غزل ۔ سارے وعدے ، وعید ہو گئے ہیں ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل
سارے وعدے ، وعید ہو گئے ہیں
آہ ! محرومِ دید ہو گئے ہیں
زندگی کے کئی حسیں پہلو
نذرِ ذہنِ جدید ہو گئے ہیں
طعن و تشنیع کب سے ہیں معمول
کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں
مضمحل تھے ، مگر تجھے مل کر
اور بھی کچھ مزید ہو گئے ہیں
حُسن آراستہ، نہتّے ہم
ہونا کیا تھا شہید ہوگئے ہیں
ہم نے پڑھ لکھ کے نوکری کر لی
سر تا سر زر خرید ہو گئے ہیں
مجھ پہ تنقیدی جائزہ ، اُن کا
گویا انورسدید ہو گئے ہیں
کل زمانے میں جو یزید ہوئے
آج وہ با یزید ہو گئے ہیں
زندگی تو ذرا نہیں بدلی
ہم ہی کچھ خوش اُمید ہو گئے ہیں
محمد احمدؔ
 

محمداحمد

لائبریرین

بہت شکریہ۔۔۔۔! میں ابھی آپ کی توجہ اس غزل کی طرف مبذول ہی کرانا چاہ رہا تھا۔

اگرچہ میں انور سدید نہیں!!

قافیے سے "انور سدید" یاد آ گئے تھے سو محلفین کے لئے یہ شعر بھی شامل کر دیا۔ :)

البتہ ’تشنیع‘ کی ع کا اسقاط پسند نہیں آیا۔

بہت شکریہ اس نشاندہی کے لئے ! اس کے لئے کچھ سوچنا پڑے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
خوب۔ اگرچہ میں انور سدید نہیں!!
البتہ ’تشنیع‘ کی ع کا اسقاط پسند نہیں آیا۔


محترم اعجاز عبید صاحب،

اس شعر کو کچھ بہتر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ دیکھیے کہ یہ کیسا رہے گا اور مفہوم زیادہ متاثر تو نہیں ہو رہا۔

طعن و تشنیع کب سے ہے معمول​
کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زندگی کے کئی حسیں پہلو​
نذرِ ذہنِ جدید ہو گئے ہیں (حقیقت)

طعن و تشنیع تو خیر ہے معمول​
کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں (تلخ سچ)

ہم نے پڑھ لکھ کے نوکری کر لی​
سر تا سر زر خرید ہو گئے ہیں (حسب حال)

کل زمانے میں جو یزید ہوئے​
آج وہ با یزید ہو گئے ہیں (ہائے۔۔۔ کیا کہنے)
بہت خوب عمدہ غزل ہے سرکار۔۔۔۔۔ :) ماشاءاللہ۔۔۔۔ اور کیا ہی خوبصورت سخن میں ڈھالا ہے مشاہدات کو۔۔۔ ماشاءاللہ۔۔ اللہ کرے زور سخن اور زیادہ۔۔۔ لاجواب۔۔۔​
 

محمداحمد

لائبریرین
زندگی کے کئی حسیں پہلو​
نذرِ ذہنِ جدید ہو گئے ہیں (حقیقت)
طعن و تشنیع تو خیر ہے معمول​
کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں (تلخ سچ)
ہم نے پڑھ لکھ کے نوکری کر لی​
سر تا سر زر خرید ہو گئے ہیں (حسب حال)
کل زمانے میں جو یزید ہوئے​
آج وہ با یزید ہو گئے ہیں (ہائے۔۔۔ کیا کہنے)
بہت خوب عمدہ غزل ہے سرکار۔۔۔ ۔۔ :) ماشاءاللہ۔۔۔ ۔ اور کیا ہی خوبصورت سخن میں ڈھالا ہے مشاہدات کو۔۔۔ ماشاءاللہ۔۔ اللہ کرے زور سخن اور زیادہ۔۔۔ لاجواب۔۔۔​


بہت شکریہ ذوالقرنین بھائی۔۔۔۔!

آپ کی حوصلہ افزائی سے مزید کچھ کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
طعن و تشنیع کب سے ہے معمول
کچھ رویّے شدید ہو گئے ہیں
یہ بہترہے، مگر جمع کا صیغہ لے آؤ، کب سے ہیں معمول‘۔ بہترہو گا
 

محمداحمد

لائبریرین
سب کی داد کو ریٹنگ ملی۔۔۔ میری داد کیا مشابہ کھاد تھی جو ریٹنگ سے محروم رہی۔۔۔ ۔ :cautious::mad:


کہتے ہیں حسابِ دوستاں درِ دل، یعنی دوستوں کا حساب دل میں ہوتا ہے۔

بقول شاعر:

دل چیر کے دیکھ ترا ہی نام ہوگا
ہاہاہاہاہا :rollingonthefloor:
:D
:p
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ۔ ماشاءاللہ۔ بہت خوب۔ پوری غزل ہی بہترین ہے۔ اور تنقید والا شعر تو میں نے اتنا بولا ہے کہ کل سے کم از کم چار لوگوں کو انور سدید کا نام یاد کروا دیا ہے۔ :smile2:
 
Top