سید عمران

محفلین
مسیحیوں، یہودیوں اور دیگر غیرمسلمین کیساتھ اچھے برتاؤ کی تلقین کرنا اگر شرارت اور فتنہ ہے تو ہمیں قبول ہے۔
اس لڑی کے مراسلوں میں اسلام کا مذاق اڑانا سب سے بڑی شرارت ہے...
کفار کے ساتھ اچھا برتاؤ کی تلقین کرنے والے اسلام کے ساتھ برا برتاؤ کریں گے تو شریر ہی کہلائیں گے...
انہیں کوئی باعزت نام نہیں دیا جاسکتا!!!
 
اس لڑی کے مراسلوں میں اسلام کا مذاق اڑانا سب سے بڑی شرارت ہے...
کفار کے ساتھ اچھا برتاؤ کی تلقین کرنے والے اسلام کے ساتھ برا برتاؤ کریں گے تو شریر ہی کہلائیں گے...
انہیں کوئی باعزت نام نہیں دیا جاسکتا!!!
غیرمسلمین کی اگر تعریف کی جائے تو وہ اسلام کا مذاق اڑانا کیسے ہوا؟ نیز یہاں باتیں کفار سے نیک برتاؤ کی ہو رہی ہیں اور ساتھ میں تڑیاں بھی دی جا رہی ہیں کہ یہ جنت میں نہیں جائیں گے۔یہ کیسا نیک برتاؤ ہے؟ کفار بھی اپنے اپنے دین کے مطابق جنت میں جائیں گے۔
 
ان کے خدا نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ اسلام سچا دین نہیں...
ایسا ان کی قوم کے شریروں نے کہا!!!
کونسا دین سچا یا جھوٹا ہے ، اس لڑی کا موضوع ہی نہیں۔ بات غیرمسلموں سے نیک برتاؤ کی ہو رہی ہے۔ اسکی اسلام بھی تلقین کرتا ہے اور انسانیت بھی۔
 
اندھے کو سورج دکھانا اور بھینس کے آگے بین بجانا آپ جسے لوگوں کے لیے ہی ایجاد کیے گئے ہیں!!!
مجھے آپ کا پتا نہیں لیکن کوئی غیرمسلم مجھے آکر کہے کا اسکا دین میرے دین اسلام پر غلبہ پائے گا تو میں اسے نیک برتاؤ شمار نہیں کروں گا۔ معاشرے میں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
مسلم ممالک میں اور غیر مسلم یوروپین ترفی یافتہ ممالک ، امریکہ اور کینڈا میں فرق؟
40 پچاس سال آپ لوگ مسلمانوں کی غلامی کرلیں پھر بھی آپ کو وہ نیشنلٹی اور مراعات نہیں دینگے
جبکہ غیر مسلم ممالک میں پانچ سال میں لیگل طریقے سے رہنے والوں کو اپنی بیٹیاں بھی شادی کرنے کے
لئے دیتے ہیں اور نیشنلٹی بھی ساتھ میں شوشل سیکوریٹی بھی جس کے تحت نوکری نہ ہوتے کی صورت میں
گزر بسر ہوسکے۔
یہ ہے مسلمانوں کا رویہ اور غیر مسلموں کا رویہ۔
بس ذرا سی لاعلمی کی وجہ سے جو فخش کہتے ہیں جبکہ انکے نزدیگ اس کو آزادی کہتے ہیں
اس گند میں ملوث ہیں اگر مسلم ممالک اچھے ہوتے تو ابھی تک ان لوگوں کو بھی ھدایت کی راہ
کی طرف گامزن کرسکتے تھے۔ اب خود مسلم ممالکوں کا خال بھی اسی طرح ہے
سرعام فخش نہیں تو کیا ہوا، اندرونی طور پر بہت ہے۔
 
بات بالکل موضوع سے ہٹ چکی ہے۔
موضوع یہ ہے کہ روزمرہ زندگی میں ہمارا واسطہ دوسرے مذاہب کے لوگوں سے پڑتا ہے، جو کہ بالعموم ہمارے یہاں کم آمدنی والے شعبہ سے منسلک ہیں۔
ہمارا ان کے ساتھ رویہ کیا ہونا چاہیے؟
ہمارے اوپر کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ اور ہمارا موجودہ طرزِ عمل کیا ہے؟
 

