور اس نے جاب شروع کر دی۔
 

زیک

مسافر
کافی دن ہو گئے اس سفرنامے کو آغاز ہی میں چھوڑے۔ چونکہ ابھی تصاویر کا بھی آغاز نہیں ہوا لہذا محفلین کی دلچسپی بھی کم ہے۔ بہرحال کوشش کرتا ہوں کہ تصاویر پراسس کروں اور سفرنامہ باقاعدگی سے پوسٹ کروں۔
 

زیک

مسافر
کیا سفرنامہ سال بعد شروع کیا جا سکتا ہے؟ کیا میرے پاس اتنا فارغ وقت ہے؟
 

زیک

مسافر
اوریگن کے پہاڑوں میں جون کے آخر تک برف رہتی ہے۔ لہذا پہلے یہ سوچا کہ جولائی میں جایا جائے۔ لیکن پھر دوست سے پتا چلا کہ سردیوں میں بہت کم برف پڑی ہے لہذا جون کے آخری ہفتے میں جانے کی بکنگ کرائی۔ پھر یوں ہوا کہ موسم بہار میں خوب برف پڑی۔ اچھا ہی ہوا کہ ہمیں برف میں ہائیکنگ کا موقع مل گیا۔

پانچ گھنٹے کی فلائٹ کے بعد ہم اوریگن کے سب سے بڑے شہر پورٹلینڈ پہنچے۔ ہوٹل میں چیک ان کرنے کے بعد ڈاؤن ٹاؤن کا قصد کیا۔ وہاں چائنہ ٹاؤن کا یہ گیٹ نظر آیا۔



اہم نوٹ: آپ یہ تصاویر فون پر بھی دیکھ سکتے ہیں لیکن بڑی سکرین پر یہ بہت بہتر نظر آئیں گی۔
 

زیک

مسافر
فلکر کی تصاویر کچھ غلط ترتیب سے تھیں لہذا ایک اہم بات تو بھول ہی گیا کہ جہاز میں سے ہم نے یہ پہاڑ دیکھے:



عام طور پر پہاڑ پہاڑی سلسلوں کا حصہ ہوتے ہیں لیکن آتش فشاں اکثر اکیلے اکیلے پائے جاتے ہیں اور اس وجہ سے کافی منفرد اور نمایاں لگتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
دکان کے قریب ہی ایک لائٹ دیکھی تو تصویر لے لی۔



دن کا وقت تھا اور یہ لائٹ جل نہیں رہی تھی۔ پھر ایسا کیوں لگتا ہے کہ لائٹ آن ہے؟
 
Top