کاشفی

محفلین
غزل
جوش ملیح آبادی

شاہد و مَے سے آشنائی ہے
اپنی مشہور پارسائی ہے

حُسن کو رام کر کے چھوڑوں گا
مجھ سے دل نے قسم یہ کھائی ہے

آپ سے، ہم سے، رنج ہی کیسا
مُسکرا دیجئے، صفائی ہے

آئی عاشق میں‌ شانِ محبوبی
یعنی اب عشق انتہائی ہے

حد ہے، اپنی طرف نہیں میں‌ بھی
اور اُن کی طرف خدائی ہے
 
Top