ہادیہ

محفلین
بالکل درست ، ٹرمپ ٹھیک ہو جائے تو دنیا بھر میں امن آ جائے گا۔۔ جزاک اللہ خیرا شکریہ۔۔
میں نے ٹرمپ کی بات کی؟ نا میں نے کونسا اپنے تبصرے میں اسے اکیس توپوں کی سلامی دے دی ہے؟ معاف کیجیے گا ٹرمپ آپ سب کے دماغوں میں گھسا ہوا ہے۔ میں ابھی بالکل ٹھیک ہوں۔ اور آخری بات میں نے بہت واضح لکھا تھا کہ جو ہمیں نقصان نہیں پہنچاتے برا نہیں کرتے ہمارا تو ہمیں بھی نہیں کرنا چاہیئے۔ آخری شکریہ وغیرہ
 

جاسمن

لائبریرین
ہمارے پاکستانی معاشرے میں ایک اور مذہب کے لوگ بھی لچھ مسلمانوں کے ہاتھوں دھتکارے جاتے ہیں۔ان کے ساتھ کھانے پینے اور ملنے جلنے کو کراہت سے دیکھا جاتا ہے۔یہاں واضح رہے کہ غیر مسلموں سے دوستی کی بات نہیں ہورہی محض اچھے برتاو کی بات ہو رہی ہے ۔
وہ قادیانی ہیں جنہیں ہمارے ہاں کافی حقارت سے دیکھا جاتا ہے اور ان پہ طنز و طعنوں کے تیر چلائے جاتے ہیں۔
پہلے تو ہم یہ سمجھ لیں بہت اچھی طرح کہ ہمارا مسلمان ہونا ہمارا کمال نہیں۔صرف اور صرف اللہ کا احسان ہے۔جو شخص جس خیال کے خاندان میں پیدا ہوتا ہے،وہی اختیار کرتا ہے اور شعوری یا لاشعوری طور پہ اس سے مخلص و وفادار بھی ہوتا ہے۔کسی کو اس کے عقیدے کی خامیاں طنز و طعنہ کی صورت میں بتانے سے نہ صرف یہ کہ وہ ہم سے متنفر ہوگا بلکہ ہمارے عقیدے سے بھی متنفر ہو گا کہ اس عقیدے کے ماننے والے کیسے نفرت سے بھرے لوگ ہیں۔
جاری۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بے انتہا صبر، برداشت اور تحمل تھا۔انہیں حرص تھی کہ وہ سب لوگ جن کو صحیح راہ کی پہچان نہیں ،انہیں سیدھا راستہ دکھا سکیں۔
پھر ہم کیوں نہیں ان کی طرح حریص بننے کی "کوشش"کرتے!!!
ہم کیوں فرض کر لیتے ہیں کہ یہ شخص تو قابل نفرین ہی ہے اور کبھی جنت میں نہیں جا سکے گا!!
انسان ساری عمر اچھے عمل کرتا رہتا ہے اور آخر میں کوئی ایسا برا عمل کر بیٹھتا ہے کہ وہ جہنم میں چلاجاتا ہے۔
انسان ساری عمر برے اعمال کرتا رہتا ہے اور آخر میں کوئی ایسا اچھا عمل کر لیتا ہے کہ جنت میں چلاجاتا ہے۔
کیا ہم نے جنت کا ٹھیکہ پکڑا ہوا ہے۔
کیا ہمیں یقین ہے کہ ہم جنت میں جائیں گے اور جس پہ لعن طعن کر رہے ہیں وہ جہنمی ہے؟؟؟
آہ!!!
ہم کس گمان میں ہیں!!
اللہ بے نیاز ہے۔
اللہ کی قسم وہ بے نیاز ہے۔
اللہ کی قسم اسے غرور سخت ناپسند ہے۔
اللہ کی قسم اسے لوگوں سے حقارت کا رویہ رکھنا سخت ناپسند ہے۔
آئیے توبہ کریں اس کے حضور۔
اس کے بندوں سے دوستی نہ کریں لیکن اچھا برتاو ضرور کریں۔
وہ اللہ کے اتنے ہی بندے ہیں جتنے ہم۔
اور ڈریں کہ اگر وہ مظلوم اور ہم ظالم ہوگئے تو اللہ ہمارے مقابلے میں انہیں ترجیح دے دے تو ہم کہاں جائیں گے؟؟
وہ انصاف پسند ہے۔
 

