کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر جاوید جمیل)
عیاں تڑپ میں کوئی زورِ آرزو ہی نہیں
ملے گا کیسے اگر شوقِ جستجو ہی نہیں

بھنویں چڑھائیں، نظر پھیری، فخر سے بولے
ہمارے چاہنے والے بہت ہیں، تو ہی نہیں

میں روح بن کے ہر اک دل ٹٹول آیا ہوں
ہو جس میں گرمیِ جذبات، وہ لہو ہی نہیں

بیاں کمال کو یوں کر کہ معجزہ ہو جائے
یہ کیسی خشک سی ہے منقبت، غلو ہی نہیں

عبادتوں کے اصولوں کو یاد رکھ جاوید
نماز کیسے ادا ہو گی جب وضو ہی نہیں
 
Top