کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر جاوید جمیل)
کیا ہوگا کوسنے سے نصیبوں کو بار بار
کوشش بھی کرنی ہوگی غریبوں کو بار بار

اب عشق میں چلے گا جنوں سے نہ کام صرف
دینی شکست ہوگی رقیبوں کو بار بار

اے دشمنانِ حق، کبهی مرتے نہیں مسیح
بیشک سجاتے رہنا صلیبوں کو بار بار

خطروں سے ہوشیار رہیں ساکنانِ شہر
اعلان کرنا ہوگا نقیبوں کو بار بار

ہوتی ہے یادداشت کی مدت کہاں طویل
تقریر کرنی ہوگی خطیبوں کو بار بار

افسانوں کے طلسم سے پیچھا چھڑائیے
جاوید کہتے رہئے ادیبوں کو بار بار
 

طارق شاہ

محفلین
ہوتی ہے یادداشت کی مُدّت کہاں طویل
تقریر کرنی ہوگی خطیبوں کو بار بار


کیا کہنے!
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :)
 
Top