سین خے

محفلین
ہمارے پاکستانی معاشرے میں ایک اور مذہب کے لوگ بھی لچھ مسلمانوں کے ہاتھوں دھتکارے جاتے ہیں۔ان کے ساتھ کھانے پینے اور ملنے جلنے کو کراہت سے دیکھا جاتا ہے۔یہاں واضح رہے کہ غیر مسلموں سے دوستی کی بات نہیں ہورہی محض اچھے برتاو کی بات ہو رہی ہے ۔
وہ قادیانی ہیں جنہیں ہمارے ہاں کافی حقارت سے دیکھا جاتا ہے اور ان پہ طنز و طعنوں کے تیر چلائے جاتے ہیں۔
پہلے تو ہم یہ سمجھ لیں بہت اچھی طرح کہ ہمارا مسلمان ہونا ہمارا کمال نہیں۔صرف اور صرف اللہ کا احسان ہے۔جو شخص جس خیال کے خاندان میں پیدا ہوتا ہے،وہی اختیار کرتا ہے اور شعوری یا لاشعوری طور پہ اس سے مخلص و وفادار بھی ہوتا ہے۔کسی کو اس کے عقیدے کی خامیاں طنز و طعنہ کی صورت میں بتانے سے نہ صرف یہ کہ وہ ہم سے متنفر ہوگا بلکہ ہمارے عقیدے سے بھی متنفر ہو گا کہ اس عقیدے کے ماننے والے کیسے نفرت سے بھرے لوگ ہیں۔
جاری۔۔۔۔

جاسمن آپ نے بہت اچھا تھریڈ شروع کیا ہے۔ اللہ آپ کو اس کام پر جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔
غیر مسلموں سے دوستی سے آپ کی کیا مراد ہے؟
آپ نے اپنی ایک طالبہ نبیلا کی مثال دی۔ آپ اس کے ساتھ کھاتی پیتی تھیں تو کیا یہ دوستی نہیں ہے؟ دوستی یہی تو ہوتی ہے۔ اپنے ساتھ کام کرنے والے، پڑھنے لکھنے والوں سے اچھی جان پہچان، سلام دعا، ہنسنا بولنا، یہ دوستی ہی تو ہے یا پھر کچھ اور ہے؟ آپ نے بہت اچھا تھریڈ شروع کیا ہے اور آپ جو پیغام دینا چاہتی ہیں وہ آپ آرام سے دیجئے یہاں پر تنقید سے نہ گھبرائیے۔
 

سین خے

محفلین
میری اسکول اور کالج کی تعلیم کیتھولک مشنری تعلیمی اداروں سے ہوئی ہے۔ میں نے مسیحی اساتذہ اور دوستوں کے ساتھ بارہ سال زندگی کے گزارے ہیں اور میں نے ان کو اخلاق اور انسانی خدمت گزاری میں بے انتہا بہترین پایا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آج چاہیں تو تعلیم کے نام پر کڑوڑوں کما سکتے ہیں مگر چونکہ ان کا تعلق مشنری سے ہے ان کے اسکول کی فیسیں ہمارے یہاں کراچی کے گلی کے بیکار اسکولوں سے تک کم ہیں۔ کیا یہ بڑی بات نہیں ہے کہ یہ لوگ اتنی کم اجرت پر بہترین تعلیم دیتے ہیں اور ہم کیا ان کو دے رہے ہیں؟؟؟
فی الحال میں ذرا جلدی میں ہوں۔ گھر واپس آوَں گی تو تفصیلی پوسٹ کروں گی۔
آخری بات برائے مہربانی اگر کوئی ڈھنگ کی بات ہو رہی ہو تو ضروری نہیں ہے کہ ہم اس میں منفی باتیں کر کے اس اچھے کام کو بھی برباد کر دیں۔ بات غیر مسلموں سے اچھے رویے کی ہو رہی تھی اس کے الٹ بات شروع کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اگر یہ باتیں کرنا ضروری ہیں تو مدیران کو چاہئے کہ اب ان باتوں کے الگ تھریڈ میں منتقل فرما دیں۔ محفل برباد ہو چکی ہے اس طرح کے روییے کی وجہ سے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جاسمن آپ نے بہت اچھا تھریڈ شروع کیا ہے۔ اللہ آپ کو اس کام پر جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔
غیر مسلموں سے دوستی سے آپ کی کیا مراد ہے؟
آپ نے اپنی ایک طالبہ نبیلا کی مثال دی۔ آپ اس کے ساتھ کھاتی پیتی تھیں تو کیا یہ دوستی نہیں ہے؟ دوستی یہی تو ہوتی ہے۔ اپنے ساتھ کام کرنے والے، پڑھنے لکھنے والوں سے اچھی جان پہچان، سلام دعا، ہنسنا بولنا، یہ دوستی ہی تو ہے یا پھر کچھ اور ہے؟ آپ نے بہت اچھا تھریڈ شروع کیا ہے اور آپ جو پیغام دینا چاہتی ہیں وہ آپ آرام سے دیجئے یہاں پر تنقید سے نہ گھبرائیے۔

