نظم۔ دریا۔ رعنا اکبر آبادی

فرحت کیانی

لائبریرین
دریا

کلام: رعنا اکبر آبادی

بچو تم نے دریا دیکھا
کیسا پانی بہتا دیکھا
ایک جگہ پر اتنا پانی
کون بتائے کتنا پانی
ٹھنڈا میٹھا صاف اور ستھرا
پینے میں ہے کیسا اچھا
کیسا غَر غَر غَر غَر کرتا
جاتا ہے غَراٹے بھرتا
جائے گا یہ نہروں نہروں
پہنچے گا یہ شہروں شہروں
پتی پتی ڈالی ڈالی
اس کے دم سے ہے ہریالی
قدرت کا احسان ہے پانی
جانداروں کی جان ہے پانی
 
Top