دریا

الف عین

لائبریرین
اپنی جرأت سے کنارے پہ ابھر آیا ہوں
چھوڑ کر آئے تھے طوفاں تہِ دریا مجھ کو
صادق۔ والد مرحوم
 

عیشل

محفلین
روٹھا ہوا تھا ہنس پڑا مجھ کو دیکھ کر
مجھ کو تو اس قدر بھی دلاسا بہت لگا
صحرا میں جی رہا تھا جو دریا دلی کے ساتھ
دیکھا جو غور سے تو وہ پیاسا بہت لگا
 

شمشاد

لائبریرین
بڑے لوگوں سے ملنے میں ، ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں‌ دریا سمندر سے ملا ، دریا نہیں رہتا
 

شمشاد

لائبریرین
طوفان سے کیا ڈرنا ، طوفاں ہی تو اپنا ہے
ساحل سے کہیں بہتر دریا یہ مرے گہرے
(نزھت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
اب کبھی بہتے نہیں آنکھوں سے میرے اشک غم
قطرہ قطرہ کر کے اس نے دل کو دریا کر دیا
(نزھت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا
(قتیل شفائی)
 

نوید صادق

محفلین
کیوں نہ ہو جائیں زمانے میں ہزاروں دریا
ہم نے رو رو کے ہے دامن کو نچوڑا کیا کیا

شاعر: میر وزیر علی صبا
 

شمشاد

لائبریرین
تنہائی سے گھبرا کے اب آنکھ کناروں سے
دریاؤں کا بہتے رہنا اچھا لگتا ہے
(نزھت عباسی)
 
Top