کاشفی

محفلین
غزل
(ضامن جعفری)
رُخ ہوا کا بدل کے بات کرو
مجھ سے مجھ ہی میں ڈھل کے بات کرو

تم اگر "میں" ہو، کچھ ثبوت بھی دو
آئینے سے نکل کے بات کرو

حشر میں حُسنِ کُل کا سامنا ہے
تم، مرے ساتھ چل کے بات کرو

دل تو چاہا کہ پھٹ پڑوں غم پر
عقل بولی سنبھل کے بات کرو

کبھی دیکھ تو مل کے ضامن سے
دیکھنا کیا ہے بلکہ بات کرو
 
Top