کاشفی

محفلین
غزل
(شمیم عباس)
عمر گزر جاتی ہے، قصے رہ جاتے ہیں
پچھلی رات بچھڑے، ساتھی یاد آتے ہیں

لوگوں نے بتلایا ہے، ہم اب اکثر
باتیں کرتے کرتے، کہیں کھو جاتے ہیں

کوئی ایسے وقت میں ہم سے بچھڑا ہے
شام ڈھلے جب پنچھی گھر لوٹ آتے ہیں

اپنی ہی آواز سنائی دیتی ہے
ورنہ تو سناٹے ہی سناٹے ہیں

دل کا ایک ٹھکانا ہے پر مرا کیا
شام جہاں ہوتی ہے وہیں پڑ جاتے ہیں

کچھ دن حسبِ منشا بھی جی لینے دے
دیکھ تری ٹھڈی میں ہاتھ لگاتے ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
کوئی ایسے وقت میں ہم سے بچھڑا ہے
شام ڈھلے جب پنچھی گھر لوٹ آتے ہیں

اپنی ہی آواز سنائی دیتی ہے
ورنہ تو سناٹے ہی سناٹے ہیں

دل کا ایک ٹھکانا ہے پر مرا کیا
شام جہاں ہوتی ہے وہیں پڑ جاتے ہیں

واہ۔۔۔! بہت خوب۔۔۔!

کچھ دن حسبِ منشا بھی جی لینے دے
دیکھ تری ٹھڈی میں ہاتھ لگاتے ہیں

ٹھڈی کے لفظ کا شاعرانہ استعمال پہلی بار دیکھا ہے۔ :)

کچھ دن حسبِ منشا بھی جی لینے دے
دیکھ تری ٹھڈی میں ہاتھ لگاتے ہیں
 

شیزان

لائبریرین
کوئی ایسے وقت میں ہم سے بچھڑا ہے
شام ڈھلے جب پنچھی گھر لوٹ آتے ہیں

بہترین شعر ہے

شکریہ کاشفی جی
 
Top