سین خے!
جب تک ہم ان سے اچھے تعلقات نہیں رکھیں گے کیسے انہیں اسلام کا پیغام دے سکیں گے!
ایک آدھ دفعہ آنے جانے کو،ساتھ کام کرنے کو،جان پہچان کو دوستی نہیں کہتے۔اس میں نیت کو بھی بہت دخل ہے۔
میں اس کی مثال دیتی ہوں۔
میری سابقہ باس قادیانی تھیں۔میرے پہلے بچے کی وفات ہوگئی۔میں 89 دنوں کی چھٹی پہ تھی۔انہوں نے میرے نام چھٹی بھیجی کہ میں 45 دن کی چھٹی سے زیادہ نہیں کر سکتی اب۔اس سے پہلے وہ میرے گھر افسوس کے لئے آچکی تھیں باقی احباب کے ساتھ۔
میں صاحب کے ساتھ ان کے گھر گئی۔میڈم!آپ میری باس ہیں آپ مجھے صرف فون کر دیتیں اور اس قانون کا حوالہ نہ بھی دیتیں صرف اپنا حکم دیتیں تو میں پھر بھی آپ کا کہنا مانتی۔
اگلے دن میں جانے لگی۔
میں نے ان کا ہر حکم مانا ہے اور بہت اچھی ماتحت رہی ہوں الحمداللہکافی لوگ ذاتی طور پہ انہیں تحائف دیتے تھے لیکن میں باس کو تحائف دینے کے خلاف تھی۔میڈم مجھ پہ بہت بھروسہ کرتی تھیں اور مجھ سے بات چیت پہ بہت خوش رہتی تھیں۔میری بے تکلفی کی عادت تھی۔ان سے بھی ہنسی مذاق چلتا تھا۔
پھر ان کا تبادلہ ہوگیا۔پھر بھی کسی میٹنگ پہ ملاقات ہو جاتی۔میں ہمیشہ ان کے بائیں طرف بیٹھتی ہوں۔انہیں چائے بنا کر دیتی ہوں۔کسی میٹنگ میں جانا ہو اور ان کے پاس اپنی کنوینس نہیں ہوتی تو انہیں پک اینڈ ڈراپ کرتی ہوں۔
ان کا فون آیا کہ ان کا بھائی بیمار ہے اور ان کے پاس آٹھ عدد پیپرز بنانے کے لئے آگئے ہیں۔میں نے تسلی دی اور انہیں پیپرز بنا کے،کمپوز کر کے پرنٹ نکال کے بھیج دیے۔
انہیں اپنے بھائی کے پاس باہر جانا تھا تب بھی یہی ہوا۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے ایک میٹنگ تھی۔میں کسی وجہ سے نہیں جا رہی تھی۔ان کو فون کر کے پوچھا۔ان کے پاس جانے کا انتظام نہ تھا۔میں خود گھر سے دور تھی۔
فورا ادھر ادھر فون کھٹکا کے انتظام کیا۔
ان کا بہت جی چاہتا ہے کہ ہماری دوستی ہو۔ہم ایک دوسرے کے گھر آئیں جائیں۔رازو نیاز کریں۔ لیکن۔۔۔۔۔یہ میں نہیں کر سکتی۔
مجھے ان سے ہمدردی ہے۔مجھے کبھی ان کی تنہائی پہ ترس بھی آتا ہے۔
لیکن میں نے کچھ فاصلہ رکھا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
دلیل کا جواب دلیل سے دینا،لہجہ میں نرمی اور لبوں پہ مسکراہٹ ہونا۔کوئی معاملہ غصہ کی طرف یا لڑائی کی طرف جاتے دیکھ کر بات گھما دینا،ختم کر دینا۔السلام علیکم کہہ کر الگ ہوجانا۔
کہیں زیادہ الجھاو ہو جائے تو ہم ایک دوسرے سے کہہ سکتے ہیں آو اس طاقت سے دعا کریں جس طاقت کو ہم تم سب مانتے ہیں۔۔۔۔کہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا دے۔
وہ سمجھتے ہیں ہم غلط ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں وہ غلط ہیں۔
ایسے میں دونوں فریقین یقین پہ قائم ہیں۔
پھر کیا ہو۔
آو دعا کریں۔ہدایت کی۔سیدھے راستے کی۔جس پہ اللہ/خدا/گاڈ/ کے پسندیدہ لوگ چلتے رہے ہیں۔ان کی نہیں جو بھٹکے ہوئے تھے۔
قادیانیوں کو تو آرام سے سورہ فاتحہ تک لایا جا سکتا ہے۔آو۔۔۔۔سورہ فاتحہ پڑھیں اس یقین کے ساتھ کہ اللہ یہ دعا کبھی بھی کبھی بھی رد نہیں کرتا۔
وہ بھی یقین سے پڑھیں گے اور ہم بھی۔۔۔جو "جہاں"گم کردہ راہ ہوا،اسے ان شاءاللہ راہ ملے گی۔
کیوں کہیں نہ کہیں ہم بھی "گم شدہ"ہیں۔ہمارا اللہ ،ہمارا رب ہمارا منتظر ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہے۔ میں نے مسیحی اساتذہ اور دوستوں کے ساتھ بارہ سال زندگی کے گزارے ہیں اور میں نے ان کو اخلاق اور انسانی خدمت گزاری میں بے انتہا بہترین پایا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آج چاہیں تو تعلیم کے نام پر کڑوڑوں کما سکتے ہیں مگر چونکہ ان کا تعلق مشنری سے ہے ان کے اسکول کی فیسیں ہمارے یہاں کراچی کے گلی کے بیکار اسکولوں سے تک کم ہیں۔ کیا یہ بڑی بات نہیں ہے کہ یہ لوگ اتنی کم اجرت پر بہترین تعلیم دیتے ہیں اور ہم کیا ان کو دے رہے ہیں؟؟
جی ہاں۔یہ حقیقت ہے کہ عیسائی لوگ سماجی بہبود کے کام بے انتہا کرتے ہیں۔بغیر یہ دیکھے کہ ان کے سامنے کس عقیدہ کا فرد یا کمیونٹی ہے۔
کاش ہم بھی اپنے فضول کاموں سے نجات پاکر لوگوں کی فلاح و بہبود کے کاموں پہ اپنی توجہ مرکوز کرتے۔اللہ ہمیں ہدایت دے۔آمین!
 
