کاشفی

محفلین
غزل
(سیّد مومن حسین شعلہ کراروی)
کاشانۂ ادب پروفیسرسیّد ضامن علی صاحب
سرمقتل ادھروہ کھینچ کرتیغ جفا نکلے
ادھرسراپنے ہاتھوں پرلئےاہل وفا نکلے

لگا اک ہاتھ ایسا خنجر بیداد کا اپنے
مری حسرت بھی اے قاتل ترا بھی مدّعانکلے

مری جان بازیوں کاامتحاں ہوجائےمقتل میں
کھنچےتیغ ستم ان کی تودل کا حوصلہ نکلے

رہ الفت میں ہےآہ دل مضطر سہارے کو
یہ زورناتوانی ہےکہ لےکرہم عصا نکلے

بھری محفل میں ظالم کو ہوئی شرمندگی حاصل
لہو میں ترجو دیوانےصف محشرمیں آنکلے

کھڑے ہیں اسلئےخاموش پیش داور محشر
نہ جانےکیا کہیں ہم اوراپنےمنہ سےکیا نکلے

تحمّل کےسبب رونق ہوئی اس بزم کی شعلہ
وہی اس ڈوبتی کشتی کےگویا ناخدا نکلے

تعارفِ شاعر: ربط
 

طارق شاہ

محفلین
غزل
(سیّد مومن حسین شعلہ کراروی)
غزلِ
سیّد مومن حسین شعلہ کراروی

سرِمقتل اُدھروہ کھینچ کرتیغِ جفا نِکلے
اِدھرسراپنے ہاتھوں پرلِئےاہلِ وفا نِکلے

لگا اِک ہاتھ ، ایسا خنجرِ بیداد کا اپنے !
مِری حسرت بھی اے قاتل، تِرا بھی مُدّعا نِکلے

مِری جاں بازیوں کا اِمتحاں ہوجائےمقتل میں
کھنچےتیغِ سِتم اُن کی تو دل کا حوصلہ نِکلے

رہِ اُلفت میں ہے، آہِ دلِ مُضطر سہارے کو
یہ زورِناتوانی ہےکہ لےکرہم عصا نِکلے

بھری محفل میں ظالم کو ہوئی شرمِندگی حاصل
لہو میں تر، جو دیوانےصفِ محشرمیں آ نِکلے

کھڑے ہیں اِس لئےخاموش پیشِ داورِ محشر
نہ جانےکیا کہیں ہم اوراپنےمنہ سےکیا نِکلے

تحمّل کےسبب رونق ہوئی اِس بزم کی شعلہ
وہی اِس ڈوبتی کشتی کےگویا ناخُدا نِکلے

 
Top