رعنا اکبر آبادی

  1. دوست

    یہ محسوس ہوتا ہے چھُٹ کر کسی سے

    یہ محسوس ہوتا ہے چھُٹ کر کسی سے کوئی چیز کم ہو گئی زندگی سے زمانہ ابھی تک سزا پا رہا ہے خطا ہو گئی تھی کبھی آدمی سے ستاتی ہے غُربت میں یادِ وطن جب گلے مِل کے روتا ہُوں ہر اجنبی سے ابھی تو مَیں اپنا گِلہ کر رہا ہُوں یہ دُنیا خفا ہو گئی کیوں ابھی سے بس اِتنے پہ دیوانہ ٹھہرا دیا ہے ہم اپنا پتہ...
  2. فرحت کیانی

    نظم۔ دریا۔ رعنا اکبر آبادی

    دریا کلام: رعنا اکبر آبادی بچو تم نے دریا دیکھا کیسا پانی بہتا دیکھا ایک جگہ پر اتنا پانی کون بتائے کتنا پانی ٹھنڈا میٹھا صاف اور ستھرا پینے میں ہے کیسا اچھا کیسا غَر غَر غَر غَر کرتا جاتا ہے غَراٹے بھرتا جائے گا یہ نہروں نہروں پہنچے گا یہ شہروں شہروں پتی پتی ڈالی ڈالی اس کے دم...
Top