کاشفی

محفلین
غزل
(ماہر القادری)
وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جارہے ہیں
فریبِ تمنّا دیے جارہے ہیں

ترا نام لے کر جیے جارہے ہیں
گناہِ محبت کیے جارہے ہیں

مرے زخمِ دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جارہے ہیں

نہ کالی گھٹائیں، نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جارہے ہیں

تری محفلِ ناز سے اُٹھنے والے
نگاہوں میں تجھ کو لیے جارہے یں

مرے شوقِ دیدار کا حال سن کر
قیامت کے وعدے کیے جارہے ہیں

حریمِ تجلی میں ذوقِ نظر ہے
نگاہوں سے سجدے کیے جارہے ہیں

ابھی ہے اسیری کا آغاز ماہر
ابھی تو فقط پرسیے جارہے ہیں
 
Top