بس ذرا سی لاعلمی کی وجہ سے جو فخش کہتے ہیں جبکہ انکے نزدیگ اس کو آزادی کہتے ہیں
اس گند میں ملوث ہیں اگر مسلم ممالک اچھے ہوتے تو ابھی تک ان لوگوں کو بھی ھدایت کی راہ
مسلم ممالک میں کھلے عام فحاشی نہیں ہے لیکن اندر خانے یہی کام آزادی نہ ہونے کے باوجود ہو رہا ہے۔ مغرب نے اس نکتے کو سمجھ لیا کہ پابندی لگا دینے سے فحاشی کم نہیں ہوگی بلکہ تہہ خانوں میں گھس جائے گی۔ یوں جنسی جرائم کی روک تھام بھی مشکل ہوگی۔ اسی کی روک تھام کیلئے فحاشی قانونا جرم نہیں بنائی گئی البتہ جنسی جرائم کی سزا سب سے زیادہ سخت رکھی ہے۔
 
مسلم ممالک میں کھلے عام فحاشی نہیں ہے لیکن اندر خانے یہی کام آزادی نہ ہونے کے باوجود ہو رہا ہے۔ مغرب نے اس نکتے کو سمجھ لیا کہ پابندی لگا دینے سے فحاشی کم نہیں ہوگی بلکہ تہہ خانوں میں گھس جائے گی۔ یوں جنسی جرائم کی روک تھام بھی مشکل ہوگی۔ اسی کی روک تھام کیلئے فحاشی قانونا جرم نہیں بنائی گئی البتہ جنسی جرائم کی سزا سب سے زیادہ سخت رکھی ہے۔
کیا سزا ہے؟ اور کتنے لوگوں کو دی جاچکی ہے؟
 
Top