دریا

  1. زیک

    خزاں میں مونٹریال

    یا شاید مونٹریال میں خزاں! کچھ ماہ پہلے ہمارے دل میں آئی کہ چند دن کے لئے کہیں جانا جائے۔ کافی تجاویز کے بعد بیگم کو مونٹریال بھایا اور یوں خزاں کے موسم میں ہم کینیڈا کے صوبے کیوبیک کے شہر مونٹریال جا پہنچے۔ شام کو ائرپورٹ پر لینڈ کیا۔ باہر نکل کر ڈاؤن ٹاؤن کی طرف بس کڑٰ۔ وہاں سے پیدل پرانے...
  2. زیک

    فرنچ و سوئس پہاڑ اور جھیلیں

    اب جبکہ میں پچھلی گرمیوں کا سفرنامہ اور پچھلے ماہ کا سفرنامہ دونوں مکمل کر چکا ہوں تو شروع کرتے ہیں تین ماہ پہلے کا سفرنامہ- جن لوگوں نے وہ سفرنامے نہیں دیکھے فوراً جائیں تاکہ پھر یکسوئی سے اس لڑی پر توجہ دے سکیں۔
  3. زیک

    ک سے اوریگن

    آپ کہیں گے کہ اوریگن Oregon تو الف یا او سے ہوتا ہے یہ کاف سے کیسے ہو گیا۔ لیکن آج مارچ 872، 2020 ہے تو کاف کا ذکر تو ہو گا۔ آخری سیر سپاٹا اکتوبر 2019 میں کیا تھا۔ پھر دنیا ہی بدل گئی۔ مارچ 2020 میں نہ صرف دفتر اور سکول بند ہوئے بلکہ ظالموں نے ہائیکنگ ٹریل ہیڈ بھی بند کر دیئے۔ بہار کی چھٹیوں...
  4. جاسمن

    پانی، سمندر، دریا، نہر، ندی، نالا، چشمہ، جھیل، تالاب، آبشار، کنواں

    ایسے اشعار جن میں پانی، سمندر، دریا، نہر، ندی، نالا، چشمہ، جھیل، تالاب، آبشار یا کنواں۔۔۔۔کے الفاظ آتے ہوں۔
  5. نایاب

    دنیا اور خواب (ناعمہ عزیز)

    اپنی بٹیا غزل نایاب کے نام محترم ناعمہ عزیز بٹیا کی لکھی نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ سوہنا سب بیٹیوں کے نصیب میں اپنی رحمت بھری بہاریں مقدر فرمائے ۔آمین بہت دعائیں
  6. محمود احمد غزنوی

    دریا

    دریا ایک مدھم سُروں کا نغمہ تھا۔ ۔ ۔ ۔ میں محبّت کا ایک چشمہ تھا۔ ۔۔۔۔ ۔ دل کی گہرائیوں سے نکلا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔ کئی ان دیکھی منزلوں کی طرف۔ ۔ ۔ ۔ میرا رُخ تھا، میں ایک جھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔ یونہی گرتا تھا اور ابھرتا تھا۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ اک سہانا سفر میں کرتا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ چند ایسے ہی دن گذارے...
  7. فرحت کیانی

    نظم۔ دریا۔ رعنا اکبر آبادی

    دریا کلام: رعنا اکبر آبادی بچو تم نے دریا دیکھا کیسا پانی بہتا دیکھا ایک جگہ پر اتنا پانی کون بتائے کتنا پانی ٹھنڈا میٹھا صاف اور ستھرا پینے میں ہے کیسا اچھا کیسا غَر غَر غَر غَر کرتا جاتا ہے غَراٹے بھرتا جائے گا یہ نہروں نہروں پہنچے گا یہ شہروں شہروں پتی پتی ڈالی ڈالی اس کے دم...
  8. مغزل

    عرفان صدیقی غزل-- خانۂ درد ترے خاک بسر آگئے ہیں -- عرفان صدیقی، بھارت

    غزل خانۂ درد ترے خاک بسر آگئے ہیں اب تو پہچان کہ ہم شام کو گھرآگئے ہیں جان و دل کب کے گئے ناقہ سواروں کی طرف یہ بدن گرد اڑانے کو کدھر آگئے ہیں رات دن سوچتے رہتے ہیں یہ زندانی ٔ ہجر اس نے چاہا ہے تو دیوار میں در آگئے ہیں اس کے ہاتھوں میں ہے شاخِ تعلق کی بہار چھو لیا ہے تو نئے...
  9. محمد وارث

    دریا

    ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے (غالب) ۔
Top